• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سنڈے اسپیشل: کیا یوگی کو ہٹایا جائے گا؟ اس میں بی جے پی کا کتنا فائدہ، کتنا نقصان؟

Updated: July 28, 2024, 4:12 PM IST | Inquilab Desk | Mumbai

’قاری نامہ‘ کے تحت انقلاب کو بہت ساری رائے موصول ہوئیں۔ ان میں سے وقت پر پہنچنے والی منتخب آرا کو شامل اشاعت کیا جارہا ہے۔

These days, the political tussle between UP Deputy Chief Minister Keshuprasad Maurya and Chief Minister Yogi Adityanath is the topic of discussion. Photo: INN
ان دنوں یوپی کے نائب وزیراعلیٰ کیشوپرساد موریہ اور وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے درمیان سیاسی کشمکش موضوع بحث ہے۔ تصویر : آئی این این

یوگی کی برطرفی کا امکان کم ہی ہے


 لوک سبھا الیکشن میں یو پی میں بی جے پی کو کراری شکست سے دوچار ہونا پڑاجس میں اس کی نشستیں تقریباً آدھی رہ گئیں۔ اس کے بعد ہی سے گجرات لابی کی طرف سے یوگی کو وزیر اعلیٰ کی کرسی چھوڑنے کیلئے دباؤ بنایا جانے لگا... مگر یوگی کرسی بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں ایک پروگرام میں موہن بھاگوت سے ان کی طویل ملاقات نے گجرات لابی کو یہ پیغام بھی دیا کہ ان کے سر پر شفقت کا ہاتھ کس کا ہے۔ دوسری جانب کابینہ کے کئی اجلاس سے دونوں نائب وزرائے اعلیٰ کی مسلسل غیر حاضری کو سیاسی مبصرین دباؤ کی سیاست کا مظہر بتا رہے ہیں۔ رسہ کشی دونوں طرف سے جاری ہے لیکن اتنا تو طے ہے کہ یوگی خود سے استعفیٰ نہیں دیں گے اور برطرف کرنے پر بی جے پی کو فائدہ کم، نقصان زیادہ ہوگا۔ 
افتخار احمد اعظمی، (سابق مدیر ` ضیاء، مسلم یونیورسٹی علی گڑھ)
یوگی گئے تومسلمانوں کو راحت ملے گی


 کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے کہ اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کانوڑ یاترا کے راستے میں پڑنے والے تمام دکانوں پر دکانداروں کا نام لکھنے کا فرمان جاری کیا تھا۔ اس بات پر لمبی بحث چھڑ گئی۔ اپوزیشن لیڈروں کے ساتھ ہی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بھی اس کی مخالفت کی لیکن بی جے پی کے کسی بھی لیڈر نے اس پر تنقید نہیں کی، یہاں تک کہ عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد بھی کسی نے کچھ نہیں کہا۔ ایسے اس بات کی امید کم ہی ہے کہ یوگی کو ہٹایا جائے گا۔ وہ اسلئے بھی کہ یوگی ہندو راشٹر کے ایک اہم حامی ہیں، اسلئے آر ایس ایس کے چہیتے بھی ہیں ۔ میری رائے میں یوگی کو عہدے سے ہٹانے سے بی جے پی کا سیاسی نقصان ہوگا البتہ مسلمانوں کو کچھ حد تک راحت ملے گی۔ 
محمد کریم ملا ( دارالنور تعلیمی مرکز، منگلورو، کرناٹک) 

یہ بھی پڑھئے: پیپر لیک اور تعلیم کے بجٹ میں کٹوتی سے ملک کے مستقبل کو خطرہ

رسہ کشی جاری ہے، دیکھئے کیا ہوتا ہے


 لوک سبھا کے انتخابی نتائج نے جہاں مودی اور شاہ یعنی گجرات لابی کے وقار، غرور اور من مانی کو ٹھیس پہنچائی، وہیں یو پی کے نتائج کی وجہ سے یوگی کی سیاست پر بھی انگلیاں اٹھنے لگیں ۔ اکھلیش یادو اور راہل گاندھی نے یوپی میں بی جے پی کو ۳۳؍ پر نمٹا دیا۔ یہ یوپی سے۸۰؍ نمائندے منتخب ہوتے ہیں جو مرکزی حکومت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ۴۰۰؍ پار کا نعرہ بلند کرنے والے ۲۴۰؍ پر سمٹ گئے اور بیساکھی کے سہارے سرکار بنانی پڑی۔ ایسے میں ایک طرف جہاں یوگی نے یوپی کی ہار کیلئے مودی اور شاہ کو ذمہ دار ٹھہرایا دیا وہیں دوسری طرف اسی دن سے مودی اورشاہ نے یوگی سے چھٹکارہ پانے کی حکمت عملی شروع کردی۔ رسہ کشی جاری ہے، دیکھئے آگے کیا ہوتا ہے؟
 انصاری محمد صادق(حسنہ عبدالملک مدعو ویمنس کالج، کلیان)
یوگی کو ہٹانے سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا


 یوپی میں وزیر اعلیٰ کی کرسی سنبھالتے ہی یوگی نے فرقہ پرستی کی کاشت شروع کردی تھی۔ ان کے اقتدار میں رہتے ہوئے فرقہ پرستی کا وہ پودا ایک درخت میں تبدیل ہوچکا ہے جس کا فائدہ بی جے پی کو لگاتار اقتدار کی صورت میں مل رہا ہے، لیکن اسی کے ساتھ ہی یوگی کا ہائی کمان پر بھی دبدبہ بننے لگا تھا اور ایک طبقہ تو یوگی کو وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھنے کا خواب بھی دیکھنے لگا تھا۔ 
  اس سے مودی اور شاہ کی نیند حرام ہوگئی تھی۔ ایسے میں وہ موقعے کی تلاش میں تھے کہ کس طرح یوگی کی مشکیں کسی جائیں۔ حالیہ لوک سبھا انتخابات میں یوگی کی ناقص کارکردگی اور یوپی میں جاری سرپھٹول کے چلتے بی جے پی کو سیٹوں پر بھاری نقصان اٹھانا پڑا، ایسے میں اگر یوگی کو ہٹاتے ہیں تو بی جے پی کو فائدہ ہی ہوگا۔ 
عبدالرحمان یوسف(سبکدوش معلم، بھیونڈی)
فائدہ ہو یانقصان، یوگی کا جانا تقریباً طے ہے


 سنگھ پریورارکے چہیتے یوگی کا جانا اُسی وقت سمجھ میں آگیا تھا جب اتر پردیش کے معاملات میں مودی اور شاہ نے یوگی کو حاشئے پر ڈال کیشو پرساد موریہ کو اہمیت دینا شروع کیا تھا۔ حالانکہ کہا تو یہ بھی جاتا ہے کہ سنگھ پریوار یوگی کو مودی کے متبادل کے طور پر دیکھ رہا تھا۔ یہ بات دونوں گجراتی دوستوں کو ہضم نہیں ہوئی۔ حالانکہ یوگی نے کٹر ہندوتوا کا نہ صرف لبادہ اوڑھ رکھا ہے بلکہ اس کو بارہا عملی جامہ بھی پہنایا ہے۔ خواہ وہ ہاتھرس میں ایک دلت لڑکی کی لاش کو رات کے اندھیرے میں ٹھکانے لگانا ہو یا مسلمانوں پر بلڈوزر کا بے دریغ استعمال ہو، سروے کے نام پر مدارس کو بند کرنے کا فرمان ہو یا پھر سابق منسٹر اعظم خان اور ان کی فیملی کو ہراساں کرنا ہو۔ اس کے باوجود وہ مودی اور شاہ کو پسند نہیں آئے کیونکہ انہیں اپنے علاوہ کوئی اور نہیں چاہئے۔ 
بی جےپی کے راجستھان اجلاس میں کیشو موریہ کا جے پی نڈا کی موجودگی میں یہ بیان دینا کہ’تنظیم حکومت سے بڑا ہوتا ہے‘ بہت کچھ کہتا ہے۔ اسی کے ساتھ مرکزی وزیرانو پریہ پٹیل کا پسماندہ طبقات کو نوکریوں میں نظر انداز کرنے کے بیان نے آگ میں گھی ڈالنے کا کام کیا... اور بس یہیں سے یوگی کی اُلٹی گنتی شروع ہوگئی تھی۔ یوگی نے بھی گورنر آنند بین پٹیل سے رسمی ملاقات کر یہ تاثر دیا کہ وہ ہر فیصلے کیلئے تیار ہیں۔ 
عبدالحمید افضل(ڈائریکٹر: جے ایم سی ٹی سول سروسیز اکیڈمی، ناسک)

یہ بھی پڑھئے: سنڈے اسپیشل : کیا مسلمانوں کو اپنے لئے الگ سے ریزرویشن کا مطالبہ کرنا چاہئے

فی الحال یوگی کو ہٹانے کا امکان کم ہی ہے 


 کیا یوگی کو ہٹایا جائے گا؟‌اگر اسے اس طرح پڑھا جائے کہ ’’کیا یوگی کو وزیر اعلیٰ بنایا جائے گا‘‘ تو۲۰۱۷ء کا وہ پورا منظر نامہ سامنے آجائے گا، جب بی جے پی، کو یوپی میں مودی کے چہرے پر اکثریت تو مل گئی تھی لیکن اس کے پاس وزیر اعلیٰ کا کوئی چہرہ نہیں تھا، اسلئے اسے یوگی آدتیہ ناتھ کی دبنگ گروہ کے سامنے جھکنا پڑا اور اپنے کئی سینئر لیڈروں کوکنارے کرکے یوگی کی قیادت کو قبول کرنا پڑا۔ اب جبکہ یوگی کی شناخت کٹر ہندوتوادی اور اقلیت کو چوٹ پہنچا کر اکثریت کو خوش کرنے والے نیتا کی بن گئی ہے تو ایسے میں اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ بی جے پی یوگی کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹا ئے گی کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں برہمن طبقہ ناراض ہو جائے گا۔ 
سعید الرحمان محمد رفیق(گرین پارک، شیل‌، تھانے)
یوگی کو وزیراعلیٰ کے عہدے سے ہٹایا جاسکتاہے


  لوک سبھا انتخابات کے بعد سیاسی جماعتوں کو اقلیتوں کے ووٹ کی اہمیت کا احساس ہواہے۔ اسی احساس نے یوپی کی بی جے پی یونٹ میں انتشار پیدا کر دیا ہے۔ ایسے میں یوگی کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹا نے کی قیاس آرائیاں بھی شروع ہوگئی ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ یوگی اپنے عجیب و غریب بیانات اور فیصلوں کیلئے جانے جاتے ہیں، خواہ وہ شہروں کا نام بدلنا ہو، حلال چیزوں پر پابندی ہو یا‌مسلمانوں کے خلاف بیان بازی ہو۔ اگر یوگی ہٹائے جاتے ہیں تو ممکن ہے کہ کچھ حد تک یو پی میں اقلیتی فرقہ بی جے پی سے قریب ہو۔ دیکھتے ہیں سیاست کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ؟
محمد زیان کریمی( پتہ نہیں لکھا)
یوگی کو ایک بار پھر گورکھپور بھیج دینا چاہئے


 یوپی ملک کی سب سے بڑی اور سیاسی اعتبار سے بڑی اہمیت کی حامل ریاست ہے۔ وہاں کے وزیر اعلیٰ یوگی نے اپنی شناخت ایک کٹر ہندوتوا وادی کے طور پر بنائی ہے۔ اس دوران اُن کے سخت گیر اور متنازع فیصلوں نے یوپی کے عوام بالخصوص اقلیتوں کو عدم تحفظ کا شکار بنا دیا ہے۔ اس کی وجہ سے بی جے پی کو اقلیتوں کے جو تھوڑے بہت ووٹ ملتے تھے، وہ بھی دور ہوگئے۔ اس کے علاوہ یوپی میں کئے گئے ناقص تعمیراتی کام نے بھی یوگی سرکارکی قلعی اتار دی۔ اس کا نتیجہ ہے کہ بی جے پی کو شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے میں ضروری ہے کہ یوگی کو سیاست کی تمام سرگرمیوں سے سُبکدوش کرکے بی جے پی اُنہیں اُن کے انتخابی حلقے گورکھپور روانہ کر دے۔ 
محمد سلمان شیخ(تکیہ امانی شاہ، بھیونڈی)
یوگی کو ہٹانے کا جوکھم بی جے پی نہیں لے سکتی


 ہم سب جانتے ہیں کہ بی جے پی صرف ہندو مسلم کی بات کرکے اور نفرت کا بیج بوکر ہی اقتدار میں آئی ہے۔ ایسے میں اس کے ہرچھوٹے بڑے لیڈر کو ہندو مسلم کرنے کا ایک آسان نسخہ مل گیا۔ پھر بھلا یوگی کیوں پیچھے رہتے جنہیں اترپردیش جیسی بڑی ریاست کی کمان مل گئی تھی۔ وہ اپنے اقتدار کے پہلے دن سے یہی سبب کر رہے ہیں، کہیں محرم الحرام کے حوالے سے، تو کہیں مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی راہ ہموار کرکے... مقصد صرف یہی ہے کہ بی جے پی میں جگہ بنی رہے اور اقتدار کے مزے ملتے رہیں۔ ایسے ماحول میں امید نہیں کی یوگی کو ہٹانے کا جوکھم بی جے پی لے گی۔ 
حافظ افتخاراحمدقادری(کریم گنج، پورن پور، یوپی)
یوپی میں بی جے پی کا نقصان ہرصورت میں ہوگا 


ملک کے آئین کے مطابق ہر شہری کو اپنے مذہب پر چلنے اور اپنی پسند کا پیشہ اختیار کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔ برسرِاقتدار جماعت نے’سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس‘ کا نعرہ ضرور دیا ہے لیکن اس کی بنیاد نفرت، فرقہ پرستی اورہندوتوا پر ہی ہے۔ یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ مسلمانوں کی دل آزاری کرنے اور ان کی پریشان کا سامان پیدا کرنے میں اگلی صف میں نظر آتے ہیں، اسلئے مسلمانوں نے دلتوں کے ساتھ مل کر ایک حکمت عملی کے تحت پارلیمنٹ الیکشن میں بی جے پی کو ۲۴۰ سیٹوں پر محدود کر دیا۔ بی جے پی کو سب سے بڑا جھٹکا یوپی ہی سے ملا۔ اس کی وجہ سےایک دوسرے پر الزام تراشی کا ایک دور شروع ہوگیا، اختلافات کھل کر سامنے آنے لگےاور یوگی آدتیہ ناتھ کو ہٹانے کی تگ و دو بھی ہونے لگی۔ ایسے میں اگر یوگی کو ہٹایا جاتا ہے تو اترپردیش کی سیاست کوسمجھنے والوں کا خیال ہے کہ اس کا فائدہ کیشو پرساد موریہ کو ہو یا نہ ہو لیکن بی جے پی کا نقصان ضرور ہوگا۔ 
 چونکہ مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کا یوگی کوئی موقع گنوانانہیں چاہتے، اسلئے یوپی کے مسلمان ان سے نالاں ہیں۔ اس کے علاوہ پچھڑی سماج لے لوگ بھی ان کو اچھی نظر سے نہیں دیکھتے۔ اس طرح دونوں سماج کے لوگ نہیں چاہیں گے کہ یوگی دوبارہ برسرِ اقتدار آئیں، اسلئے ایک بار پھر مسلمان اورپسماندہ طبقات کے لوگ وہی حکمتِ عملی اختیار کریں گے جس کا مظاہرہ وہ لوک سبھا الیکشن کے دوران کر چکے ہیں۔ اس طرح یوگی کو ہٹایا جائے یا نہ ہٹایا جائے، دونوں صورتوں میں نقصان بی جے پی کا ہی ہوگا۔ 
مومن عبدالملک (سبکدوش معلم، بھیونڈی)
یوگی کو اُن کے عہدے سے جلد ہی ہٹایا جائے گا


 یوپی میں حال ہی میں ختم ہوئے لوک سبھا الیکشن میں وزیراعلیٰ یوگی کے ذریعہ بی جے پی کو کافی نقصان ہوا ہے۔ ۲۰۱۹ء میں بی جے پی ۶۲؍ سیٹیں جیتی تھی جبکہ اس مرتبہ اسے ۲۹؍ سیٹوں کا نقصان ہوا ہے۔ یوپی سیاسی اعتبار سے ایک اہم صوبہ ہے۔ یوپی میں یوگی نے ٹھاکر برادری کو نوکریوں میں بڑھاوا دیاہے۔ اس کے خلاف’اپنا دل‘ کی انو پریہ پٹیل نے خط لکھ کر بی جے پی اعلیٰ کمان سے شکایت کی ہے۔ یوپی میں پسماندہ برادری ناراض ہے۔ کانوڑیوں کے معاملے میں بھی عوام نے کافی برہمی کااظہار کیا ہے۔ ایسے میں امید کی جاتی ہے کہ یوگی کو وزیراعلیٰ کے عہدے سے جلد ہی ہٹایا جائے گا۔ 
شاہد ہنگائی پوری علیگ(سکون ہائٹس، ممبرا)
یوگی کو ہٹانا بی جے پی کو بھاری پڑسکتا ہے
 لوک سبھا الیکشن کے دوران اترپردیش میں ملنے والی شکست کا بدلہ یوگی کو ہٹا کر لینا چاہتے ہیں مودی اور شاہ لیکن آر ایس ایس کی وجہ سے، وہ ایسا کر پائیں گے، اس کی امید بہت کم ہے۔ یوگی کو ہٹانا بی جے پی کو بھاری پڑسکتا ہے۔ ویسے زہر ہی زہر کو کاٹتا ہے کہ مصداق اگر مودی اور شاہ نے یوگی کو ہٹا دیا تو یقیناً بی جے پی کااترپردیش سے صفایا ہوجائے گا۔ خدا کرے ایسا ہی ہو۔ 
نسیم احمد خان (کامبیکر اسٹریٹ، ممبئی)
بی جے پی کو یوگی کے ساتھ ہی فائدہ نظر آتا ہے
  یوگی حکومت نے کانوڑیاترا کے راستے میں دکانداروں کو اپنے نام کی تختی لگانے کی ہدایت دی تھی۔ یوگی حکومت کے اس فیصلے کومسلمانوں کے تئیں نفرت کا اظہار ہوتا ہے۔ یوں بھی اترپردیش میں یوگی سرکار مسلمانوں سے نفرت کرتی ہے وہ آئے دن مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلاتی ہے۔ ان کی دیکھا دیکھی اب دوسری ریاستوں میں بھی بی جے پی سرکاریں اسی طرح کا عمل کررہی ہیں۔ جہاں تک یوگی کی بات ہے، میرا خیال ہے کہ یوگی کو ہٹایا نہیں جائے گا۔ اگر یوگی کو ہٹانا ہی ہوتا تو بی جے پی کی دوسری ریاستوں کی سرکاری یوگی سرکار کی نقل نہیں کرتیں۔ بی جے پی کو یوگی کے ساتھ ہی فائدہ نظر آتا ہے۔ 
 ابراہیم یادگیری( جوگیشوری، ممبئی)
 اس سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا، نہ ہی نقصان


  آج کی تاریخ میں سیاسی جماعتوں اور لیڈروں کا اپنا کوئی نظریہ، کوئی ضابط اور کوئی اصول نہیں رہ گیا ہے۔ ان تمام کے نزدیک سب سے بڑا اصول چڑھتے سورج کی پوجا ہے اور سب سے بڑا روپیہ ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ کو ہٹانا اور نہیں ہٹانا، یہ صرف ایک تماشہ ہے۔ اس سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا، نہ ہی نقصان۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ معاملہ صرف مودی اور شاہ کے آپسی چپقلش اور طاقت میں سبقت حاصل کرنے کا اظہار ہے۔ وہ خود بھی پارٹی کے فائدے اور نقصان کی پروا سے پَرے اپنی ذاتی انا کی لڑائی لڑ رہے ہیں، اسلئے عوام کو ٹک ٹک دیدم نہ کشیدم والی پالیسی اپنانی چاہئے۔ 
 ہاشمی ابوالاعلیٰ(نیا پورہ، مالیگاؤں )

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK