Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

۲۰۲۴ء مہاجرین کیلئے سب سے مہلک سال قرار، پوری دنیا میں ہزاروں افراد ہلاک، اقوام متحدہ کی رپورٹ

Updated: March 22, 2025, 10:02 PM IST | Inquilab News Network | Geneva

مہاجرین کی ریکارڈ ہلاکتوں کے پیچھے تشدد ایک اہم وجہ ہے جس کی وجہ سے صرف جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیاء میں تقریباً ۶۰۰ افراد ہلاک ہوئے۔ تاہم، حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

A migrant boat that capsized. Photo: INN
حادثے کی شکار تارکین وطن کی ایک کشتی۔ تصویر: آئی این این

اقوامِ متحدہ کے بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار امیگریشن یا آئی او ایم) کے جمعہ کو جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق، ۲۰۲۴ء میں نقل مکانی کے دوران زائد از ۸ ہزار ۹۳۸ مہاجرین ہلاک ہوئے۔ ان ریکارڈ ہلاکتوں کے بعد ۲۰۲۴ء ادارہ کے ریکارڈز میں مہاجرین کیلئے سب سے مہلک ڈال بن گیا ہے۔ ادارے کے بیان کے مطابق، یہ تعداد ۲۰۲۳ء میں ہلاک ہونے والے ۸ ہزار ۷۴۷ افراد کے گزشتہ ریکارڈ سے زیادہ ہے۔ گزشتہ ۵ برسوں سے مہاجرین کی ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو تشویشناک ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ پر حملوں کے متعلق ٹرمپ نے کہا کہ وہ مکمل طور پر اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں

آئی او ایم کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل برائے آپریشنز یوگوچی ڈینیلز نے کہا، "دنیا بھر میں مہاجرین کی ہلاکتوں میں اضافہ ایک ناقابل قبول صورتحال ہے جسے روکا جاسکتا ہے۔ ہر عدد کے پیچھے ایک انسان ہے، جس کیلئے یہ نقصان تباہ کن ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "دنیا کے متعدد خطوں میں ہلاکتوں میں اضافہ، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہمیں ایک بین الاقوامی اور جامع ردعمل کی ضرورت ہے تاکہ مزید المناک جانی نقصان کو روکا جاسکے۔"

آئی او ایم کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ۲۰۲۴ء متعدد خطوں میں سب سے مہلک سال رہا۔ اعدادوشمار کے مطابق، گزشتہ سال ایشیاء میں ۲ ہزار ۷۷۸، افریقہ میں ۲ ہزار ۲۴۲ اور یورپ میں ۲۳۳ ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔ بحیرہ روم میں ۲ ہزار ۴۵۲ ہلاکتیں ہوئیں۔ امریکہ میں کم از کم ایک ہزار ۲۳۳ افراد ہلاک ہوئے جس میں کیریبین میں ۳۴۱ اور ڈیرین گیپ میں ۱۷۴ ہلاکتیں شامل ہیں، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔ دنیا بھر میں ہوئی ان ہلاکتوں میں اضافہ، اس خطرناک سفر کے متبادل کے طور پر محفوظ اور باقاعدہ مہاجرت کے راستوں کی فوری ضرورت کو نمایاں کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے پر دو فلسطینی بچوں کی تذلیل کرکے حراست میں لیا

اعداد و شمار کے مطابق، مہاجرین کی ریکارڈ ہلاکتوں کے پیچھے تشدد ایک اہم وجہ رہا، جس کی وجہ سے صرف جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیاء میں تقریباً ۶۰۰ افراد ہلاک ہوئے۔ تاہم، حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ بہت سی ہلاکتیں غیر دستاویزی ہیں اور سرکاری ذرائع کی کمی کی وجہ سے ریکارڈ نہیں کی گئیں۔

آئی او ایم کے لاپتہ مہاجرین پروجیکٹ کی کوآرڈینیٹر جولیا بلیک نے کہا، "ہلاکتوں میں اضافہ خود ایک المناک صورتحال ہے لیکن یہ حقیقت کہ ہر سال ہزاروں افراد کی شناخت نہیں ہو پاتی جو اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ ہے۔"

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK