• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

معاشیانہ: ’’ٹرینڈز‘‘ کی بدولت عالمی معیشت کا بدلتا منظر نامہ

Updated: September 02, 2024, 4:57 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

وہ ممالک جہاں کوئی بھی ٹرینڈ ( رجحان) سب سے پہلے اپنایا جاتا ہے، اس فہرست میں فرانس پہلے، اٹلی دوسرے اور کنیڈا تیسرے نمبر پر ہے۔

India ranks 19th in this list of 126 trend setting countries. Photo: INN
رجحان طے کرنےوالے۱۲۶؍ ممالک کی اس فہرست میں ہندوستان ۱۹؍ ویں نمبر پر ہے۔ تصویر : آئی این این

مارکیٹنگ اور معاشیات میں ’پروڈکٹ لائف سائیکل‘ کے ذریعے کسی بھی شے (پروڈکٹ) یا خدمت (سروس) کی زندگی کے متعلق فیصلہ کیا جاتا ہے۔ ہر شے ۴؍ مرحلے سے گزرتی ہے: (۱) تعارف (۲) ترقی (۳) پختگی اور (۴) تنزلی۔ اسے یوں سمجھئے، ایک صابن بازار میں ’متعارف‘ کروایا گیا، لوگوں نے اسے پسند کیا اور یہ ہاتھوں ہاتھ لیا گیا (یعنی ’ترقی‘ کے مرحلے میں آیا)، پھر ایک وقت ایسا آیا جب لوگوں کی دلچسپی اس صابن میں کم ہونے لگی (اس وقت وہ ’پختگی‘ کے مرحلے میں تھا) اور وہ ’تنزلی‘ کا شکار ہوگیا۔ کمپنیوں میں اسی سائیکل کی مدد سے اشیاء و خدمات کی کامیابی اور ناکامی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ بعض اشیاء و خدمات ابتدائی ۲؍ مرحلوں ہی میں دم توڑ جاتی ہیں ۔ جو شے تیسرے مرحلہ تک پہنچتی ہے اور وہاں دیر تک قائم رہتی ہے، اسے کمپنی کا کامیاب پروڈکٹ مانا جاتا ہے۔ کمپنیوں کی کوشش ہوتی ہے کہ ان کی مصنوعات اور خدمات طویل عرصے تک دوسرے اور تیسرے مرحلے میں رہیں تاکہ ان کی مدد سے انہیں زیادہ سے زیادہ منافع ہو۔ 

یہ بھی پڑھئے:معاشیانہ: گھوسٹ جابس؛ امیدوار ’حقیقی‘ اور ’جعلی‘ ملازمتوں میں تفریق کرنے سے قاصر

چند دنوں قبل ’سی ای او ورلڈ‘ نامی میگزین نے اپنی ’ٹرینڈیسٹ کنٹریز‘ کی فہرست جاری کی، یعنی ایسے ممالک جہاں کوئی بھی ٹرینڈ ( رجحان) سب سے پہلے اپنایا جاتا ہے، پھر چاہے وہ فیشن ہو، آرٹ یا ڈیزائن ہو، تہذیب و ثقافت ہو، مختلف الفاظ ہوں، ٹیکنالوجی ہو یا کوئی اور ایسی چیز جسے ٹرینڈ میں شمار کیا جاسکے۔ اس فہرست میں فرانس پہلے، اٹلی دوسرے اور کنیڈا تیسرے نمبر پر ہے۔ اسپین، برطانیہ، جرمنی، امریکہ، جاپان، آسٹریلیا اور سوئزرلینڈ، چوتھے سے دسویں مقام پر براجمان ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ۱۲۶؍ ممالک کی اس فہرست میں ہندوستان ۱۹؍ ویں نمبر پر ہے۔ اس انڈیکس کو تیار کرنے کیلئے مذکورہ ادارے نے دنیا کے مختلف حصوں سے ایک لاکھ ۲۶؍ ہزار افراد کا انٹرویو کیا۔ کسی بھی ملک کا ’ٹرینڈی‘ ہونا اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ وہاں کے باشندے بازار میں متعارف کروائی جانے والی چیزوں کو تیزی سے اپناتے ہیں۔ انہیں استعمال کرتے ہیں اور جب ایک مدت کے بعد ان اشیاء و خدمات سے دل بھرجاتا ہے تو اسے اپنی زندگی سے نکال دیتے ہیں۔
 ٹیکنالوجی کے اس دور میں ’ٹرینڈ‘ مختلف اعتبار سے سود مند ثابت ہورہا ہے۔ مثال کے طور پر ٹیکسی کی آن لائن خدمات فراہم کرنے والی کمپنی ’اوبر‘ کو جب امریکہ میں متعارف کروایا گیا تو دیگر ممالک کے افراد نے اس کے بزنس ماڈل کی نقل کی اور پھر وہ علاقے جہاں اوبر کو اپنا کاروبار پھیلانے میں وقت لگا، وہاں مقامی کمپنیوں نے اپنا کاروبار مضبوط کرلیا تھا، مثلاً ہندوستان میں اولا اور پھر اِن ڈرائیو نے۔ امریکہ میں اوبر کا قیام ۲۰۰۹ء میں ہوا تھا جبکہ ہندوستان میں اولا کا قیام ۲۰۱۰ء میں عمل میں آیا تھا۔ اوبر نے ۲۰۱۳ء میں ہندوستانی بازار میں قدم رکھا تھا جہاں اسے اولا سے اب بھی سخت مقابلہ کرنا پڑرہا ہے۔ ٹیکسی والوں کو آن لائن جوڑنا اور صارفین کیلئے سفر کو آسان بنانے کا ٹرینڈ دراصل اوبر نے شروع کیا، جسے باقی دیگر اداروں نے نقل کیا ہے۔ اس طرح آن لائن ٹیکسی خدمات کے بازار میں کمپنیوں کے درمیان مقابلہ آرائی شروع ہوئی۔ 

یہ بھی پڑھئے:اپنی آخری کتاب میں اے جی نورانی ’’آر ایس ایس‘‘ کے تعلق سے ملک کو آگاہ کرگئے

کوئی بھی ٹرینڈ معیشت کو کئی اعتبار سے استحکام فراہم کرتا ہے، جیسے پہل کرنے والی کمپنی نئے آئیڈیا کے ساتھ بازار میں اپنی مصنوعہ یا خدمت متعارف کرواتی ہے، جب یہ پروڈکٹ لوگوں میں مقبول ہونے لگتا ہے تو کمپنی کا بزنس ماڈل نقل کرکے کئی دیگر کمپنیاں بازار میں آجاتی ہیں۔ اس طرح بازار میں صحت مند مقابلہ شروع ہوتا ہے۔ اشیاء و خدمات کی قیمتیں کم ہوتی ہیں جس کا فائدہ صارفین کو ہوتا ہے۔ چونکہ ٹیکنالوجی نے اشیاء و خدمات کو ’ٹرینڈ‘ کرنے سے لے کر ان تک سبھی کی رسائی آسان بنادی ہے اس لئے عالمی معیشت تیزی سے فروغ پارہی ہے۔ 
  ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ یعنی ۲۰۱۳ء میں عالمی معیشت کی مالیت ۷۵؍ کھرب ڈالر تھی، جو ۲۰۲۰ء یعنی وبائی حالات کے دوران ۸۵؍ کھرب ڈالر ہوئی، اور اب یعنی جولائی ۲۰۲۴ء میں ۱۱۰؍ کھرب ڈالر کا ہندسہ عبور کرچکی ہے۔ ان اعدادوشمار سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ عالمی معیشت کتنی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ متعدد رپورٹس میں انکشاف ہواہے کہ گزشتہ ۵؍ برسوں میں ’ٹرینڈ‘ ہی نے لوگوں کو خرچ کرنے کی جانب راغب کیا ہے۔ آج مکان خریدنے سے لے کر ہاتھ کی ایک چھوٹی انگوٹھی خریدنے تک ٹرینڈ ز کا سہارا لیا جاتا ہے۔ ٹرینڈ، کاروبار کے ہر شعبے پر حاوی ہورہا ہے اور لوگ غیر محسوس طریقے سے اس کا شکار ہوتے جارہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK