• Tue, 21 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

معاشیانہ: اسکرولنگ، اٹینشن اکنامی اور موسمی بحران

Updated: January 20, 2025, 10:43 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

ایک رپورٹ کے مطابق ٹک ٹاک کا اوسط صارف سالانہ ۴۹؍ کلو، یوٹیوب کا ۴۱؍ کلو اور انسٹاگرام کا ۳۳؍ کلو کاربن کا اخراج کرتا ہے۔ یہ اعدادوشمار بالترتیب ۱۲۳؍ میل، ۱۰۲؍ میل اور۹۰؍ میل پیٹرول کار چلانے کے برابر ہیں۔ گویا اب گھر میں بیٹھے محض ایک اسکرین پر اسکرولنگ کرتے ہوئے دنیا کا تقریباً ہر شخص کاربن کے اخراج کا موجب بن رہا ہے

According to a report, when Cristiano Ronaldo posts a photo on Instagram, the energy required to show that photo to his 190 million followers can power a house for 5 to 6 years. Photo: INN
ایک رپورٹ کے مطابق جب کرسٹیانو رونالڈو انسٹاگرام پر ایک تصویر پوسٹ کرتے ہیں تو اس وقت ان کے ۱۹۰؍ ملین فالوورز کو وہ تصویر دکھانے کیلئے درکار توانائی ایک گھر کو ۵؍ سے ۶؍ سال کیلئے بجلی فراہم کرسکتی ہے۔ تصویر: آئی این این

انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون کے زمانے میں آج تقریباً ہر عمر کا شخص سر کو جھکائے’’اسکرین‘‘ کو گھورتا اور انگوٹھے کو حرکت دیتا نظر آتا ہے۔ اس عمل میں انسان کے کئی گھنٹے صرف ہوجاتے ہیں مگر شاید ہی کوئی ایسا ہو، جسے اس پر افسوس ہوتا ہو۔ جب کم دام میں تفریح فراہم ہو تو ہر شخص اس سے لطف اندوز ہونے کی کوشش کرتا ہے مگر یہ انسانی عمل بڑے کاموں کی وجہ بن رہا ہے: (۱) بڑھتا موسمی بحران، (۲) مستحکم ہوتی اٹینشن اکنامی۔ 
جب آپ اپنے پسندیدہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پراسکرولنگ کرتے ہیں تو ایک اَن دیکھا ماحولی بوجھ جنم لیتا ہے جس سے کم ہی لوگ واقف ہیں۔ پیرس میں قائم کاربن اکاؤنٹنگ فرم ’’گرینلی‘‘کی ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ٹک ٹاک کا کاربن فُٹ پرنٹ پورے یونان کے سالانہ اخراج سے زیادہ ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ۲۰۱۶ء میں شروع کئے گئے ٹک ٹاک کے ایک بلین سے زائد فعال صارفین ہیں۔ اس کی مقبولیت کی انسان بڑی قیمت ادا کررہے ہیں۔ گرینلی کے تجزیہ کے مطابق ٹک ٹاک کا اوسط صارف سالانہ ۴۹؍ کلو، یوٹیوب کا ۴۱؍ کلو اور انسٹاگرام کا ۳۳؍ کلو کاربن کا اخراج کرتا ہے۔ یہ اعدادوشمار بالترتیب ۱۲۳؍ میل، ۱۰۲؍ میل اور ۹۰؍ میل پیٹرول کار چلانے کے برابر ہیں۔ گویا اب گھر میں بیٹھے محض ایک اسکرین پر اسکرولنگ کرتے ہوئے دنیا کا تقریباً ہر شخص کاربن کے اخراج کا موجب بن رہا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: معاشیانہ: ہندوستان کیلئے ۲۰۲۴ء معاشی چیلنجز سے بھرپور رہا!

اہم سوال یہ ہے کہ سوشل میڈیا کاربن کا اخراج کیسے کرتا ہے؟سوشل میڈیا پلیٹ فارمز توانائی سے بھرپور عمل سے چلتے ہیں۔ ڈیٹا سینٹرز، جو بہت زیادہ معلومات کا ذخیرہ کرتے ہیں، انہیں سرورز اور کولنگ سسٹم کیلئے بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسمارٹ فونز، ٹیبلٹ اور لیپ ٹاپ جیسے آلات توانائی کی کھپت میں مزید حصہ ڈالتے ہیں۔ مزید برآں، وائی فائی اور سیلولر سسٹم سمیت عالمی نیٹ ورکس کے ذریعے ڈیٹا کی ترسیل کاربن فٹ پرنٹ میں اضافہ کرتی ہے۔ تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ایسے الگورتھم پر کام کرتے ہیں کہ انہیں استعمال کرنے والے کو لت لگ جاتی ہے اور وہ پورا پورا دن اسکرولنگ میں صرف کردیتا ہے۔ 
۲۰۲۰ء میں یونیورسٹی آف ایسٹ لندن کے پروفیسر ربیح بشروش نے کہا تھا کہ جب کرسٹیانو رونالڈو انسٹاگرام پر ایک تصویر پوسٹ کرتے ہیں تو اس وقت ان کے ۱۹۰؍ ملین فالوورز کو وہ تصویر دکھانے کیلئے درکار توانائی ایک گھر کو ۵؍ سے ۶؍ سال کیلئے بجلی فراہم کرسکتی ہے۔ ایپل، میٹا، مائیکروسافٹ اور گوگل جیسی بڑی کمپنیاں اپنے کاربن اخراج کی رپورٹ میں جو اعدادوشمار ظاہر کرتی ہیں، حقیقت اس کے برعکس ہے۔ یہ کمپنیاں اپنے بتائے گئے اعدادوشمار سے ۶۶۲؍ فیصد زیادہ کاربن کا اخراج کرتی ہیں۔ 
 اٹینشن اکنامی کو ’’توجہ طلب معیشت‘‘ کہہ سکتے ہیں جس کا آسان مفہوم ہے صارف کی توجہ حاصل کرکے معیشت کو مستحکم کرنے کی کوششیں۔ اس بات پر غور کریں : آپ کے دن کا ہر لمحہ، آپ کے بیدار ہونے سے لے کر سونے تک، آپ کو اپنی توجہ کہاں مختص کرنی ہے؟ اس کا فیصلہ آپ کرتے ہیں یا آپ کے آس پاس کی مختلف چیزیں، جن کی بنیاد پر آپ فیصلے کرتے ہیں، مثلاً کسی دوست کا کال کرنا، مارکیٹ جانا، کوئی نئی فلم یا سیریز دیکھنا، خبریں پڑھنا یا اسکرول کرنا، وغیرہ۔ جب آپ کی توجہ ایک سرگرمی کی طرف مرکوز ہوتی ہے تو فطری طور پر آپ بے شمار دوسری چیزوں کو مسترد کر دیتے ہیں۔ ۲۰۲۳ء میں محض ’’توجہ‘‘ کے سبب کمپنیوں کو اشتہاروں سے ہونے والی آمدنی ۸۵۳؍ بلین ڈالر تھی۔ ایک بار کسی کمپنی نے آپ کی توجہ حاصل کرلی، اس نے اپنا منافع بڑھا لیا۔ اسکرولنگ بھی اسی کی ایک قسم ہے۔ اگر ایک پوسٹ نے آپ کی توجہ حاصل کرلی تو آپ لاشعوری طور پر اس کے بعد اور پھر اس کے بعد والے پوسٹ کو دیکھنے کیلئے انگوٹھے کو حرکت دینے یا اسکرول کرنے میں لگ جاتے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز الگورتھم ہی ایسا سیٹ کرتےہیں کہ اگر ایک بار آپ کی پسندیدہ چیز نظر آجائے تو پھر آپ کو اس کے متعلق ہزاروں لاکھوں چیزیں مل جائیں گی۔ 

یہ بھی پڑھئے: معاشیانہ:فلموں کی تعداد کا بڑھتا اور آمدنی کا گرتا ہوا گراف

آپ کے ایک عمل سے سوشل میڈیا کمپنیوں کا بینک بیلنس مضبوط ہورہا ہے جبکہ آپ ’’گاڑیوں ‘‘ کے مالک نہ ہونے کے باوجود محض اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ استعمال کرنے سے موسمی بحران کی وجہ بن رہے ہیں۔ متذکرہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈیٹا سینٹرز مجموعی عالمی بجلی کا ڈیڑھ فیصد استعمال کررہے ہیں اور اے آئی (مصنوعی ذہانت) کا بڑھتا رجحان اس فیصد میں اضافہ کا موجب بنے گا۔ مزید برآں، چیٹ جی پی ٹی جیسے اے آئی ایپ کو عام کلاؤڈ سروسیز سے تقریباً ۱۰؍ گنا زیادہ توانائی درکار ہوتی ہے۔ ان اعدادوشمار کے پیش نظر یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ کاربن کا اخراج کم کرنے کی دنیا کی ’’مجموعی کوششوں ‘‘ کا کیا نتیجہ نکلے گا!

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK