• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ونیش کی پریشانیوں کو ہم سب محسوس کرسکتے ہیں

Updated: August 12, 2024, 4:07 PM IST | Barkha Dutt | Mumbai

ونیش پھوگاٹ کی اداس مسکراہٹ پیرس اولمپکس کیلئے ان کی نااہلی کی خبر سے زیادہ دل کو چھولینے والی تھی۔ اسپتال کے بستر پر پڑی ونیش کی تصویر دیکھ کر مجھے بہت دکھ ہوا۔

Vinesh Phogat. Photo: INN
ونیش پھوگاٹ۔ تصویر : آئی این این

ونیش پھوگاٹ کی اداس مسکراہٹ پیرس اولمپکس کیلئے ان کی نااہلی کی خبر سے زیادہ دل کو چھولینے والی تھی۔ اسپتال کے بستر پر پڑی ونیش کی تصویر دیکھ کر مجھے بہت دکھ ہوا۔ پچھلے کچھ دنوں میں ونیش نے جو کچھ بھی کھویا ہے، اس کے باوجود وہ چہرے پر فاتحانہ مسکراہٹ برقرار رکھنے میں کامیاب رہیں۔ آپ تصویر میں اس کے کٹے ہوئے بال دیکھ سکتے ہیں جو۵۰؍ کلوگرام کے زمرے میں فائنل میں مقابلہ کرنے کیلئے ان کے اور ان کی ٹیم کے ذریعہ اٹھائے گئے کئی مایوس کن اقدامات میں سے ایک کا واضح ثبوت تھا۔ انہوں نے رسیاں پھلانگیں، گرم کمرے میں بیٹھیں، پانی پینے سے احتیاط کیا، چھوٹے کپڑے پہنے اور خون بھی نکالا! لیکن آخر میں، ان کا وزن معمول سے۱۰۰؍ گرام زیادہ پایا گیا اور اس طرح انہوں نے اپنا چاندی کا تمغہ بھی کھو دیا، جو کہ انہیں ملنا یقینی تھا۔ 
  ونیش کی پریشانیوں کو ہم محسوس کرسکتے ہیں۔ انہوں نے جن آزمائشوں کا سامنا کیا، ان کے مصائب، ان کی امنگیں، ان کے المیے... ان کی پریشانیاں ... ان سب میں ہم... یعنی ہم ہندوستانی خواتین... یا تو اپنی زندگی کا عکس پاتی ہیں یا پھر ان کی ہمت جسے ہم اپنی زندگی میں بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔ وہ لوگ جنہوں نے کبھی ریسلنگ میچ نہیں دیکھا، میں بھی ان میں سے ایک ہوں – یا جو کھیلوں میں وزن کی پیمائش کے پیچھے تکنیکی منطق سے حیران ہیں۔ ونیش پھوگاٹ کے ساتھ جو ہوا، اس سے ہم سب بھی متاثر ہوئے ہیں۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈروں نے الزام لگایا ہے کہ ونیش کی قسمت میں اچانک ہونے والی یہ تبدیلی کسی سازش کی وجہ سے ہوئی ہے۔ کہا گیا کہ گزشتہ سال بی جے پی کے سینئر لیڈر برج بھوشن شرن سنگھ کی طرف سے مبینہ جنسی ہراسانی اور بدسلوکی کے خلاف ان کی آواز کو ان کی غیر متوقع بدقسمتی سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ اس طرح کی بھی قیاس آرائیاں کی گئی کہ انہیں جان بوجھ کر نقصان پہنچایا گیا۔ 

یہ بھی پڑھئے:سنڈے اسپیشل : ویڈیو گیمز کی لت سے والدین اپنے بچوں کو کس طرح چھٹکارہ دلائیں؟

اس تعلق سے باخبر ماہرین کا کہنا ہے کہ ونیش کے معاملے میں جو کچھ ہوا، اس کیلئے ذمہ داروں کو یقینی طور پر سزا ملنی چاہئے لیکن اس معاملے میں سیاسی سازش کی طرف اشارہ کرنا ناقابل فہم اور مضحکہ خیز ہے۔ 
 میں ریسلنگ اور اس کے مختلف وزن کے زمروں کی ماہر نہیں ہوں، لیکن میں اتنا جانتی ہوں کہ ونیش کو ملنے والی عالمی تعریف اور اس کی بدقسمتی پر اجتماعی افسوس کا اظہار، دہلی کی سڑکوں پرصنفی امتیاز کے خلاف اس کی جدوجہد کو دیکھنے اور اس کی تنہائی کے ساتھ ہمدردی سے بہت کچھ تعلق رکھتا ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی اس تصویر کو فراموش نہیں کرسکتا جس میں انہیں اور ساکشی ملک کو پولیس اس طرح گھسیٹ رہی تھی جیسے وہ عادی مجرم ہوں۔ ہم میں سے کوئی نہیں بھول سکتا کہ ہمارے ان چمپئنس کے خلاف طاقت کا استعمال کرنے والے نظام نے خواتین کے دکھوں کا مذاق اڑانے والے برج بھوشن شرن سنگھ کی ضمانت کی عدالت میں مخالفت تک نہیں کی۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ونیش کا سامنا ایک ایسے شخص سے ہو رہا تھا جس نے اپنے ایک انٹرویو میں کیمرے کے سامنے قتل کے بارے میں کھل کر اعتراف کیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے:کیا اب سول سروسیز میں تقرری کا عمل بھی تہہ و بالا کیا جائے گا؟

اس کے خلاف ڈکیتی اور اقدام قتل کے مقدمات درج ہیں۔ ایک وقت تھا جب اس پر ۳۸؍ الزامات لگائے گئے تھے لیکن آج تک ایک بھی الزام ثابت نہیں کیا جاسکا ہے۔ سوچئے! ونیش اور اس کے ساتھیوں کو کتنی ہمت کی ضرورت ہوگی۔ مجھے یاد ہے کہ اس احتجاج اورمظاہروں کے دوران ونیش سے میں نے بات چیت کی تھی۔ اس نے مجھ سے کہا تھا کہ `میں بے بس محسوس کررہی ہوں۔ اس نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’اگر مجھ جیسی لڑکی محفوظ نہیں ہے تو یہاں کس کا مستقبل محفوظ ہے؟‘‘ایک بار جب پولیس کی کارروائی کا انہیں سامنا کرنا پڑا تھا تو انہوں نے مجھ سے گفتگو کرتے ہوئے چیلنج بھرے لہجے میں کہا تھا کہ’’ `اگر آپ میرے گھر آئیں گی تو آپ کو تھوڑا سا گھی اور ہندوستانی جھنڈا ملے گا۔ ‘‘ان سب سے گزرنے کے بعد یہ دیکھ کر مایوسی ہوئی کہ انہیں اولمپک پوڈیم پر ترنگے میں خود کو لپیٹنے کا موقع نہیں ملا۔ ان کی سبکدوشی کی خبر انہیں مزید ڈپریشن میں ڈالنے والی تھی۔ 
 صدر جمہوریہ، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سبھی نے اس صورتحال پر مایوسی کا اظہار کیا.... لیکن اگر وہ ونیش کا ہندوستان میں خیرمقدم کرنا چاہتے ہیں تو ایک آسان سا قدم ان کے درد کو کم کر سکتا ہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ونیش کو انصاف ملے اور اس کی تکلیف کیلئے ذمہ دار شخص کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ونیش، جو سونے کی طرح قیمتی ہے، ہمیں یہ احساس دلانا ہوگا کہ وہ تمغے کی جنگ ہار چکی ہے، لیکن اس نے اخلاقی جنگ جیت لی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK