شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے:(۱) طلاق کے بعد نکاح۔ (۲) خلع کا مسئلہ
EPAPER
Updated: January 11, 2025, 9:29 AM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai
شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے:(۱) طلاق کے بعد نکاح۔ (۲) خلع کا مسئلہ
ایک شخص کی اذان صحیح نہیں ہے لیکن منع کرنے کے باوجود نہیں مانتا۔ ایک شخص بتا رہا تھا جو غلط اذان پڑھے یا جس کے الفاظ صحیح نہ ہوں تو جہاں تک آواز جاتی ہے اذان کی وہاں تک لوگوں کے دل پھٹ جاتے ہیں۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟ محمد شعیب ،فیروز پور باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: اذان بڑی فضیلت والا عمل ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی بھی جب اور جس طرح چاہے اذان دینا شروع کردے ۔ فقہاء نے مؤذن کی صفات تفصیل کے ساتھ بیان کر رکھی ہیں، ان میں سے بنیادی شرط یہ بھی ہے کہ اس کا تلفظ صحیح ہو۔ جس شخص کا سوال میں ذکر ہے، متولیان کو چاہئے کہ اسے منع کریں بلکہ مناسب یہ ہے کہ کسی کو مستقل مؤذن مقرر کریں اور اس کے علاوہ کسی کو یہ اجازت نہ ہو کہ از خود اذان دینا شروع کردے۔ یہ ضروری نہیں کہ مؤذن با تنخواہ ہو ،اعزازی طور پر بھی کسی کو مؤذن مقرر کیا جاسکتا ہے مگر شرط یہ ہے کہ مؤذن کے لئے جو شرائط ہیں وہ ان پر پورا اترتا ہو نیز الفاظ اور تلفظ کی غلطی اس میں نہ پانی جاتی ہو۔ جس روایت کے متعلق سوال کیا گیا ہے وہ میری نظر سے نہیں گزری۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
یہ بھی پڑھئے: فتاوے: لڑکا اور لڑکی کیلئے عقیقہ، آفاقی کے لئے عمرہ، توبہ کا وقت اور طریقہ
طلاق کے بعد نکاح
زید کی شادی ہندہ سے ہوئی تھی ۔دو سال بعد ہندہ کو ایک لڑکی پیدا ہوئی ہے جو اَب نو سال کی ہے۔ زید نے اس وقت ھندہ کو طلاق دے دی تھی اب زید دوبارہ ہندہ سے شادی کرنے کا اصرار کر رہا ہے اور لڑکی واپس لینا چاہتا ہے۔ حالانکہ جس وقت طلاق ہوئی اس وقت زید نے پانچ گواہوں کے سامنے یہ کہا تھا کہ اس لڑکی کے اوپر میرا تا حیات کوئی حق نہیں رہے گا۔ برائے کرم شریعت کی روشنی میں اس مسئلے کا حل بتائیے۔ غفور میاں پٹیل تلوجہ باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: سوال میں یہ تفصیل نہیں بتائی گئی کہ طلاق کی نوعیت کیا تھی۔ اگر خلع ہوا ہو یا شوہر نے طلاق بائن دی ہو تو ان صورتوں میں دوبارہ زید اور ہندہ کی شادی ہو سکتی ہے یہی حکم اس صورت میں بھی ہوگا جب زید نے ایک طلاق رجعی دے کر دوران عدت رجوع نہ کیا ہو اس صورت میں بھی عدت کے بعد رجعی بائن ہوجائےگی ان صورتوں میں دوبارہ نکاح کے لئے زید اور ہندہ کی رضامندی ضروری ہوگی بغیر ہندہ یا زید کی رضامندی کے یہ نکاح نہیں ہوسکتا۔ جہاں تک بچی کی پرورش کا سوال ہے، اس کا حق ماں کو اس کے بلوغ تک رہتا ہے۔ فقہاء نے نو سال کی حد بھی تحریر کی ہے اس کے بعد یہ بھی دیکھا جائےگا کہ باپ کے یہاں اس کی دیکھ بھال کون اور کس طرح کرےگا اور وہاں کا ماحول اس کے لئے کس حدتک اطمینان بخش ہوگا۔ وہ جہاں بھی رہے خرچ باپ یعنی زید ہی کے ذمے داری ہے اور شادی بھی اسی کے ذمے ہے۔ اگر وہاں کا ماحول اطمینان بخش نہ ہو تو رشتے داروں کے مشورے سے کوئی مناسب حل نکالا جائےگا جس میں سے ایک ممکن صورت یہ بھی ہوسکتی ہے لڑکی جہاں ہے وہیں رہے لیکن تعلیم و تربیت اور شادی بیاہ باپ کی مرضی کے مطابق ہو۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
یہ بھی پڑھئے: فتاوے: طلاق کا ایک مسئلہ، سودی معاملات سے بچنے ہی میں عافیت ہے!
خلع کا مسئلہ
میاں بیوی کے درمیان اختلاف کی وجہ سے بیوی اپنے میکے چلی گئی جس پر دونوں خاندانوں کو تشویش لاحق ہوئی تو شوہر کے گھر والوں نے لڑکی والوں کو مصالحت کے لئے بلوایا۔ مقصد تو صلح صفائی تھی لیکن باتوں باتوں میں لڑکی والوں میں سے کسی نے طلاق کا مطالبہ کردیا ۔شوہر نے کہا میں طلاق تو نہیں دوں گا، اپنی بہن سے پوچھ لو اگر وہ کہے تو خلع دے سکتا ہوں۔ پھر اس کے بعد ہی اس نے ’میں خلع دیتاہوں ‘ تین مرتبہ کہہ بھی دیا۔ واضح رہے کہ لڑکی وہاں پر نہیں تھی نہ ہی اس نے طلاق یا خلع کا مطالبہ کیا تھا۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس صورت میں کیا حکم ہوگا طلاق ہوئی یا نہیں اور ہوئی تو کون سی، ایک یا تین؟ عبد السمیع ،بہار باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: صورت مسئولہ میں جبکہ عورت کی طرف سے طلاق یا خلع کا کوئی مطالبہ نہیں تھا، اس کے علاوہ شوہر نے بھی طلاق کا انکار کیا تھا بعد میں اس نے از خود تین مرتبہ خلع دیتاہوں کہا تو اس صورت حال میں جب تک لڑکی خلع کو منظور نہ کرے کسی قسم کی کوئی طلاق واقع نہ ہوگی البتہ اگروہ خلع منظور کرلے تو شرعاً خلع سے طلاق بائن کا حکم ہوتا ہے اس لئے ایک طلاق بائن مانی جائیگی۔ بدل خلع یعنی خلع کے عوض مال کا کسی طرف سے کوئی ذکر نہیں اس لئے صرف مہر کی معافی کا حکم ہوگا نیز ایک طلاق بائن کی وجہ سے دونوں کی رضامندی سے دوبارہ نکاح ممکن ہوگا۔ یہ تفصیل تو خلع کے منظور کرلینے کی صورت میں ہے۔ اگر لڑکی منظور نہ کرے، جیسا کہ سوال میں درج ہے، تو نکاح میں کوئی فرق نہ واقع ہوگا ۔واللہ اعلم وعلمہ اُتم