• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پاکستان:۵۵۰؍ مشتبہ دہشت گردانہ حملوں میں حفاظتی اہلکاروں سمیت ۵۸۰؍ افراد ہلاک

Updated: August 04, 2024, 12:19 PM IST | Islamabad

پاکستان میں گزشتہ جنوری سے اب تک ۵۵۰؍ مشتبہ دہشت گردانہ حملوں میں حفاظتی اہلکاروں سمیت ۵۸۰؍ افراد ہلاک اور تقریباً ۶۸۰؍ افراد ہلاک ہوئے ہیں، زیادہ تر حملے سرحدی علاقوں میں ہوئے ، پاکستان ان حملوں کا ذمہ دار افغانستان میں قائم ٹی ٹی پی کو مانتا ہے جبکہ افغانستان نے اس الزام کو خارج کر دیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

پاکستان میں جاری تازہ ترین دستاویز کے مطابق گزشتہ سات مہینوں میں پورے پاکستان میں ہونے والے ۵۵۰؍ دہشتگردانہ حملوں میں ۵۸۰؍ سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں ، ہلاک شدگان میں حفاظتی اہلکار بھی شامل ہیں۔’پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکورٹی اسٹڈیز ‘ کےتھنک ٹینک  کے مطابق جولائی میں ملک مخالف تشدد میں ۱۰۸؍ افراد ہلاک اور ۷۱؍ دیگر زخمی ہوئے۔جبکہ جنوری سے اب تک اس طرح کے حملوں میں ۶۱۰؍ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ہماچل پردیش: بادل پھٹنے کے سبب پورا گاؤں بہہ گیا

افغانستان کی سرحد سے متصل خیبر پختون خوا میں جولائی میں ۳۶؍ حملوں میں ۶۰؍ ہلاکتیں جبکہ ۲۷؍ زخمی ہوئے۔بلوچستان میں ۱۲؍ حملوں میں ۱۲؍ ہلاکتیں اور ۲۴؍ افراد زخمی ہوئے ، اس کے علاوہ سندھ میں ۵؍ حملوں میں ۶؍ ہلاک اور ۲؍ افرادزخمی ہوئے۔حالانکہ پنجاب،پاکستان کے زیر انتظام کشمیر یا گلگٹ -بالٹستان میں کسی بھی حملے کی خبرنہیں ہے۔
حفاظتی دستوں نے کاالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ۶؍اعلیٰ کمانڈروں کو مارنے میں کامیابی حاصل کی۔پاکستانی فوج نے وزیرستان ، خیبراور کرم ضلع میں فوج پر ہوئے حملوں کے بعد خفیہ معلومات پر مبنی آپریشن میں اضافہ کر دیا ہے۔جولائی میں بلوچستان اور کے پی میں اسی طرح کے ۱۰؍ آپریشن میں ۲۹؍ مشتبہ دہشتگرداور ۱۷؍ فوجی مارے گئےجس میں ایک افسر بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: طلبہ لیڈران نے ملک گیر سول نافرمانی کی مہم کیلئے ریلی نکالی

وزیر اعظم شہباز شریف کے ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے انسداد دہشتگردی مہم کے اعلان کے بعد اس قسم کے حملوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔حالانکہ اس اعلان کی خیبر پختون خواکی مقامی آبادی اور سیاسی پارٹیوں نے شدید مخالفت اور تنقید کی ہے۔ پاکستان نے افغانستان میں قائم تحریک طالبان پاکستان کوان حملوں کاذمہ دار بتایا ہے جبکہ افغانستان نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK