• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہنڈن برگ کے سنسنی خیز انکشاف سے’ سیبی‘ کی سربراہ کی مشکلات میں اضافہ

Updated: August 18, 2024, 3:29 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai

اس رپورٹ سے ملک میں ہلچل ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں جہاں الزامات لگارہی ہیں وہیں حکمراں طبقہ دفاع کررہا ہے، آئیے دیکھتے ہیں کہ غیر اُردو اخبارات نے اس پر کیا کچھ لکھا ہے؟

The Hindenburg report has put not only the head of `SEBI` in the dock but also `SEBI` itself. Photo: INN
ہنڈن برگ کی رپورٹ نے نہ صرف ’سیبی‘ کی سربراہ کو بلکہ خود ’سیبی‘ کو بھی کٹہرے میں کھڑا کردیا ہے۔ تصویر : آئی این این

سیبی کی سربراہ نے اعتماد کھودیا ہے
 مراٹھی اخبار’ لوک ستہ‘ نے۱۳؍ اگست کے شمارے میں اداریہ لکھا ہے کہ’’ غیر ملکی مالیاتی ادارہ(ہنڈن برگ ) نے اپنے انکشاف کے ذریعہ سیبی کی سربراہ ’مادھوی پوری بُچ‘ کو براہ راست نشانہ بنایا ہے۔ اس کی وجہ سے شیئر مارکیٹ میں اُتھل پتھل نظر آئی۔ ہنڈن برگ کے الزامات نے نہ صرف متعلقہ حکام کو پریشان کیا ہے بلکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی متزلزل ہوگیا ہے۔ ڈیڑھ سال قبل پہلے ہنڈن برگ نے ہندوستان کے امیر ترین اڈانی گروپ پر الزام عائد کیا تھا۔ اس کا بھی مارکیٹ پر اثر ہوا تھااور معاملہ سپریم کورٹ میں بھی چلا گیا تھا۔ حتیٰ کہ انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دینی پڑی تھی۔ انکوائری کرنے والی سیبی نے ہنڈن برگ کو۳۰؍ نوٹس جاری کئے۔ اس غیر ملکی مالیاتی ادارہ نے جواب دینے کے ساتھ ہی اب سیبی کی سربراہ پر ہی سنگین الزام عائد کردیا ہے۔ ہنڈن برگ کا دعویٰ ہے کہ ذاتی مفادات کی وجہ سے اڈانی سےمتعلق تحقیقات ایمانداری سے نہیں کی جارہی ہے۔ حیرت ہوتی اگر اس سنگین الزامات سے سیاسی طوفان نہ برپا ہوتا۔ اپوزیشن نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ شیئر مارکیٹ سے متعلق پیدا شدہ شک و شبہات دور کرنے کی سخت ضرورت ہےکیونکہ شیئر مارکیٹ کی شفافیت سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا۔ شفافیت سلامتی کی ضمانت دیتی ہے۔ سیبی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ محفوظ ہاتھوں میں ہے، اسلئے سیبی کی سربراہ کو جوابی الزامات عائد کرنے کے بجائے ٹھوس دلائل کی بنیاد پر اپنا موقف پیش کرنا ہوگا۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: شیخ حسینہ نے اقتدار کے نشے میں جو کچھ بویا تھا، آج وہ اسی کی فصل کاٹ رہی ہیں

الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ شروع
 مہاراشٹر ٹائمز اپنے ۱۳؍ اگست کے اداریے میں لکھتا ہے کہ’’ہنڈن برگ کی تازہ ترین رپورٹ میں سیکوریٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی)کو براہ راست نشانہ بنانے کے بعد نہ صرف مالیاتی شعبہ ہل گیا ہے بلکہ سیاسی حلقے میں بھی اس کے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ایسی پیش گوئی کی جارہی تھی کہ شیئر مارکیٹ میں بڑا زلزلہ آئے گا تاہم ایسا کچھ نہیں ہوا۔ بازار تھوڑی سی گراوٹ کے بعد سنبھل گیالیکن اس رپورٹ نے کچھ سوالات کو دوبارہ جنم دیا ہے۔ جنوری میں سرمائی اجلاس کے دوران جب ہنڈن برگ کی پہلی رپورٹ منظر عام پر آئی تھی تب اڈانی گروپ کو زبردست جھٹکا لگا تھا لیکن سیبی کی جانب سے کلین چٹ ملنے کے بعد اڈانی گروپ کے حصص دوبارہ اوپر چڑھ گئے تھے۔ اس وقت ایسا لگا تھا سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہا ہےلیکن اب ہنڈن برگ نے اپنے نئے انکشاف میں سیبی کی چیئرپرسن مادھوی پوری بُچ اور ان کے شوہر دھول بُچ پر براہ راست الزام عائد کیا ہے۔ ہنڈن برگ نے دعویٰ کیا کہ اس جوڑے نے اڈانی گروپ کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں سے منسلک غیر ملکی اداروں کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔ اس شراکت داری کی وجہ سے سیبی کی تحقیقات اور غیرجانبداری مشکوک ہوگئی ہے۔ سیبی نے جون میں ہنڈن برگ کو نوٹس جاری کیا تھالیکن ہنڈن برگ نے تمام الزامات کی فوری طور پر تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھاکہ سیبی نے اڈانی گروپ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ حسب توقع اس معاملے پر سیاست شروع ہوگئی ہے۔ کانگریس نے سیبی کی سربراہ کی تقرری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے بی جے پی پر جان بوجھ کر آنکھ بند کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ دوسری طرف بی جے پی نے جوابی الزام عائد کیا ہے کہ پارلیمانی اجلاس کے دوران ہی ایسی رپورٹیں کیوں سامنے آتی ہیں۔ ‘‘
 سیبی سربراہ کی تفتیش پر کیسےاعتماد کیا جاسکتا ہے؟
 ہندی کے مشہور کالم نویس نریندر شرما نے’جاگروک ٹائمز‘ ` میں اس موضوع پر لکھا ہے کہ’’ جس طرح کی توقع کی جارہی تھی، سنیچر کو علی الصباح جنگل کی آگ کی طرح پھیلی ہنڈن برگ کی نئی قسط نے کارپوریٹ کی دنیا میں ایک سنسنی سی برپا کر دی جس سے شیئر مارکیٹ کو زبردست جھٹکا لگالہٰذا جب ۱۲؍ اگست کو اسٹاک مارکیٹ اوپن ہوا تو پہلے ہی گھنٹے میں اڈانی گروپ کے حصص میں زبردست گراوٹ آئی۔ صبح ۱۱؍ بجے تک اس رپورٹ کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو ۵۳؍ ہزار کروڑ روپے کا بڑا جھٹکا لگ چکا تھا۔ یہ کہا جائے کہ ہنڈن برگ کی اس دوسری رپورٹ نے اپنے ابتدائی اثرات سے اڈانی گروپ میں ہلچل مچا دی ہے، تو کچھ غلط نہیں ہوگا۔ ہنڈن برگ نے اپنی نئی رپورٹ میں سیبی کی سربراہ مادھوی پوری بُچ اور ان کے شوہر دھول بُچ پر الزام عائد کیا ہے کہ دونوں نے آف شور کمپنیوں میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ یہ کمپنیاں اڈانی گروپ کی ہیں اور مالی بے ضابطگیوں کی وجہ سے زیر تفتیش ہیں۔ اس کا واضح مطلب ہے کہ جب اسٹاک مارکیٹ کو کنٹرول کرنے والی اتھاریٹی’سیبی‘کی چیئرپرسن اور ان کے شوہر نےبھی مشکوک کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے تو پھر ان کی تفتیش ایمانداری سے کیسے ہوگی اور ان پر کیوں کر اعتماد کیا جاسکتا ہے؟ یہ اور بات ہے کہ جیسے ہی یہ رپورٹ منظر عام پر آئی، اڈانی گروپ نے اسے بکواس اور اسے ہندوستان کی بڑھتی ہوئی کارپوریٹ دنیا کو غیر مستحکم کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے:یونیورسٹیوں کی تعداد کے ساتھ ہی تعلیمی معیارمیں بھی اضافہ ضروری

سرمایہ کاروں کے مفاد کو یقینی بنانا ضروری
 انگریزی اخبار ’دی ہندوستان ٹائمز‘اپنے اداریہ میں لکھتا ہے کہ ’’ہنڈن برگ ریسرچ کے انکشاف کے معاملے میں حزب اختلاف نے’ سیبی‘کی سربراہ مادھوی پوری بُچ سے استعفیٰ طلب کرتے ہوئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ ہفتے کے آخری دن ہنڈن برگ نے سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ مادھوی پوری بُچ اور ان کے شوہر نے اڈانی گروپ کے آف شور فنڈز میں سرمایہ کاری کی تھی۔ سیبی کی سربراہ اور ان کے شوہر نے سنگاپور میں ایک کنسلٹنسی فرم قائم کرکے آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی تھی۔ سیبی کی سربراہ بننے کے دو ہفتے بعد مادھوی نے کمپنی کے اختیارات اپنے شوہر کو منتقل کردیئے تھے۔ ہنڈن برگ کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے مادھوی نے ہر طرح کی جانچ پڑتال پر رضا مندی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر کسی بھی قسم کی تفتیش کیلئے تیار ہیں اور وہ تمام دستاویزات فراہم کرنے کی ذمہ داری لیتی ہیں جو تفتیش کیلئے ضروری ہیں۔ حزب اختلاف نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ جانچ کا مطالبہ ضرور کیا ہے مگر اس سے سوائے سیاسی تنازع کے اور کچھ نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ کو الزامات کا جائزہ لینے کیلئے آزاد ماہرین کا ایک پینل قائم کرنے پر غور کرنا چاہئےحالانکہ جنوری میں سپریم کورٹ نے ہنڈن برگ کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے پورے معاملے کی جانچ ’سیبی‘ ہی سے کرنے کا حکم سنایا تھا اور بعد میں اس فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل مسترد کردی تھی۔ اب ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے مفاد کو یقینی بنانے کیلئے گائیڈ لائن بنانے کی ضرورت ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK