• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

یمن : شمالی حصے میں سیلاب، درجنوں افراد ہلاک، زیرآب علاقوں میں ہیضے کا خطرہ

Updated: August 30, 2024, 12:20 PM IST | Agency | Sanaa

آئندہ دنوں میں وسطی پہاڑی علاقوں، بحیرہ احمر کے ساحلی علاقوں اور جنوبی بالائی علاقوں میں۳۰۰؍ ملی میٹر سے زیادہ تک بارش ہونے کا الرٹ۔

In Al-Mahout, the roads and streets have been washed away by the floods, with debris everywhere. Photo: INN
المہوت میں سیلاب کے سبب سڑکیں اور گلیاں مٹی کے ڈھیر سے اَٹ گئی ہیں، ہرطرف ملبہ ہی ملبہ پھیلا ہوا ہے۔ تصویر : آئی این این

شمالی یمن میں موسلادھار بارش کےسبب کئی علاقے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ اس باعث درجنوں افراد کی ہلاکت کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ زیر آب آنے والے علاقوں میں  ہیضے کی وباء پھیلنے کا بھی خطرہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق امدادی کارکنوں نے سیلاب متاثرہ علاقوں سے اب تک۱۳؍ لاشیں نکالی ہیں اور بہت سے افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ حکام کا کہنا ہے شدید موسمی بارش کے آغاز سے اب تک۹۹؍ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ 
حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب کے سبب پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے سیلاب سے دارالحکومت صنعا کے مغرب میں واقع صوبہ المہوت سب سے زیادہ متاثرہ ہوا، جس پرحوثیوں کا کنٹرول ہے۔  

یہ بھی پڑھئے:غزہ: اسرائیل نے ۵؍ مرتبہ اسپتالوں میں ایندھن کی رسائی کی درخواست مسترد کی ہے: اقوام متحدہ

حکام کا کہنا ہے کہ ملہان ضلع میں مٹی کے تودے گرنے سے ۷؍ مکانات بھی تباہ ہو گئے۔ پانی کے تیز بہاؤ میں بہت سی کاریں بہہ گئیں اور بہت سی سڑکیں منقطع ہوگئیں۔ صوبے میں تین ڈیم کے ٹوٹنے کی بھی اطلاع ہے۔ حوثی کے زیر کنٹرول نشریاتی ادارے المسیرہ ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ المحویت کے پڑوسی علاقوں کے ساتھ ساتھ صوبہ الحدیدہ سے متعدد ایمبولینسیں امدادی سرگرمیوں میں مدد کے لیے بھیجی گئی ہیں۔ اس موسم میں مغربی یمن کے پہاڑ شدید موسمی بارشوں کا شکار ہیں۔ 
 اے پی کی رپورٹ کے مطابق سیلاب سے اب تک تقریباً۹۰؍ افراد ہلاک اور تقریبا پونے تین لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے رواں ہفتے ہی خبردار کیا کہ آئندہ ماہ میں بارشوں میں اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس کی وجہ سے وسطی پہاڑی علاقوں، بحیرہ احمر کے ساحلی علاقوں اور جنوبی بالائی علاقوں کے کچھ حصوں میں ۳۰۰؍ ملی میٹر سے زیادہ تک بارش ہونے کی توقع ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK