Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

بامبے ہائی کورٹ نے فلم ’’شادی کے ڈائریکٹر کرن اور جوہر‘‘ کی ریلیز روک دی

Updated: March 08, 2025, 6:44 PM IST | Mumabi

بامبے ہائی کورٹ نے کرن جوہر کے نام کا غلط استعمال کرنے پر فلم ’شادی کے ڈائریکٹر کرن اور جوہر‘‘ کی ریلیز روک دی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ ’’فلم میں کرن جوہر کی مرضی کے بغیر ان کے نام اور پیشے کا استعمال نہیں کیا جاسکتا۔‘‘

Photo: INN
تصویر: آئی این این

بامبے ہائی کورٹ نے کرن جوہر کی حمایت میں فیصلہ سناتے ہوئے ان کے متعلق فلم ’’شادی کے ڈائریکٹر کرن اور جوہر‘‘ کی ریلیز روک دی ہے۔ عدالت نے نشاندہی کی ہے کہ فلم کا مواد اور عنوان فلمساز اور پروڈیوسر کے ذاتی حقوق اور ان کے برانڈ ویلیو کی خلاف ورزی ہے۔ بامبے ہائی کورٹ میں جسٹس ریاض اقبال چھاگلا نے حکم جاری کیا ہے کہ ’’فلم کا عنوان ’’شادی کے ڈائریکٹر کرن اور جوہر‘‘ سے لوگ فلم کو بلواسطہ کرن جوہر سے متعلقہ ہی سمجھیں گے۔‘‘ عدالت نے فیصلہ سنایا ہے کہ ’’کرن جوہر کی اجازت کے بغیر ان کے نام اور ان کی ذاتی خوبیوں کا استعمال ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ فلم میں کچھ تبدیلیاں کرنے سے بھی لوگوں کا تذبذب ختم نہیں ہوگا۔ مزید برآں عدالت نے کرن جوہر کے قانونی کارروائی کرنے کی دلیل کو بھی قبول نہیں کیا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: میں سلمان خان اور رنبیر کپور کے ساتھ کام کرنا چاہتی تھی: ماورہ حسین

یاد رہے کہ بامبے ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ تب سامنے آیا ہے جب کرن جوہر نے جون ۲۰۲۴ء میں عدالت سے رجوع کیا تھا اور انڈیا پرائیڈ پی وی ٹی ایل ٹی ڈی کے فلم پروڈیوسرز کو فلم کی ریلیز سے روکنے کی درخواست کی تھی۔ کرن جوہر نے دلیل پیش کی تھی کہ ’’ان کی مرضی کے بغیر ان نام اور شعبے کا استعمال نہیں کیا جاسکتا اور یہ ان کے ذاتی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔‘‘ کرن جوہر نے عدالت سے کہا کہ انہوں نے ۶؍ جون ۲۰۲۴ء کو فلمسازوں کو نوٹس جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ فلم میں ان کے نام کا استعمال نہ کریں لیکن انہوں نے نظر انداز کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ ان کا فلم سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مالیگائوں میں ابو عاصم اعظمی کی حمایت میں احتجاج

کرن جوہر نے الزام عائد کیا تھا کہ فلم کی اسکرپٹ میں ان کے متعلق خراب باتیں کہی گئی ہیں جو ان کی شہرت کو خراب کرسکتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’یہ اسکرپٹ ایڈلٹ فلم کیلئے ہے اور اگر اس فلم کو ان کے نام کے ساتھ ریلیز کیا گیا تو یہ ان کی شہرت کو مزید خراب کرسکتا ہے۔‘‘ ہائی کورٹ نے کرن جوہر کی بات مان لی تھی اور ۱۳؍ جون ۲۰۲۴ء کو فلم کی ریلیز روک دی تھی۔ 
بعد ازیں انڈیا پرائیڈ ایڈوائزری نے دسمبر ۲۰۲۴ء میں دوبارہ یہ کیس اٹھایا تھا اور عدالت سے کہا کہ وہ فلم کی ریلیز پر سے پابندی کو ہٹائے۔عدالت میں وکیل اشوک سرووگی نے دعویٰ کیا تھا کہ کرن جوہر نے قانونی کارروائی کرنے کیلئے کافی انتظار کیا ہے اورانہوں نے آخری وقت ہی میں عدالت سے رجوع کیا تھا۔انہوں نےعدالت سے یہ کہا تھا کہ فلم میں براہ راست کرن جوہر کا نام استعمال نہیں کیا جاسکتا اور اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے فلم میں تبدیلی کی پیشکش کی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK