• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

یمن: بچوں میں ناقص تغذیہ کی شرح میں گزشتہ سال کے مقابلے ۳۴؍ فیصد اضافہ: یو این

Updated: August 19, 2024, 6:41 PM IST | Sanaa

اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے اطفال یونیسیف نے متنبہ کیا ہے کہ یمن میں بچوں میں ناقص غذائیت کی شرح گزشتہ سال کے مقابلے میں ۳۴؍ فیصد بڑھ گئی ہے۔ ایجنسی نے آئی پی سی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یمن میں ۶؍ لاکھ سے زائد بچے غذائی قلت سے متاثر ہیں جن میں ۱۲۰؍ ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

Due to the war in Yemen, many children are suffering from malnutrition. Image: X
یمن میں جنگ کی وجہ سے کئی بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ تصویر: ایکس

اقوام متحدہ (یو این) کی ٹاسک فورس نے متنبہ کیا ہے کہ یمن کے حکومت کے قبضے والے علاقوں میں بچوں میں ناقص غذائیت کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ ایجنسی کے مطابق یمن کے جنوب میں حکومت کے قبضے والے علاقوں میں میں پہلی مرتبہ غذائی قلت کی ’’انتہائی نازک سطح‘‘ شرح کی گئی ہے۔

یونیسیف نے انٹیگریٹیڈ فوڈ سیکوریٹی فیز کلاسیفکیشن (آئی پی سی) کی حالیہ رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ ’’یمن میں ۵؍ سال سے کم عمر کے بچوں میں غذائی قلت کی شرح میں گزشتہ سال کے مقابلے میں ۳۴؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ۶؍ لاکھ سے زائد بچے غذائی قلت سے متاثر ہیں جن میں ۱۲۰؍ ہزار بچے کافی حد تک شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

یمن میں جنگ کی وجہ سے بچے تعلیم سے محروم ہو رہے ہیں۔ تصویر: ایکس

خیال رہے کہ ۲۰۱۴ء سے یمن میں حکومت اور حوثیوں کے درمیان جنگ جاری ہے جس کی وجہ سے شہری تکلیفوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ جنگ کی وجہ سے یمن دنیا کے بدترین انسانی بحران کا سامنا کررہا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے اطفال نے مزید کہا ہے کہ ’’بچوں میں غذائی قلت کے پھیلنے کی اہم وجوہات ہیضہ اور خسرہ جیسی بیماریاں، اعلیٰ سطح پر غذائی عدم تحفظ، پینے کے صاف پانی تک محدود رسائی اور معاشی تنزلی ہے۔‘‘ یمن میں یونیسیف کے نمائندے پیٹر ہاکنس نے کہا کہ فنڈنگ کی کمی کی وجہ سے متعدد اداروں کے یمن میں اپنے آپریشن کم کرنے کے بعد ’’رپورٹ خطرناک رجحان کی تصدیق کرتی ہے۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: نیویارک سٹی: انڈیا ڈے پریڈ میں رام مندر کا فلوٹ شامل کرنے پر شدید تنقیدیں

ایجنسی کے یمن کے ڈائریکٹر پیری ہونوریٹ نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پرواگرام (ڈبلیو ایف پی) فی الحال کم مقدارمیں شہریوں کو راشن فراہم کر پارہا ہے اور یہ تفتیش ظاہر کرتی ہے کہ لوگوں کی جانیں خطرے میں ہیں۔‘‘ انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر فنڈنگ کی کمی اس طرح برقرار رہی تو یمن کے شہریوں کے تعاون میں اضافہ کرنا مزید مشکل ہو جائے گا جو پہلے ہی غذائی عدم تحفظ اور تغذیہ کا سامنا کر رہے ہیں۔

بچوں پر جنگ کے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تصویر: ایکس

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK