• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

چھترپتی شیواجی مہاراج کے مجسمہ کی تنصیب میں ہونے والی بدعنوانی اور اس پر مہاراشٹر حکومت کی لیپاپوتی

Updated: September 02, 2024, 4:43 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai

خراب موسم کے نتیجے میں سندھو درگ کے راج کورٹ قلعہ میں نصب چھترپتی شیواجی مہاراج کا مجسمہ گرنے جانے سے مہاراشٹر کی سیاست میں بھونچال آیا ہوا ہے۔

Protests are taking place across the state over the fall of Shivaji`s statue. Photo: INN
شیواجی کے مجسمہ کے گرنے پر پوری ریاست میں احتجا ج ہورہا ہے۔ تصویر : آئی این این

خراب موسم کے نتیجے میں سندھو درگ کے راج کورٹ قلعہ میں نصب چھترپتی شیواجی مہاراج کا مجسمہ گرنے جانے سے مہاراشٹر کی سیاست میں بھونچال آیا ہوا ہے۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے سے لے کر وزیر اعظم نریندر مودی تک کو عوام سے معافی مانگنی پڑی۔ شیواجی کے نام پر سیاست کرنے والی شیوسینا اور بی جے پی کو خجالت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوک سبھا انتخابات کو پیش نظر رکھ کر وزیر اعظم مودی نے جن منصوبوں کا افتتاح کیا وہ سب یکے بعد دیگرے حکومت کیلئے شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں۔ آیئے دیکھتے ہیں مختلف زبانوں کے اخبارات نے شیواجی مہاراج کے مجسمے کے انہدام پر کیا کچھ لکھا ہے۔ 
سانحہ انتہائی ناقابل برداشت ہے
 ہندی اخبار ’نوبھارت‘ اپنے ۲۸؍ اگست کے اداریہ میں لکھتا ہے کہ’’ سندھو درگ کا سانحہ انتہائی ناقابل برداشت اور عوام کے جذبات کو مجروح کرنے والا ہے۔ یہاں ۴۰۰ سالہ قدیم قلعہ برقرار ہے لیکن صرف ۸ ماہ قبل راجکورٹ قلعہ میں نصب چھترپتی شیواجی مہاراج کا مجسمہ اچانک منہدم ہوگیا۔ یہ دعویٰ ہے کہ اسے بحریہ نے بنایا تھا کیونکہ ہندوی سوراجیہ کے بانی شیواجی مہاراج نے ہی سب سے پہلے ہندوستانی بحریہ کو قائم کیا تھا۔ انہوں نے انگریزوں اور پرتگالیوں سے لڑنے کیلئے بحریہ بنائی تھی۔ اسی وجہ سے ہندوستانی بحریہ کے پرچم پر شیورائے کی مہر نقش ہے۔ جب وزیر اعظم مودی نے ۴ دسمبر ۲۰۲۳ء کو چھترپتی شیواجی کے اس مجسمہ کی نقاب کشائی کی تھی تب کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ چند مہینوں میں ہی یہ گر جائے گا۔ مہاراشٹر کے بچے بچے کے دل میں شیواجی مہاراج کی عظمت سمائی ہوئی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ مجسمے کی تعمیر اور تنصیب کے دوران کافی جلد بازی کی گئی تھی۔ ریکارڈ وقت میں اسے مکمل کرنا پڑا کیونکہ لوک سبھا انتخابات قریب آرہے تھے۔ اگر جلد بازی سے کام لیا جائے تو کچھ کوتاہیاں یقینا ًرہ جاتی ہیں۔ شیواجی مہاراج کے مجسمے کی ایک خاص اور غیر معمولی اہمیت ہے۔ وزیر اعلی ایکناتھ شندے کا کہنا ہے کہ ۴۵؍کلو میٹر کی رفتار سے چلنے والی ہواوں کی وجہ سے مجسمہ منہدم ہوگیا۔ حالانکہ جب وزیر اعظم کسی یادگار کا افتتاح کرتے ہیں تو لوگوں کو یقین ہوتا ہے کہ کام مضبوط اور اعلی معیار کا ہوگا۔ چھترپتی شیواجی کے مجسمے کے گرنے کا واقعہ مہاراشٹر کی مقدس مٹی کے ساتھ بے ایمانی ہے۔ لیپاپوتی سے کام نہیں چلے گا۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے:کولکاتا سے بدلا پور تک جنسی زیادتی کی وارداتیں، یہ شرمناک سلسلہ کب تھمے گا؟

یہ سن کر سب کی آنکھیں نم ہوگئیں 
مراٹھی اخبار `مہاراشٹر ٹائمز ` اپنے اداریہ میں لکھتا ہے کہ ’’مالون کے راج کورٹ قلعہ میں چھترپتی شیواجی مہاراج کے مجسمے کا اچانک منہدم ہوجانے کا واقعہ انتہائی تشویشناک ہے۔ اس خبر کو سن کر دنیا بھر کے شیو بھکتوں کی آنکھیں نم ہوگئیں ۔ تاہم جو لوگ اپنے سیاسی گھوڑوں کو آگے بڑھانے کیلئے مہاراج کا نام استعمال کرتے ہیں، وہ اس حادثہ کے بعد بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ ` یہ مجسمہ بحریہ نے تیار کیا تھا` جیسے بیانات دے کر ریاستی حکومت اپنا پلہ جھاڑ رہی ہے۔ حکومت کو اس حادثے کیلئے بغیر شرط معافی مانگنی چاہیے۔ اس حادثہ نے کئی طرح کے سوالوں کو جنم دیا ہے۔ ہم شیواجی مہاراج کے اور کتنے مجسمے نصب کرنا چاہتے ہیں، کتنی یادگاریں تعمیر کرنا چاہتے ہیں اور کب تک شیواجی مہاراج کے نام پر سیاست کرنا چاہتے ہیں۔ مہاراشٹر میں شیواجی مہاراج کا نام کسی سیاسی جماعت یا تنظیم کو لینے کا حق نہیں ہے۔ بحیرہ عرب میں شیواجی مہاراج کی یادگار بنانے اور آبی پوجا عجلت میں کیوں کی گئی؟ آج ۸ سال بعد اس یاد گار کی کیا حیثیت ہے؟ مہاراج کے مجسمے کیوں تعمیر کئے جارہے ہیں ؟ اس کا آسان جواب ہے کہ ان کے نام پر اپنی سیاسی دکان چمکانہ ہے۔ مہاراج کی پاکیزہ حکمرانی، مذہب سے محبت، خواتین کا احترام جیسی اقدار سے آج کے سیاست دانوں کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ یہ مجسمہ بحریہ نے تعمیر کیا تھا مگر اس کی دیکھ بھال کا ذمہ دار کون تھا؟ کیا مجسمہ کی نگرانی کرنے والوں نے یہ نہیں دیکھا کہ مورتی کے پیروں پر زنگ چڑھ رہا ہے۔ اب انکوائری کمیٹیاں تشکیل دی جائے گی۔ بحریہ کو اس یادگار کی تجویز سے لے کر آج تک کے تمام واقعات کی سچائی پر مبنی رپورٹ پیش کرنی چاہیے۔ مہاراشٹر میں تمام عظیم ہستیوں کو مجسموں میں قید کرنے کا خطرناک رحجان پروان چڑھ رہا ہے۔ اسی وجہ سے راجکورٹ قلعہ کا سانحہ پیش آیا ہے۔ جب مالون میں مجسمہ نصب کیا جارہا تھا، کولہاپور کے سمبھاجی مہاراج نے ڈیزائن پر اعتراض درج کروایا تھا۔ لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی اور نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ ‘‘
کمیشن لے کر اپنی جیبیں بھری گئی ہیں 
 مراٹھی اخبار’ `نو شکتی‘ ` نے ۲۸؍ اگست کے اداریہ میں لکھا ہے کہ’’ جب ترقیاتی کاموں کا دعویٰ کرنے والی پارٹیاں جب اقتدار میں آتی ہیں تب کیا ہوتا ہے؟اس وقت پورا مہاراشٹر دیکھ رہا ہے۔ برسر اقتدار طبقہ کی نظر میں ترقی کے کیا معنی ہے؟ اس کا جواب ہر کوئی تلاش کررہا ہے۔ ترقی انسانوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے کیلئے کئے جانے والے تعمیری اقدامات ہیں لیکن موجودہ دور کے سیاست داں ترقی کے نام پر کچھ بھی کررہے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ ترقیاتی کاموں کو منظوری دے کر ٹھیکیداروں سے کمیشن لے کر اپنی جیبیں بھررہے ہیں۔ حکمرانوں کے یہ کارنامے اب کسی سے پوشیدہ نہیں رہ گئے ہیں۔ ایسے پچاسوں عوامی نمائندے ہیں جو صرف کاغذوں پر عوامی افادیت کے کاموں کو منظوری دے کر اپنا حصہ نکال لیتے ہیں۔ ایسے لالچی سیاست دانوں سے اب چھترپتی شیواجی مہاراج بھی محفوظ نہیں رہے۔ مالون کے راج کورٹ قلعہ میں چھترپتی شیواجی مہاراج کا مجسمہ منہدم ہونے کے واقعہ نے دنیا بھر میں پھیلے شیو بھکتوں میں عجب سی بے چینی پیدا کردی ہے۔ ایک جانب مالون میں ساڑھے تین سو سالہ قدیم شیواجی مہاراج کا سمندر میں تعمیر کردہ قلعہ اب بھی طوفانوں سے لڑ رہا ہے۔ دوسری جانب یوم بحریہ کے موقع پر صرف ۸ ماہ قبل عجلت میں نصب کیا گیا شیواجی مہاراج کا مجسمہ تیز ہواؤں کی تاب نہ لاتے ہوئے منہدم ہوگیا۔ قلعہ کی خوبصورتی اور دیگر انتظامات کیلئے پانچ کروڑ روپے خرچ کرنے والے محکمہ تعمیرات عامہ کے وزیر اس کے ذمہ دار ہیں۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: حالات کو بدلنے کیلئے مرد اور خواتین، دونوں کو سامنے آنا ہوگا

مجسمے کا گرنا محض ایک حادثہ نہیں ہے 
 انگریزی اخبار ` ’دی فری پریس جنرل‘ نے اداریہ لکھا ہے کہ’’ سندھو درگ کے راج کورٹ قلعہ میں چھترپتی شیواجی مہاراج کے مجسمے کا گرنا محض ایک حادثہ نہیں ہے بلکہ یہ مہاراشٹر میں ایکناتھ شندے اور مرکز میں نریندر مودی حکومت دونوں کیلئے شدید شرمندگی کا باعث ہے۔ 
 ریاستی حکام بشمول وزیر اعلیٰ نے اس حادثہ کا ذمہ دار ہندوستانی بحریہ کو ٹھہرایا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ مجسمہ بحریہ کی گائیڈ لائن اور معاہدے کے مطابق بنایا گیا تھا۔ لیکن یہ وضاحت مزید کئی سوالوں کو جنم دیتی ہے اور اس سنگین غلطی کی پردہ پوشی بھی کرتی ہے۔ مجسمہ کی تعمیر کی گائیڈ لائن بتا رہی ہے کہ ورک آرڈر ۲۳ ستمبر کو جاری کیا گیا تھااور محض ۷۲ دن بعد ۴ دسمبر ۲۰۲۳ کو مجسمے کی نقاب کشائی کی گئی۔ اس جلد بازی پر کئی طرح کے سوال کھڑے ہونے چاہیے۔ درحقیقت ماہرین، جنہوں نے اس پروجیکٹ کی تکمیل سے پہلے معائنہ کیا تھا، انہوں نے اس کی ساخت کی سالمیت کو نوٹس میں لایا تھا۔ یہاں تک مجسمہ گرنے سے پہلے مقامی پی ڈبلیو ڈی حکام نے حکومت کو خبردار کیا تھاکہ مجسمہ کو محفوظ رکھنے والے ڈھانچے کے نٹ بولٹ زنگ آلودہ ہوچکے ہیں۔ اس انتباہ کو نظر انداز کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی یہ وضاحت کے ۴۵؍ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوا یہ مجسمہ منہدم ہوا، مضحکہ خیز ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK