• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آخر آپ کو اردوسے دقت کیا ہے؟: ’پاتور میونسپل کونسل سائن بورڈ‘ معاملہ

Updated: August 16, 2024, 1:18 PM IST | Agency | Mumbai

آخر آپ کو اردوسے دقت کیا ہے؟: ’پاتور میونسپل کونسل سائن بورڈ‘ معاملے پرعرضی گزار سےسپریم کورٹ کا سوال۔

This board of Patur is knocking the sectarians. Photo: INN
فرقہ پرستوں کو پاتور کا یہ بورڈ کھٹک رہا ہے۔ تصویر : آئی این این

ودربھ کے ضلع اکولہ کے پاتور شہر میں میونسپل کونسل کی عمارت پر مراٹھی کے ساتھ اردو میں بھی میونسپل کونسل کا نام لکھا ہوا ہے جس پر بعض لوگوں نے اعتراض کرتے ہوئے عدالت میں عرضداشت داخل کر رکھی ہے۔ ایک روز قبل سپریم کورٹ میں معاملے کی سماعت کرتے ہوے ۲؍ رکنی بینچ نے عرضی گزار سے پوچھا کہ آخر آپ کو اردو سے کیا دقت ہے؟ عدالت نے کہا کہ یہ ۸؍ ویں شیڈول میں شامل زبانوں میں سے ایک ہے۔ میونسپل کونسل کی عمارت پر اس کا لکھا جانا آئینی اعتبار سے کسی بھی طرح غلط نہیں ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:وزیراعظم کا خطاب، متنازع سوِل کوڈ کا ذکر، ترقی کاعزم

واضح رہے کہ اکولہ ضلع کے پاتور شہر میں میونسپل کونسل کی عمارت کا نام کونسل کا نام اردو میں بھی تحریر ہے جس کے خلاف ورشا باگڑے نامی سماجی کارکن نے بامبے ہائی کورٹ میں ایک عرضداشت داخل کی تھی۔ ورشا کا کہنا تھا کہ آئین کی رو سے مہاراشٹر کی سرکاری زبان صرف مراٹھی ہی ہوگی۔ اس لئے یہاں سارا کام کاج مراٹھی ہی میں  ہو سکتا ہے۔ اس لئے پاتور کی سرکاری عمارت پر اردو میں نام ہونا غیر آئینی ہے۔ بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بینچ نے گزشتہ ۱۰؍ اپریل کو اس عرضداشت کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ آئین کی رو سے ریاست کی سرکاری زبان مراٹھی ہے لیکن مراٹھی زبان کے ساتھ کسی اور زبان میں عمارت پر نام لکھنا غیر آئینی نہیں ہے۔ پاتور میونسپل کونسل میں سارا کام مراٹھی میں  ہوتا ہے۔ عمارت پر مراٹھی میں نام درج ہے۔ اس کے ساتھ اردو میں بھی ہے تو اس میں خرابی کیا ہے۔ ؟

یہ بھی پڑھئے:غزہ جنگ بندی : مذاکرات کا آغاز، حماس شریک نہیں

ورشا باگڑے نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی۔ اس اپیل پر سماعت کرتےہوئے جسٹس احسان الحق امان اللہ اور جسٹس ہمانشو دھولیا کی ۲؍ رکنی بینچ نے عرضی گزار سے سوال کیا کہ آخر آپ کو اردو سے دقت کیا ہے؟ آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اردو ۸؍ ویں شیڈول میں شامل زبانوں میں سے ایک ہے۔ اور پھر میونسپل کونسل نے اسے پورے مہاراشٹر میں نافذ نہیں کیا ہے۔ بہت ممکن ہے کہ اس علاقے میں یہ مخصوص زبان سمجھی یا بولی جاتی ہو؟‘‘ عرضی گزار کی دلیل یہ تھی کہ مہاراشٹر لوکل اتھاریٹی ( سرکاری زبان) قانون ۲۰۲۲ء مہاراشٹر میں کسی بھی سرکاری عمارت پر مراٹھی کے علاوہ کسی اور زبان میں بورڈ لگانے کی ممانعت کرتا ہے۔ ‘‘ اس پر عدالت نے زور دے کر کہا ’’ اردو آئین کے ۸؍ ویں شیڈول میں شامل زبانوں میں سے ایک ہے اور کسی عمارت کے سائن بورڈ پر اردو کے تحریر ہونے پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے، خاص کر ایسی صورت میں جب وہاں اردو بولنے والی ایک بڑی آبادی موجود ہو۔ ‘‘ آگے عدالت نے واضح کیا کہ ’’ جہاں تک بات ہے مہاراشٹر لوکل اتھاریٹی (سرکاری زبان ) ایکٹ کی تو یہ قانون صرف اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ریاست کے تمام سرکاری اداروں میں کام کاج مراٹھی زبان میں ہو۔ نہ کہ یہ کسی اور زبان کے استعمال کو روکتا ہے۔ جہاں تک بات ہے کہ سائن بورڈ کی تو میونسپل کارپوریشن یا کونسل کی عمارت پر مراٹھی میں نام لکھا ہونے کے بعد اردو میں لکھے جانے کو اس قانون کے تحت ممنوع نہیں قرار دیا جا سکتا۔ دو رکنی بینچ نے اس معاملے میں مہاراشٹر حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ۹؍ ستمبر تک جواب دینے کیلئے کہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK