۲۰۱۴ء میں سینٹرل انڈسٹریل سیکوریٹی فورس (سی آئی ایس ایف) نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر’لوسٹ اینڈ فاؤنڈ‘ سہولت کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد ہوائی جہاز سے سفر کرنے والے مسافروں کو ان کا کھویا ہوا سامان لوٹانا ہے۔ یہ ادارہ ویب سائٹ پر ملنے والی تمام اشیاء کی تفصیلات اَپ لوڈ کرتا ہے تاکہ مسافر اپنا کھویا ہوا سامان حاصل کرنے کیلئے اس سے رابطہ کریں۔
اکثر مسافر پروازوں کے بارے میں فکرمند ہوتے ہیں ،اسلئے دیگر اشیاء سے ان کا دھیان ہٹ جاتا ہے۔ تصویر: آئی این این
۲۰۱۴ء میں سینٹرل انڈسٹریل سیکوریٹی فورس (سی آئی ایس ایف) نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر’لوسٹ اینڈ فاؤنڈ‘ سہولت کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد ہوائی جہاز سے سفر کرنے والے مسافروں کو ان کا کھویا ہوا سامان لوٹانا ہے۔ یہ ادارہ ویب سائٹ پر ملنے والی تمام اشیاء کی تفصیلات اَپ لوڈ کرتا ہے تاکہ مسافر اپنا کھویا ہوا سامان حاصل کرنے کیلئے اس سے رابطہ کریں۔ کھوئی ہوئی اشیاء کی تفصیل کے ساتھ وہ جہاں سے ملی تھیں، اس ایئرپورٹ کا نام اور جس تاریخ کو ملی تھیں، وہ بھی شامل کی جاتی ہیں۔
سفر کے دوران مختلف اشیاء کو کسی اسٹیشن، ایئرپورٹ، ٹرین، ہوائی جہاز، بس اور رکشا وغیرہ میں بھول جانا انسانی فطرت ہے۔ بیشتر معاملات میں کھوئی ہوئی اشیاء واپس نہیں ملتیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب کسی شخص کا کوئی سامان کھو جاتا ہے تو وہ اس کیلئے زیادہ تگ و دو نہیں کرتا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ وہ اسے واپس نہیں ملے گی۔ عام تاثر یہی ہے کہ اگر کوئی شے کھو گئی ہے تو اسے بھول جایئے۔ غمگین یا پریشان ہونے کا کوئی فائدہ نہیں، آگے بڑھ جائیے۔ کبھی کبھی قسمت اچھی ہوتی ہے تو کھوئی ہوئی اشیاء مل جاتی ہیں مگر ایسا کم کم ہوتا ہے۔ ہندوستانی اسٹیشنوں اور ہوائی اڈوں پر’لوسٹ اینڈ فاؤنڈ‘ کی سہولت ہونے کے باوجود بیشترمسافر اپنا سامان واپس حاصل کرنے کا دعویٰ صرف اس لئے نہیں کرتے کہ انہیں ’سرکاری نظام‘ پر بھروسہ نہیں ہے۔ ان کا تصور ہے کہ دعویٰ کرنے کی صورت میں انہیں بے شمار سوالوں کا سامنا کرنا پڑے گا، کئی چکر لگانے پڑیں گے اور انہیں ذہنی طور پر ہراساں کیا جائے گا۔ اس لئے ان تمام تکالیف سے بچنے کیلئے وہ صبر کرنا زیادہ مناسب خیال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: معاشیانہ: کیا مہاجر، تارکین وطن اور پناہ گزیں، عالمی معیشت پر بوجھ ہیں؟
حال ہی میں سی آئی ایس ایف کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ گزشتہ ۲؍ سال (۲۰۲۲ء اور ۲۰۲۳ء) میں ہندوستان کے ۶۸؍ ایئرپورٹس پر ۱۰۰؍ کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ایسی اشیاء ملی ہیں جن پر دعویٰ پیش کرنے کوئی نہیں آیا۔ ۱۰۰؍ کروڑ چھوٹی رقم نہیں ہے لیکن مسافروں کی کھو جانے والے سامان پر دعویٰ پیش نہ کرنے کی عادت کے سبب اس رقم میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔ ۲۰۲۳ء میں ایسی اشیاء کی مالیت ۵۸؍ کروڑ اور ۲۰۲۲ء میں ۵۵؍ کروڑ روپے تھی۔ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ لوگ ایئرپورٹس پر عام طور پر مہنگے فون، لیپ ٹاپ، بٹوے، اسمارٹ واچ، سونے اور ہیرے کے زیورات، آئی پیڈ اور میک بک، کیمرے، بلیو ٹوتھ ہیڈ فون، ایئر پوڈ، سن گلاسیز، ریڈنگ گلاسیز اور جیکٹس بھول جاتے ہیں۔ ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۲ء میں دہلی ایئرپورٹ پر ۱۰؍ کروڑ، ممبئی پر ۹؍ کروڑ، حیدرآباد پر ۵؍ کروڑ اور کلکتہ ہوائی اڈے پر ۵ء۲؍ کروڑ روپے کا سامان مسافر بھول گئے تھے۔ ہندوستانی ریلوے اسٹیشن پر بھی مسافر اکثر سامان بھول جاتے ہیں مگر ریلوے کی جانب سے اس ضمن میں کوئی اعدادوشمار جاری نہیں کئے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: معاشیانہ:فلموں کی تعداد کا بڑھتا اور آمدنی کا گرتا ہوا گراف
ایئرپورٹس پر سامان بھول جانے کی سب اہم وجہ ’ملٹی ٹاسکنگ‘ ہے یعنی بیک وقت مختلف کاموں کو انجام دیتے ہوئے ایئرپورٹس میں داخل ہونا یا وہاں سے نکلنا۔ ہاتھوں اور جسم پر جتنا زیادہ سامان ہوتا ہے، ان کے پیچھے چھوٹ جانے یا انہیں بھول جانے کے امکانات بھی اتنے زیادہ ہوتے ہیں۔ اکثر مسافر پروازوں کے بارے میں فکرمند ہوتے ہیں اور دیگر اشیاء سے ان کا دھیان ہٹ جاتا ہے۔ ایئرپورٹ میں داخل ہوتے ہی کچھ لیپ ٹاپ پر کام کرنا شروع کر دیتے ہیں جبکہ کچھ موبائل فون پر مصروف ہوجاتے ہیں۔ توجہ کی کمی اور پرواز کی الجھن ان کا سامان ’لوسٹ اینڈ فاؤنڈ‘ میں پہنچا دیتی ہے۔ ایئرپورٹ اتھاریٹی آف انڈیا (اے اے آئی) کے مطابق ایسی اشیاء ۳؍ ماہ تک سی آئی ایس ایف کی ویب سائٹ پر رہتی ہیں اور پھر انہیں گزٹ نوٹیفکیشن کے مطابق ختم کردیا جاتا ہے۔ خیال رہے کہ جن پر کسی نے کوئی دعویٰ نہیں کیا اور کسٹم میں پکڑی گئیں اشیاء کو نیلام کردیا جاتا ہے اور یہ رقم حکومت کے کھاتے میں جمع ہوجاتی ہے۔
۲۰۱۳ء میں دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک جوڑے نے اپنی ۲؍ ماہ کی بچی کو ایئرپورٹ لاؤنج میں چھوڑ دیا اور انہیں احساس اس وقت ہوا جب وہ غازی آباد اپنے گھر پہنچ گئے۔ کیفے ٹیریا کے عملے نے سی آئی ایس ایف کو شیر خوار بچے کے متعلق آگاہ کیا۔ والدین چند گھنٹوں کے بعد لوٹ کر آئے مگر اس واقعہ نے ’لوسٹ اینڈ فاؤنڈ‘ کے سیکشن میں ’بے بیز‘ (بچوں ) کا بھی اضافہ کردیا۔