Updated: April 19, 2025, 10:24 PM IST
| Mumbai
پھلے تنازع میں سوشل میڈیا پر ایک جذباتی پیغام میں، انوراگ کشیپ نے واضح کیا کہ وہ اپنے اصل بیان پر قائم ہیں اور انہیں واپس لینے کا کوئی ارادہ نہیں۔ تاہم، انہوں نے وضاحت کی کہ ان کی معذرت ان کی پوسٹ کیلئے نہیں بلکہ ایک مخصوص تبصرے کیلئے ہے جو ان کے بقول سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا۔
فلم ساز انوراگ کشیپ۔ تصویر: آئی این این
فلم ساز انوراگ کشیپ فلم پھلےسے متعلق سنسرشپ کے مسائل پر سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن اور برہمن برادری کے ایک طبقے کی تنقید کے بعد ایک متنازعہ بحث کا مرکز بن گئے ہیں۔ شدید مخالفت کا سامنا کرنے کے بعد، ہدایت کار نے انسٹاگرام پر ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے اپنے خاندان کو ملنے والی دھمکیوں کا ذکر کیا اور اپنا موقف واضح کیا۔سوشل میڈیا پر ایک جذباتی پیغام میں، انوراگ کشیپ نے کہا کہ وہ اپنے اصل بیان پر قائم ہیں اور انہیں واپس لینے کا کوئی ارادہ نہیں۔ تاہم، انہوں نے وضاحت کی کہ ان کی معذرت ان کے پوسٹ کے لیے نہیں بلکہ ایک مخصوص تبصرے کیلئے ہے جو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: جاٹ کے فلمسازوں نے شکایت کے بعد سنی دیول کی مرکزی کردارفلم سے چرچ کا سین ہٹا یا
کشیپ نے لکھا،کہ ’’یہ میری معذرت ہے، نہ کہ میرے پوسٹ کیلئے بلکہ اس ایک لائن کیلئے جو سیاق و سباق سے ہٹ کر لی گئی اور پھیلائی جانے والی نفرت کیلئے ۔ کوئی بھی عمل یا بات آپ کی بیٹی، خاندان، دوستوں اور ساتھیوں کو عصمت دری اور موت کی دھمکیاں دینے کے قابل نہیں، خاص طور پر ان لوگوں کی طرف سے جو سنسکار (ثقافتی اقدار) کے ٹھیکیدار بنے بیٹھے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ تنازعہ اس وقت اور بڑھ گیا جب انسٹاگرام پر کشیپ کا ایک جواب وائرل ہوا، جس میں انہوں نے ایک اشتعال انگیز تبصرے کے جواب میں نازیبا الفاظ استعمال کئے، بعد میں، ہدایت کار نے اس ردعمل پر بات کرتے ہوئے لوگوں سے اپنے الفاظ کے سیاق و سباق کو سمجھنے کی اپیل کی اور ان لوگوں کی مذمت کی جو دوسروں کو نیچا دکھانے کیلئے مقدس کتابوں کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: فواد خان اور وانی کپور کی فلم ’’عبیر گلال‘‘ کا دوسرا نغمہ ’’انگریجی رنگ رسیا‘‘ ریلیز
کشیپ کے ان بیانا ت نے ان کیلئے قانونی مشکلات کھڑی کر دی ہیں، جمعہ کو ایک وکیل نے ان کے خلاف باضابطہ شکایت درج کرائی۔اب تک، ممبئی پولیس نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ آیا ایف آئی آر درج کی گئی ہے یا نہیں۔یہ تنازعہ فلم ’’پھلے‘‘سے متعلق سنسرشپ کے معاملات سے شروع ہوا، جو سماجی مصلح جیوتی راؤ پھلے اور ساوتری بائی پھلے کی زندگی پر مبنی ایک سوانحی فلم ہے۔ سی بی ایف سی نے۷؍ اپریل کو فلم کو’’ `یو‘‘سرٹیفکیٹ دیتے ہوئے متعدد ترامیم کا مطالبہ کیا، جن میں منگ، مہار اور پیشوائی، جیسے الفاظ کو ہٹانے کی ہدایت بھی شامل تھی۔ فلم کی ریلیز، جو اصل میں۱۱؍ اپریل کو طے تھی، جب برہمن برادری کے کچھ اراکین نے فلم میں ان کی تصویر کشی پر اعتراضات اٹھائے تو ۲۵؍ اپریل تک مؤخر کر دی گئی۔
تاہم بحث جاری ہے، لیکن انوراگ کشیپ اپنے موقف پر قائم ہیں۔ انہوں نے اپنے خاندان اور ساتھیوں کی حفاظت کیلئے اپیل کی ہے اور لوگوں سے کہا ہے کہ وہ ذاتی حملوں اور نظریاتی بحثوں میں فرق کریں۔ دریں اثنا، ’’پھلے‘‘اپنی تاخیر شدہ ریلیز کی تیاری کر رہی ہے، جبکہ سنسرشپ، ذات پات اور سنیما میں نمائندگی پر بحثیں جاری ہیں۔