طبلہ نواز ذاکر حسین کیلئے برسوں سےطبلہ بنانے والے ہری داس واٹکر نے استاد کے انتقال پر کہا کہ وہ طبلے کی ٹیوننگ پر خاص توجہ دیتے تھے۔
EPAPER
Updated: December 17, 2024, 2:11 PM IST | Agency | Mumbai
طبلہ نواز ذاکر حسین کیلئے برسوں سےطبلہ بنانے والے ہری داس واٹکر نے استاد کے انتقال پر کہا کہ وہ طبلے کی ٹیوننگ پر خاص توجہ دیتے تھے۔
ہری داس واٹکر کیلئے طبلہ سازی میں اب وہ کشش نہیں رہے گی کیونکہ وہ اپنے سب سے مشہور اور معروف دنیا کے بہترین طبلہ نواز کسٹمر استاد ذاکر حسین سے محروم ہوگئے ہیں جن کا گزشتہ روز انتقال ہوگیا۔ ۵۹؍سالہ طبلہ ساز ہری داس واٹکر نےبہت ہی جذباتی انداز میں خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ’’میں نے پہلی بار ان کے والد اللہ رکھا کے لئے طبلہ بنانا شروع کیا تھا جبکہ میں ۱۹۹۸ء سے ذاکر حسین صاحب کے لئے طبلہ بنا رہا ہوں۔‘‘
ممبئی کے کانجورمارگ میں اپنی ورکشاپ سے بات کرتے ہوئے واٹکر نے کہا کہ وہ آخری بار ۷۳؍سالہ طبلہ استاد سے اسی سال اگست میں ممبئی میں ملے تھے۔ گرو پورنما تھی اور ہم ایک ہال میں ملے جہاں ان کے بہت سے مداح بھی موجود تھے۔ اگلے دن میں نیپین سی روڈ پر سملہ ہاؤس کوآپریٹو سوسائٹی میں ان کے گھر گیا اور کئی گھنٹوں تک گفتگو میں مصروف رہا۔ واٹکر نے کہا’’وہ اس بارے میں بہت واضح تھے کہ انہیں کس قسم کا طبلہ اور کب چاہئے۔ان کی موسیقی پر کافی پکڑ تھی اور طبلہ کی ’ٹیوننگ‘ پر خاص توجہ دیتے تھے۔
یہ بھی پڑھئے:بھیونڈی: شہر میں ٹریفک مسائل کے حل کیلئے ایڈوائزری کمیٹی کی تشکیل
واضح رہے کہ ہری داس واٹکر تیسری نسل کے طبلہ ساز ہیں جو مغربی مہاراشٹر کے میرج سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان سے جب سوال کیا گیا کہ انہوں نے استاد ذاکر حسین کےلئے کتنے طبلے بنائے ہیں تو ان کا جواب تھا ’ بے شمار‘ ۔ انہوںنے یہ بھی بتایا کہ ان کے پاس متعدد طبلے موجودہیں جو گزشتہ ۲؍دہائی کے دوران استاد ذاکر حسین نے انہیں دے دئیے تھے۔نئے طبلے بنانے کے علاوہ، میں ان کےپرانے طبلے کی دیکھ بھال کیلئے ایک قسم کا ریپیرنگ ڈپارٹمنٹ بھی تھا۔ میں نے ان کیلئےطبلہ بنایا اور انہوں نے میری زندگی بنائی۔
جب ہری داس واٹکر سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اور ذاکر حسین باقاعدہ رابطے میں تھے تو واٹکر نے کہا ’’زیادہ رابطے میں تو نہیں تھے لیکن وہ (استاد) ضرورت پڑنے پر فون کرتے تھے۔ نئے طبلہ کے بارے میں پوچھنے یا کسی پرانے کی مرمت کے بارے میں فون کیا کرتے تھے۔ہماری گفتگو مہینوں کے وقفے کے بعد ہوتی تھی ۔ ‘‘واٹکر نے اپنے دادا کرپا رام چندر واٹکر اور والد رام چندر کرپا واٹکر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے طبلہ سازی کا فن سیکھا۔ ان کے بیٹے کشور اور منوج نے بھی طبلہ سازی کے خاندانی روایت کو آگے بڑھایا ہے۔ ہری داس نے کم عمری میں ہی طبلہ سازی کا فن سیکھا اور اپنے کام میں جدت پیدا کی۔ وہ ۱۹۹۴ء میں ممبئی آئے اور ممبئی میں مشہور ہری بھاؤ وشواناتھ کمپنی کے لئے طبلہ ساز کے طور پر کام کرنے لگے۔
یاد رہے کہ ذاکر حسین، جنہیں اپنی نسل کے عظیم ترین طبلہ نواز سمجھا جاتا ہے، کا پیر کو سان فرانسسکو کے ایک اسپتال میں انتقال ہو گیا۔ ممبئی میں پیدا ہونے والےطبلہ نواز استاد ذاکر حسین کے پسماندگان میں بیوی انتونیا مینیکولا اور بیٹیاں انیسہ قریشی اور ایزابیلا قریشی شامل ہیں۔