• Wed, 22 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

سوشل میڈیا راؤنڈ اپ: ’’کنگنا نے ایکٹنگ نہیں ممکری کی ہے‘‘

Updated: January 21, 2025, 11:02 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

’ٹی وی ڈبیٹ‘ کی ’میچ فکسنگ‘ پر ایک پروگرام کی ویڈیو کلپ نے نئی بحث چھیڑدی ہے۔ بی جے پی کے رکن پارلیمان اور ترجمان راکیش سنہا اس میں دعویٰ کررہے کہ’’ایک نیوزچینل کے پترکار نے کہا کہ ڈبیٹ کے دوران مسلمانوں کی داڑھی اور ٹوپی پر اَپ شبد بولنے ہیں۔ میں بیچ بچاؤ کا ناٹک کروں گا، اس سے ہمارے چینل کی ٹی آرپی بڑھ جائے گی۔‘‘سنہا نے بھلے ہی سچ کہا ہو، لیکن ان کے اس ’انکشاف‘ پر بھی سوال قائم ہورہے ہیں۔

A scene from Kangana Ranaut`s film Emergency. Photo: INN
کنگنا راناوت کی فلم ایمرجسنی کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این

’ٹی وی ڈبیٹ‘ کی ’میچ فکسنگ‘ پر ایک پروگرام کی ویڈیو کلپ نے نئی بحث چھیڑدی ہے۔ بی جے پی کے رکن پارلیمان اور ترجمان راکیش سنہا اس میں دعویٰ کررہے کہ’’ایک نیوزچینل کے پترکار نے کہا کہ ڈبیٹ کے دوران مسلمانوں کی داڑھی اور ٹوپی پر اَپ شبد بولنے ہیں۔ میں بیچ بچاؤ کا ناٹک کروں گا، اس سے ہمارے چینل کی ٹی آرپی بڑھ جائے گی۔ ‘‘سنہا نے بھلے ہی سچ کہا ہو، لیکن ان کے اس ’انکشاف‘ پر بھی سوال قائم ہورہے ہیں۔ 
قلمکار وسیاسی مبصراشوک کمارپانڈے نے لکھاکہ’’راکیشن سنہا راجیہ سبھا کے ممبر بن گئے تو ڈبیٹ میں جانا چھوڑ دیا، اس کے پہلے کی زہریلی ڈبیٹس کے اندر یاباہر کبھی مخالفت نہیں کی۔ کبھی میڈیا کے کھیل پر ایک بیان نہ دیا۔ پھر بھی مسلمانوں کے ایک پروگرام میں ایک کہانی سنادی اور لوگ ’لہالوٹ‘ ہوگئے۔ ایسے ہی کسی دن سنگیت راگی بھی سنت بن جائیں گے۔ ‘‘
راجو ورما نے ان سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ’’بالکل، راکیش سنہا، سمبت پاترا، سدھانشو ترویدی جیسوں نے جتنا زہر اگلا ہے ٹی وی پر، یہ کتنا بھی خود کو پاک صاف کرنے کی کوشش کرلیں، ان کے بدنما داغ کبھی نہیں مٹ سکتے۔ ‘‘اتل لونڈھے پاٹل نےسوال قائم کیا کہ’’کتنے شریف سوئم سیوک ہیں راکیش سنہالیکن جب تک ڈبیٹ پر آتے تھے، تب تک ان کی شرافت دکھائی نہیں دیتی تھی، کیا آپ کو دکھائی دیتی تھی؟‘‘

یہ بھی پڑھئے: سوشل میڈیا راؤنڈاپ: ’’جیوتی با پھلے، ساوتری بائی اور فاطمہ شیخ ہمارے ہیرو ہیں‘‘

ہردیش نامی صارف نے لکھا کہ ’’راکیش سنہا بیگوسرائے سے الیکشن لڑنا چاہتے تھے، گری راج سنگھ کی شکایت پر امیت شاہ نے انہیں بھگادیا، اب ان کی راجیہ سبھاکی رکنیت کی میعاد بھی بڑھنے والی نہیں۔ ممکن ہے کہ سنہا ماحول بنارہے ہوں، کہ آگے جاکر بودھک سمیلن میں جاکر کچھ کھائیں، کمائیں۔ یا گری راج کے مقابل قدرے بہتر شبیہ بنانے کی کوشش ہو۔ ‘‘
مہتاب عالم نے اپنی فیس بک پوسٹ میں تبصرہ کیا کہ’’ لوگ راکیش سنہا کا ایک تازہ ویڈیو ایسے شیئر کررہے ہیں جیسے نام چومسکی نے ہندوستانی ٹی وی میڈیا کے بارے میں کوئی بات کہہ دی ہو۔ ایسا وہی لوگ کرسکتے ہیں جو راکیش سنہا کی تاریخ، جغرافیہ اور سیاست سے واقف نہیں ہیں۔ یا اس کو نظر انداز کررہے ہیں ۔ وہ شخص فرقہ پرست تھا، ہے اوررہے گا۔ اس کے لئے اسے کسی بھی ٹی وی چینل/اینکر کی ضرورت نہیں تھی اور نہ ہی رہے گی۔ ابھی اس لئے ’کرانتی کاری‘ بن رہا ہے کیونکہ بھاجپا /آرایس ایس اسے بھاؤ نہیں دے رہے ہیں۔ ‘‘
چلئے ہم اگلے موضوع کی طرف بڑھتے ہیں۔ بات کرتے ہیں فلم’ایمرجنسی‘کی جو باکس آفس پرتو نہ چل سکی لیکن سوشل میڈیا پر خوب چل رہی ہے۔ اس پر جم کر تبصرے بازی ہورہی ہے۔ حالانکہ اس فلم کے تئیں ماحول سازی کی بھی کوششیں رہیں ، لیکن سب بے سود رہیں۔ مورتی نین نے لکھا کہ’’ بریکنگ نیوز: اندھ بھکتوں نے پھر دیا کنگنا رناوت کو دھوکہ۔ بالی ووڈاداکارہ اور بی جے پی کی رکن پارلیمان کنگنا رناوت کی نئی فلم ’ایمرجنسی‘ اوندھے منہ گری۔ پہلے ہی دن کنگنا کی ایمرجنسی پر لگا بریک، تیجس سے برا حال رہا ایمرجنسی کا۔ اس فلم کو کنگنا نے ہی پروڈیوس کیا ہے، وہ کہتی ہیں کہ اس فلم کو بنانے میں اپنی ساری کمائی لگادی۔ ‘‘سمن پاکڑ نے ایک فلم بین کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’کنگنا کی فلم ایمرجنسی کا ایسا ریویو شاید ہی کسی نہ کیا ہو۔ کنگنا نے اندرا گاندھی کی ایکٹنگ نہیں ممکری کی ہے۔ ہر پروپگنڈا فلم میں انوپم کھیر ضرور ہوتے ہیں۔ یہ لوگ فلم میں بجٹ تو لگادیتے ہیں دماغ نہیں لگاتے۔ ‘‘صحافی راجیو پارولیکر نے طنز کیا کہ’’ فلم کو ہٹ کرنے کیلئے کنگنا کو ایک ای وی ایم اور ایک چناؤ آیوگ کی ضرورت ہے۔ کرپیا دھیان دیں۔ ‘‘بھگت رام نے کنگنا رناوت کا فلم پروموشن کیلئے کی گئی پوسٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ایک طرف تو کنگنا رناوت کہہ رہی ہیں کہ انہیں ریسرچ میں پتہ چلا کہ اندرا گاندھی بہت کمزور خاتون تھیں، اور وہیں دوسری طرف اندرا گاندھی کو بھارت کی سب سے طاقتور خاتون بھی بتارہی ہیں۔ یہ کیسی ریسرچ ہے کنگنا دیدی؟ یا دیدی نے فلم پہلے بنا لی اور ریسرچ بعد میں کی؟‘ 

یہ بھی پڑھئے: سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : ’’نفرت کی آگ میں سب جھلس جائیں گے...‘‘

گرنے سے یاد آیا کہ پچھلے ہفتے ’روپیہ‘ بھی اپنی نچلی سطح پر پہنچا تھا۔ ایک امریکی ڈالر کے مقابل اسکی قدر ۸۶ء۵۰؍ پر جاپہنچی تھی۔ اس کی تنزلی بھی سوشل میڈیا پر موضوع بحث رہی تھی۔ آلٹ نیوز کے محمد زبیر نے اسمیتا پرکاش اور امیت مالویہ کو ان کے ۲۰۱۳ء میں کئے گئے ٹویٹس یاد دلائے جن میں انہوں نے روپیہ کی قدر گرنے پر شکوہ کیا تھا۔ ’ری بورن منیش ‘ نامی صارف نے لکھا کہ ’’روپیہ ڈالر کے مقابلے ستاسی چھورہا ہے۔ ایک وقت کسی مہان فلسفی نے کہا تھا کہ جیسے جیسے روپیہ گرتا ہے ویسے ویسے پردھان منتری کی وقعت بھی گھٹتی ہے، سوال یہ ہے کہ کس پی ایم نے روپیہ کی گریما کتنی گرائی؟‘‘انوپ کمار گوتم نے سشما سوراج کا ایک بیان شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ’’آنجہانی سشما جی کہا کرتی تھیں جب روپے کی قدر گرتی ہے تو پردھان منتری کی اور ملک کی قدرگھٹتی ہے۔ آج ڈالر کے مقابلے روپیہ تاریخی گراوٹ درج کرارہاہے، آج سشما جی کی آتما کو بڑا دکھ پہنچ رہا ہوگا۔ ‘‘
اروند شرما نے لکھاکہ ’’روپیہ ہر دن نئی نچلی سطح کو چھورہا ہے، جیسے کوئی گہری کھائی میں گرتا چلا جائے اور ہم بس تماشا دیکھتے رہیں۔ غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے فروخت اور تیل کی بڑھتی قیمتیں، ان کااثر اب عام آدمی کی جیب پر صاف دکھائی دینے لگا ہے۔ کیا یہی ہے وہ ’معاشی سدھار‘ جو ہمیں دکھایا گیا تھا؟پرکاش یادو پی کے نے لکھا کہ ’’روپیہ ہمارا کمزور، پاسپورٹ کی ویلیو ہماری کم، بھکمری والے دیشوں میں ہم شامل۔ پھر بھی ہم وشو گرو؟‘‘چلئے اب کیا ہی کہیں، اور کیا ہی سنائیں۔ لوگ کتنا ہی کہیں، وہی ہورہا ہے جو ہوتا ہے۔ شاید اسی لئے لالہ مادھورام جوہر کہہ گئے:اپنی کہیں کہ اس دل خانہ خراب کی/تم کو جو ہو پسند وہی گفتگو کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK