• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شیواجی راؤ جوندھلےکو علاج سے محروم رکھنے کا الزام!

Updated: August 19, 2024, 11:17 AM IST | Ejaz Abdul Gani | Dombivli

۲۷؍تعلیمی اداروں کے بانی کے انتقال کے۴؍ماہ بعد پولیس میں شکایت۔

Sagar Jondhale. Photo: INN
ساگر جوندھلے۔ تصویر : آئی این این

۲۷؍ تعلیمی اداروں کے بانی شیواجی راؤ جوندھلے کی ۴؍ ماہ قبل جگر کے کینسر سے موت واقع ہو گئی تھی۔ اس بیماری سے نجات دلانے کیلئے مناسب علاج کی ضرورت تھی مگر مبینہ طور پر گیتا کھرے (شیواجی جوندھلے کی دوسری بیوی) اور اس کے بیٹے، بیٹی، بہو اور داماد نے ان کی جائیداد اور تعلیمی اداروں پر قبضہ کرنے کیلئے انہیں علاج سے محروم رکھا اور ڈاکٹروں کے مشورے کے باوجود انہیں اسپتال میں داخل نہیں کروایا۔ اس ضمن میں شیواجی راؤ جوندھلے کے بیٹے ساگر جوندھلے کی شکایت پر وشنو نگر پولیس اسٹیشن میں ۵ ؍افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:’’نئے وقف بل کا مقصد اوقاف کی زمینیں اڈانی کو دینا ہے‘‘

اتوار کو ساگر جوندھلے نے ایک پریس کانفرنس میں یہ کہتے ہوئے سنسنی مچا دی کہ میرے والد شیواجی راؤ جوندھلے کی قدرتی موت نہیں ہوئی بلکہ انہیں جان بوجھ کرمارا گیا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ساگر جوندھلے نے بتایا کہ شیواجی راؤ جوندھلے ڈومبیولی، امبرناتھ اور آسن گاؤں میں چلنے والے ۲۷ ؍تعلیمی اداروں کے مالک تھے۔ ان کی دوسری بیوی گیتا کھرے، ورشا دیشمکھ، پریتم دیشمکھ، ہریش کمار کھرے اور اسنیہا کھرے نے میرے والد کو کینسر تشخیص ہونے کے بعد ان کا مناسب علاج نہیں کیا اور ڈاکٹروں کے مشورے کے باوجود انہیں اسپتال میں داخل نہیں کیا۔ 

یہ بھی پڑھئے:آج مہاڈا کے ذریعے ویبنار کا اہتمام

ساگر جوندھلے نے مزید کہا کہ سڈکو کے سابق چیئرمین اور این سی پی (اجیت پوار ) کے سیکریٹری پرمود ہندو راؤ نے گیتا کھرے کے ساتھ مل کر میرے والد کی جائید کو ہڑپنے کی کوشش کی۔ عیاں رہے کہ بامبے ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد شیواجی راؤ جوندھلے کی موت کے ۴؍ ماہ بعد گیتا کھرے اور دیگر ۴؍ افراد کے خلاف وشنو نگر پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ 
 اس ضمن میں نمائندۂ انقلاب نے این سی پی کے جنرل سیکریٹری پرمود ہندو راؤ سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ آنجہانی شیواجی راؤ جوندھلے سے میرے اچھے تعلقات تھے مگر میں ساگر جوندھلے کو نہیں جانتا۔ مجھ پر جو بھی الزامات عائد کئے گئے ہیں وہ بے بنیاد ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK