• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

معاشیانہ: جانور، پرندے اور حشرات، ماحولی نظام کے ساتھ معیشت کیلئے بھی اہم

Updated: August 04, 2024, 4:42 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

دنیا میں جیسے جیسے کچھ مخصوص جانور اور پودے ختم ہو رہے ہیں، ویسے ویسے زمین کے قدرتی نگہبان بھی ختم ہوتے جارہے ہیں، اس کی وجہ سے ’فوڈ چین‘ ٹوٹ رہی ہے۔

According to a report, a group of vultures can turn a large dead animal into bones in just 45 minutes. By eating dead organisms, this bird cleans the earth and provides a better ecosystem to humans. Photo: INN
ایک رپورٹ کے مطابق گدھوں کا ایک گروپ ایک بڑے مردہ جانور کو صرف ۴۵؍ منٹ میں ہڈیوں میں تبدیل کر سکتا ہے۔ یہ پرندہ مردہ جانداروں کو کھاکر، زمین کی صفائی اور انسانوں کو بہتر ماحولی نظام فراہم کرتا ہے۔ تصویر : آئی این این

۹۰ء کے عشرے میں جب مویشی بیماری کا شکار ہوتے تھے تو کسان ان کی جلد صحت یابی کیلئے انہیں ’ڈِکلوفینک‘ نامی دوا دیتے تھے۔ یہ دوا جانوروں کو کم عرصے میں صحت یاب کردیتی تھی۔ تاہم، اس کے اجزاء جانور کے خون، مسلز اور گوشت میں شامل ہوجاتے تھے۔ ہندوستان میں مردہ مویشیوں کو دفن کرنے یا ان کی لاشوں کو ٹھکانے لگانے کا کوئی خاص نظم نہیں تھا۔ عام طور پر انہیں کسی کھلے میدان یا بنجر زمین پر چھوڑ دیا جاتا تھا جہاں ان کی لاش دیگر جانور یا پرندے کھالیتے تھے۔ ہمارے ملک میں مردہ جانوروں کو کھانے والا سب سے بڑا پرندہ گدھ ہے۔ جب گدھوں نے ان لاشوں کو کھانا شروع کیا تو ان کے گردے خراب ہونے لگے، اور پھر گدھوں کی آبادی تیزی سے کم ہونے لگی۔ اس ضمن میں جب تحقیقات کی گئیں تو انکشاف ہوا کہ ڈکلو فینک سے صحت یاب ہوئے مویشی جب مرے اور ان کی لاشوں کو گدھوں نے کھایا تو اس دوا کا منفی اثر گدھوں کے گردوں پر ہوا، اور ان کی اموات ہونے لگیں۔ 

یہ بھی پڑھئے:معاشیانہ: ’ہی کی کوموری‘، معیشت کو سالانہ کھربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے کا موجب

تاہم، اس پورے عمل میں کئی برس لگ گئے اور جب تک تحقیق کے نتائج منظر عام پر آئے تب تک ہندوستان میں گدھوں کی آبادی کروڑوں سے گھٹ کر ہزاروں تک پہنچ چکی تھی۔ اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ مردہ مویشیوں کو کھانے والا پرندہ نہیں رہا، اور پھر یہ لاشیں گلنے اور سڑنے لگیں جس کے سبب اطراف کی آبادی میں بیماریاں اور بیکٹیریا پھیلنے لگے۔ اس کے بعد ہونےوالی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ انسانی آبادی کی بقاء اور صحت کیلئے گدھوں کی آبادی بھی اہم ہے کیونکہ یہ پرندہ انسانوں کو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے اور یہ ہمارے ماحولی نظام کا ایک اہم جز ہے۔ حال ہی میں شائع ہونے والی امریکن اکنامک اسوسی ایشن جرنل میں شائع ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ گدھوں کی آبادی گھٹنے کے سبب ہندوستانی معیشت کو ۲۰۰۰ء تا ۲۰۰۵ء، ۶۹ء۴؍  بلین ڈالر (۵۸؍ ہزار ۶۲۱؍  کروڑ روپے) کا نقصان ہوا تھا۔ 
 اہم سوال یہ ہے کہ ماحولی نظام سے کسی جانور یا پرندے کی آبادی کم یا اس کے معدوم ہوجانے کا معیشت پر کیسے اثر پڑتا ہے؟ ماحولی نظام (ایکو سسٹم) کی ہر شے اہم ہے۔ جانور، پرندے، پیڑ پودے اور حشرات الارض، کروڑوں سال سے زمین کا حصہ ہیں اور ان کے بغیر فطرت کے سیکڑوں اعمال میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔ مثال کے طور پر، متذکرہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گدھ کے مسکن والے علاقوں میں گدھوں کی موت یا معدومیت کے سبب وہاں سکونت پذیر انسانوں کی اموات کی شرح میں ۴ء۷؍ فیصد بڑھ گئی۔ ان اموات کی وجہ مختلف قسم کی بیماریاں اور زمین اور پانی میں پھیل جانے والے بیکٹیریا اور وائرس تھے۔ محققین نے اندازہ لگایا ہے کہ ہندوستانی معاشرے میں ایک (انسانی) زندگی بچانے کیلئے (اس کی موت تک) کم و بیش ۶؍ لاکھ ۶۵؍ ڈالر (۵ء۵۶؍ کروڑ روپے)خرچ کئے جاتے ہیں۔ اس طرح ۲۰۰۰ء تا ۲۰۰۵ء گدھوں کی آبادی ختم ہونے اور اس کے بعد پھیلنے والی وباء سے ہونے والی اموات کا تخمینہ۶۹ء۴؍ بلین ڈالر لگایا گیا۔ ماحولی نظام سے صرف ایک پرندے کی آبادی ختم ہوجانے کے سبب اِن ۵؍ برسوں میں ہندوستانی معیشت کو خطیر رقم کا نقصان ہوا ہے۔ 
 اس ضمن میں ’ایپک انڈیا‘ کے ڈائریکٹر اننت سدرشن کہتے ہیں کہ ’’ہندوستان میں بیف پر پابندی کے سبب زیادہ تر مویشی مردہ حالت میں مختلف مقامات پر پڑے نظر آتے ہیں۔ گدھ قدرت کا عطا کردہ ایسا پرندہ ہے جو لاشوں کو مفت ٹھکانے لگانے کی خدمات فراہم کرتا ہے۔ گدھوں کا ایک گروپ ایک بڑے مردہ جانور کو صرف ۴۵؍ منٹ میں ہڈیوں میں تبدیل کر سکتا ہے۔ ‘‘ یہ پرندہ مردہ جانداروں کو کھاکر، زمین کی صفائی اور انسانوں کو بہتر ماحولی نظام فراہم کرتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:ممتا بنرجی کےساتھ مبینہ سلوک کے بعد ایک بار پھرنیتی آیوگ کی افادیت پر سوال اُٹھنے لگے ہیں

جانوروں کے ناپید ہونے سے معاشی نقصان ہوتا ہے۔ جب انواع ختم ہوتی ہیں، تو وہ اپنے ساتھ بہت سے اقتصادی مواقع بھی لے جاتی ہیں، مثلاً سیاحت، اور قدرتی وسائل جو عالمی خوراک کی پیداوار میں معاونت کرتے ہیں۔ ۲۰۱۹ء میں اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ جانوروں اور پرندوں کی ناپید ہونے کی شرح میں اضافے نے زراعت کو زبردست نقصان پہنچایا ہے۔ ۲۰۰۰ء کے بعد سے کاشتکاری کیلئے دستیاب زمین میں سے ۲۰؍ فیصد صرف اسلئے بنجر ہوگئی ہے کہ اسے زرخیز بنانے والے عوامل انسانوں نے ختم کردیئے ہیں۔ اسی طرح جو درخت پہلے ۱۰۰؍ فیصد پھل دیتا تھا، اب صرف ۸۰؍ فیصد پھل دے رہا ہے۔ انسانی سرگرمیوں نے پیڑ پودوں کی پیداواری صلاحیتوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ سائنس کہتی ہے کہ معدومیت، ایکو سسٹم کی خدمات میں بھی خلل ڈال سکتی ہے جو صاف ہوا اور پانی، خوراک کی پیداوار اور پولینیشن جیسے فوائد فراہم کرتی ہے۔ جیسے جیسے جانور اور پودے ختم ہو رہے ہیں، زمین کے قدرتی نگہبان بھی ختم ہورہے ہیں، اور اس سے ’’فوڈ چین‘‘ ٹوٹ رہی ہے، پولینیشن رُک گیا ہے اور عالمی معیشت بھی بڑے پیمانے پر متاثر ہورہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK