• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سونے کا پہاڑ

Updated: August 03, 2024, 1:17 PM IST | Shanti Ranjan Bhattacharya | Mumbai

اڑمس نامی نوجوان کی بہادری پر مبنی کہانی۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

دادی امّاں یا نانی امّاں کی زبانی تم نے کئی ایسی کہانیاں سنی ہوں گی جن میں سونے کی چڑیا، سونے کا انڈا دینے والی بطخ، سونے کی پہاڑیاں، سونے کے محل وغیرہ ہوتے ہیں۔ تم ان کہانیوں کو شوق سے سنتے ہو، حیرت سے منہ کھول کر دادی کے سوکھے گالوں اور گہری آنکھوں کو تکتے ہوئے سوچتے رہتے ہو کہ اگر ایسی کوئی پہاڑی تمہارے ہاتھ لگ جائے تو پھر زندگی بھر تم چین کی بانسری بجا سکتے ہو۔ پہاڑی سے سونے کی اینٹیں لا لا کر۔
 شاید کبھی تمہارے دل میں یہ خیال بھی آتا ہوگا کہ بوڑھی نانی کو کیا معلوم ہے صرف وہ تمہیں خوش کرنے کے لئے ایسی کہانیاں سناتی ہیں.... بھلا کہیں سونے کا پہاڑ بھی ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:بھنورا

 لیکن تمہیں یہ جان کر حیرت ہوگی کہ دنیا میں ایسا بھی ایک پہاڑ موجود ہے۔ ایک مشہور سونے کا پہاڑ.... جو صرف کہانی نہیں بلکہ حقیقت ہے.... یہ پہاڑ کہاں ہے، کیسا ہے؟ تم یہ ضرور معلوم کرنا چاہو گے.... آؤ آج مَیں تمہیں اس سونے کے پہاڑ کی کہانی سناؤں۔
 نیو میکسیکو امریکہ کا ایک ملک ہے۔ یہاں پینوس آلتوز نامی ایک خوبصورت شہر بھی ہے۔ اس شہر کے شمال کی طرف کہیں دور، بہت دور جنگل میں یہ پہاڑ پوشیدہ ہے.... ایک مکمل سونے کا پہاڑ جس کی قیمت کا اندازہ تک نہیں لگایا جاسکتا۔ کتنے من سونے ہوگا اس پہاڑ میں کون کہہ سکتا ہے۔ ایک زمانہ سے نیو میکسیکو کے لوگ اس پہاڑی کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں۔ لیکن افسوس کہ آج تک کوئی اس کا پتہ نہ لگا سکا۔ کسی کو معلوم نہ ہوسکا کہ پہاڑ کس جگہ پر قائم ہے۔ ہزارہا بہادر آج تک اس پہاڑ کی تلاش میں اپنے گھر چھوڑ کر نکل پڑے موت سے کھیلنے کے لئے، موت کو گلے لگانے پر بھی وہ لوگ تیار ہوگئے۔ نہ معلوم کتنے مر بھی گئے ہوں لیکن آج تک کوئی اس پہاڑ کو ڈھونڈ کر نکالنے میں کامیاب نہ ہوا۔ نیو میکسیکو کے اس گھنے جنگل میں یہ لوگ مارے مارے پھرتے رہے، بھوکے پیاسے۔ لیکن ان کی یہ جدوجہد، یہ جستجو، یہ دن رات کی محنت کا کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوا۔ آج تک یہ سونے کا پہاڑ امریکہ اور دیگر ممالک کے لوگوں کے لئے ایک راز ہی ہے۔ سونے کا یہ انمول پہاڑ امریکہ اور دنیا والوں کی نظروں سے اوجھل ہی ہے۔
 لیکن تم کہو گے کہ جب تک کسی نے اُس پہاڑ کو دیکھا ہی نہیں تو پھر یہ کیوں کر کہا جاسکتا ہے کہ ایسا کوئی پہاڑ موجود ہے۔ ہاں ہے۔ کیونکہ صرف ایک خوش نصیب انسان نے اسے صرف ایک بار دیکھا تھا.... اُس خوش نصیب کا نام اڑمس۔ اڑمس پینوس آلتوز ہی کا رہنے والا تھا۔ اس کا خاندانی پیشہ کان تلاش کرنا تھا۔ ایک دن اسی کام پر وہ گھومتے گھومتے بہت دور جنگل میں پہنچ گیا اور پھر اس نے سونے کا یہ انمول خزانہ اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھا۔
 یہ ۱۸۳۶ء کی بات ہے۔ اڑمس شہر سے دور کان کی تلاش میں نکل گیا تھا۔ گھنے جنگل میں، اور وسیع بھیانک اندھیرے میں وہ راہ بھٹک گیا۔ چلتے چلتے جب وہ تھک گیا تب یکایک اُسے دور کوئی چیز چمکتی نظر آئی۔ اس کی آنکھیں چمک اٹھیں۔ دور سے سرخ سنہری روشنی چھن چھن کر آرہی تھی جیسے کہیں انگارے چھپے ہوئے ہوں۔ اڑمس کی عقل دنگ رہ گئی۔ وہ سمجھ نہ سکا کہ وہ کس جادو نگر میں آپہنچا ہے.... اس کا جسم ایک نہ معلوم خوف سے کانپ اٹھا۔ لیکن اس نے بہت جلد اپنے آپ پر قابو پا لیا۔ کیونکہ وہ نہایت بہادر انسان تھا۔ خوف و جھجک کو دور کرکے وہ روشنی کی طرف بڑھنے لگا۔
 آہستہ آہستہ اس کی آنکھوں کے سامنے وہ پہاڑ صاف دکھائی دینے لگا.... ایک لال پہاڑ.... سونے کا پہاڑ....
 اس کے بعد کی کہانی بالکل ان کہانیوں سے ملتی جلتی ہے جو تم نانی یا دادی کی زبانی سنتے آئے ہو۔ پہاڑی پر جا کر اڑمس نے دریافت کر لیا کہ یہ چمکنے والی شے سونا ہے اور یہ پہاڑی مکمل طور پر سونے سے بنی ہوئی ہے۔ لال لال کچا سونا.... سارا پہاڑ سونے سے لدا ہوا ہے اور اسی پہاڑی کی روشنی سے یہ علاقہ جگمگ جگمگ چمک رہا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:سنگدل شہزادی

اڑمس کی اُس وقت کیا حالت ہوگی اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا.... اگر تم ہوتے یا میں ہوتا تو شاید ہم خوشی سے پاگل ہوجاتے.... لیکن اڑمس نے اپنے کاندھے پر سے ایک تھیلی کو اتار کر اسے سونے سے بھر لیا۔ اور پوری طرح تھیلی کو بھر لینے کے بعد وہ واپس لوٹنے لگا۔
 ہزارہا سال سے جو دولت انسانی ہاتھوں سے دور تھی، جسے انسان نے کبھی ہاتھ نہیں لگایا جس انمول خزانہ کے متعلق دنیا لاعلم تھی، اڑمس ہی وہ پہلا اور اب تک کیلئے آخری خوش قسمت انسان ہے جس نے اُس سونے کو اپنے ہاتھ سے اٹھایا.... اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
 لیکن یہیں سے کہانی کا وہ دور شروع ہوتا ہے جس مقام پر پہنچ کر بہادر راج کمار آفتوں میں گھر جاتا ہے، طوفان میں پھنس جاتا ہے، وحشی انسان اور دیو کے ہاتھوں میں آجاتا ہے۔ بالکل اسی طرح کے واقعات اڑمس کے ساتھ پیش آئے۔
 اس علاقہ میں وحشی لوگ آباد ہیں جو کہ اس پہاڑ کی حفاظت کرتے ہیں۔ شاید انہوں نے اڑمس کو دور کہیں سے دیکھ لیا تھا.... یکایک چاروں طرف سے اڑمس پر تیروں کی بارش ہونے لگی۔ اڑمس زخمی ہوگیا۔ لیکن بہادر اڑمس نے ہمت نہ ہاری۔ وہ جھاڑیوں میں چھپ گیا۔ تیر ہر طرف سے برسائے جا رہے تھے۔ وہ جھاڑیوں میں چھپ چھپ کر رینگتے ہوئے آگے بڑھنے لگا تاکہ اسے دشمن پھر سے دیکھ نہ لے۔ دن ڈھل گیا اور رات آگئی۔ رات، تاریک اور خوفناک رات۔ اندھیرا، گہرا اندھیرا۔ اور پھر اس پر گھنا جنگل.... رات کی تاریکی نے اڑمس کی مدد کی۔ دن بھر اس پر مسلسل حملہ ہوتا رہا تھا لیکن اب دشمن اسے دیکھ نہ سکتے تھے۔ وہ آگے تیز تیز بڑھنے لگا۔ اس کا جسم خون سے تربتر ہوچکا تھا۔ خون کے دھبے دیکھ کر دشمن کو اس کا پتہ نہ لگ جائے۔ یہ سوچتے ہوئے اس نے رات کے اندھیرے میں ایک پہاڑی ندی کو پار کر لیا۔
 صبح ہونے تک وہ بہت دور نکل آیا تھا۔ دشمنوں سے بچ کر۔ لیکن اس کی بدقسمتی کا خاتمہ اس طرح نہیں ہوا۔ رات بھر اندھیرے میں بھٹکتے بھٹکتے وہ راہ سے بھٹک گیا۔ بھوک، پیاس اور تھکاوٹ سے اس کا دم نکلا جا رہا تھا.... اب وہ کہاں پہنچ چکا تھا اسے اس کا علم نہ ہوسکا۔ لیکن ان تمام باتوں کے باوجود بہادر اڑمس زندگی سے مایوس نہ ہوا۔ گرتے پڑتے آگے بڑھتا گیا۔
 کئی دنوں بعد ایک دن زخموں سے بھرپور جسم، لمبی داڑھی اور بال لئے ہوئے اڑمس شہر پینوس آلتوز میں آموجود ہوا۔ اس کے کاندھے پر سونے سے بھرپور وہ تھیلی موجود تھی۔ لیکن اس کی زندگی کا دیا ٹمٹما رہا تھا۔ فوراً ایک ڈاکٹر اس کا علاج کرنے لگا۔ افسوس کہ علاج سے کوئی فائدہ نہ ہوا۔ شہر پہنچنے کے چند گھنٹے بعد ہی اڑمس نے سونے کے پہاڑ کی کہانی سنائی تھی۔ لیکن اس وقت اس کی آواز میں وہ قوت نہ تھی کہ سننے والے اس کی باتوں کو اچھی طرح سمجھ سکیں۔ اس لئے اڑمس کی کہانی ادھوری ہی رہی۔
 اڑمس اپنے ساتھ تھیلی میں جو سونا لے آیا تھا اسے سات ہزار ڈالر میں فروخت کیا گیا۔ قانون کے مطابق یہ روپیہ اڑمس کے خاندان والوں کو ملا۔ اڑمس کا لایا ہوا سونا آج بھی پینوس آلتوز میں بحفاظت رکھا ہوا ہے۔ آج بھی کئی بہادر موت سے بے پروا ہو کر اس پہاڑ کی تلاش کر رہے ہیں۔ لیکن نیو میکسیکو شہر سے کس جانب اور کتنی دور، کس جنگل میں وہ پہاڑ پوشیدہ ہے اس کا پتہ آج تک کوئی نہیں لگا سکا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK