• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ جنگ بندی : مذاکرات کا آغاز، حماس شریک نہیں

Updated: August 16, 2024, 12:31 PM IST | Agency | Doha

حماس کے مذاکرات کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے کبھی بھی سنجیدگی سے عمل نہیں کیا گیا اسلئے مذاکرات میں شامل نہیں ہورہے ہیں۔

Due to Israeli attacks, Palestinians are forced to move with their children and belongings again and again. Photo: INN
اسرائیلی حملوں کے سبب فلسطینی اپنے بچے کچھے مال متاع کے ساتھ بار بار نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ تصویر : آئی این این

غزہ میں  جنگ بندی کیلئے قطر میں  مذاکرات کا عمل جمعرات سے ایک بار پھر شروع ہوگیا ہے۔ تاہم دوحہ مذاکراتی عمل میں حماس نے شریک نہ ہونے کا اعلان کیا ہے۔ حماس کے مذاکرات کاروں کا کہنا ہے کہ ہم کئی بار مذاکرات میں شامل ہوئے اور بہت سے سمجھوتے کئے لیکن اسرائیل کی طرف سے کبھی بھی سنجیدگی سے عمل نہیں کیا گیا اسلئے مذاکرات میں حصہ لینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ’ ڈی پی اے‘ کے مطابق سی آئی اے کے چیف ولیئم برنز، قطری وزیر اعظم عبد الرحمٰن الثانی اور مصر کے انٹیلی چیف عباس کامل پہلے کی طرح اس بار بھی مذاکرات میں حصہ لیں گے۔ موساد کے سربراہ ڈیوڈ برینا کی بھی اس میٹنگ میں شرکت متوقع ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:سابق سی آئی اے افسر: اسرائیل کبھی بھی حماس کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا

چونکہ اسرائیل اورحماس ایک دوسرے سے براہ راست بات چیت نہیں کر رہے ہیں اس لئے قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں فائر بندی کے لئے بات چیت ہو رہی ہے۔ حماس نے کہا کہ وہ اس مذاکرات میں شامل نہیں ہو گا۔ لیکن حماس کی خواہش ہے کہ اسے اس میٹنگ کے نتائج سے آگاہ کیا جائے۔ جمعرات کو شروع ہونے والی اس بات چیت کو ’سیزفائر‘اور یرغمالوں کے تبادلے کے امکانات کے لحاظ سے انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے۔ یہ امید بھی کی جا رہی ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کے صورت میں اسرائیل کے خلاف ایران کا ممکنہ حملہ رک سکتا ہے اور ایک بڑی جنگ سے بچا جا سکتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:برطانیہ:۱۵؍ سالہ لڑکے پر فساد کرنے کے الزام کا اولین مقدمہ

اے ایف پی کے مطابق امریکہ، قطر اور مصر کے ثالثوں نے اسرائیل اور حماس کو مذاکرات کی دعوت دی ہے، جس کا مقصد لڑائی ختم کرنا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے بقول اب تک اس جنگ میں تقریباً ۴۰؍ ہزار افراد جان سے جا چکے ہیں۔ اب تک غزہ میں نومبر۲۰۲۳ء میں صرف ایک ہفتے تک فائر بندی ہوئی تھی، اس کے بعد سے ثالثی کی کوششیں بار بار تعطل کا شکار رہیں۔ اس وقت حماس نے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے درجنوں اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کیا تھا۔ حماس کے ایک عہدیدار نے شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا، ’’ثالثوں کے ساتھ مشورے جاری ہیں اور اس نے مزید مذاکرات کرنے کے بجائے اس تجویز کے نفاذ کا مطالبہ کیا تھا جو امریکی صدر جو بائیڈن نے۳۱؍ مئی کو پیش کی تھی۔ ‘‘ جو بائیڈن نے اس وقت کہا تھا کہ مرحلہ وار منصوبہ ابتدائی طور پر ۶؍ ہفتوں کی مکمل فائر بندی، غزہ سے کچھ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور محصور علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں اضافے سے شروع ہوگا جبکہ فریقین لڑائی کے مستقل خاتمے پر بات چیت کریں گے۔ 
ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر نیتن یاہو سے بات کی
سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے معاملے پر اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو سے بات چیت کی ہے۔ یہ معلومات ایکسیوس نیوز پورٹل نے جمعرات کو ذرائع کے حوالے سے دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران ٹرمپ ان پرمعاہدہ کرنے کیلئے دباؤ ڈالنا چاہتے تھے، حالانکہ بات چیت کی مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK