مدھیہ پردیش حکومت کے مطابق ہندوستان بوتسوانا سے ۸؍ چیتے دو مراحل میں لائے گا جن میں سے۴؍ اگلے ماہ مئی میں آئیں گے۔ یہ معلومات نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھاریٹی (NTCA) کے حکام نے بھوپال میں چیتا پروجیکٹ کی جائزہ میٹنگ کے دوران دی۔
EPAPER
Updated: April 21, 2025, 4:24 PM IST | Bhopal
مدھیہ پردیش حکومت کے مطابق ہندوستان بوتسوانا سے ۸؍ چیتے دو مراحل میں لائے گا جن میں سے۴؍ اگلے ماہ مئی میں آئیں گے۔ یہ معلومات نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھاریٹی (NTCA) کے حکام نے بھوپال میں چیتا پروجیکٹ کی جائزہ میٹنگ کے دوران دی۔
مدھیہ پردیش حکومت کے مطابق ہندوستان بوتسوانا سے ۸؍ چیتے دو مراحل میں لائے گا جن میں سے۴؍ اگلے ماہ مئی میں آئیں گے۔ یہ معلومات نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھاریٹی (NTCA) کے حکام نے بھوپال میں چیتا پروجیکٹ کی جائزہ میٹنگ کے دوران دی۔ مدھیہ پردیش حکومت کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق، نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھاریٹی (این ٹی سی اے) کے عہدیداران نے ایک اہم اجلاس میں شرکت کی۔ نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھاریٹی، مرکزی وزارت ماحولیات کے تحت کام کرتی ہے اور نایاب جانوروں کے تحفظ کے ساتھ ۲۰۲۲ء میں شروع ہونے والے’’پروجیکٹ چیتا‘‘کے نفاذ کی بھی ذمہ دار ہے۔
پریس ریلیز میں کہا گیاکہ جنوبی افریقہ، بوتسوانا اور کینیا سے مزید چیتوں کو ہندوستان لانے کی کوششیں جاری ہیں۔ ۸؍ چیتے دو مراحل میں ہندوستان لائے جائیں گے۔ پہلے مرحلے میں مئی تک بوتسوانا سے چار چیتے لائے جائیں گے، اس کے بعد مزید چار چیتے آئیں گے۔ فی الحال ہندوستان اور کینیا کے درمیان ایک معاہدے پر رضامندی کیلئے کوششیں جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: آر ایس ایس نےمغربی بنگال میں بدنیتی پر مبنی جھوٹی مہم شروع کی ہے: ممتا بنرجی
اتھاریٹی کے مطابق اب تک پروجیکٹ چیتا پر۱۱۲؍ کروڑ روپے سے زائد خرچ کئے جا چکے ہیں جن میں سے۶۷؍ فیصد رقم مدھیہ پردیش میں چیتا کی بحالی یا بازآبادکاری پر خرچ ہوئی ہے۔ پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ اب چیتوں کو مرحلہ وار گاندھی ساگر سینکچری میں منتقل کیا جائے گا۔ یہ سینکچری راجستھان کی سرحد کے قریب واقع ہے اور مدھیہ پردیش اور راجستھان کے درمیان ایک بین الریاستی چیتا تحفظ علاقہ قائم کرنے پر اصولی اتفاق ہو چکا ہے۔ کونو نیشنل پارک میں ’’چیتا متر‘‘ (یعنی چیتوں کے دوست) کو خصوصی تربیت دی جا رہی ہے تاکہ وہ چیتوں کی نگرانی اور تحفظ میں مدد فراہم کر سکیں۔ فی الحال کونو نیشنل پارک میں ۲۶؍ چیتے موجود ہیں، جن میں ۱۶؍ کھلے جنگل میں اور۱۰؍ انکلوژرز میں ہیں۔ ان میں ۱۴؍ چیتے ہندوستان میں پیدا ہونے والے بچے ہیں۔
عہدیداروں کے مطابق سیٹیلائٹ کالر آئی ڈی کے ذریعے چیتوں کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ مادہ چیتاؤں جوالا، آشا، گامنی اور ویرا نے بچوں کو جنم دیا ہے۔ سیاحوں کی آمد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور کہا گیا کہ گزشتہ دو برسوں میں کونو میں سیاحوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔ مدھیہ پردیش حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے جس میں کونو میں چیتا سفاری شروع کرنے کی اجازت طلب کی گئی ہے، کیونکہ کسی جنگلی یا ماحولیاتی حساس علاقے میں سفاری شروع کرنے کیلئے عدالت کی اجازت ضروری ہے۔ اس عرضی پر ابھی فیصلہ آنا باقی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: وقف قانون کیخلاف کسانوں کی طرح احتجاج کا عزم
یاد رہےکہ ۱۷؍ستمبر۲۰۲۲ء کو نامیبیا سے لائے گئے۸؍ چیتے ۵؍مادہ اور۳؍ نر کونو نیشنل پارک میں چھوڑے گئے تھے، جو چیتوں کی بین البراعظمی منتقلی کا پہلا واقعہ تھا۔ ہندوستان میں یہ نسل۱۹۵۲ء میں ناپید قرار دی گئی تھی جبکہ آخری بار۱۹۴۸ء میں چھتیس گڑھ کے کوریا ضلع میں تین چیتے مارے گئے تھے۔ تاہم، ۲۰۲۳ء سے اب تک کونو میں متعدد چیتوں کی ہلاکت کی خبریں بھی سامنے آچکی ہیں، جو منصوبے کیلئے ایک بڑا چیلنج ہیں۔