Inquilab Logo Happiest Places to Work

کشمیر میں صورتحال غیر یقینی:پہلگام حملہ کے بعد مقامی کاروبار شدید متاثر، متعدد علاقوں میں دکانیں بند

Updated: April 25, 2025, 9:55 PM IST | Inquilab News Network | Srinagar

سیاحت پر انحصار کرنے والے شعبوں پر پہلگام دہشت گردانہ حملے کے فوری اثرات نمایاں نظر آنے لگے ہیں۔ ڈرائیورز، گائیڈز، کاریگر، ہوٹلوں، ریستورانوں اور چھوٹے کاروباری مالکان، بڑے پیمانے پر بکنگ کی منسوخی کی وجہ سے نقصان کا سامنا کررہے ہیں۔

Photo: X
تصویر: ایکس

کشمیر کے پہلگام کے پہاڑی سیاحتی مقام پر ۲۲ اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملہ نے وادی کے باشندوں کی روز مرہ زندگی پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ اس حملہ کے بعد کشمیری باشندوں کی زندگیوں میں وہ پریشانیاں لوٹ آئی ہیں جو وقت کے ساتھ آہستہ آہستہ رخصت ہورہی تھیں۔ سیاحتی مراکز پر آمدورفت میں کمی آنے کی وجہ سے علاقے میں بے چینی کی صورتحال ہے۔ اس خوفناک حملے، جس میں ۲۶ سیاحوں کی جانیں گئیں، نے معمولات کی بحالی کو متزلزل کر دیا ہے۔ وادی کے سیاحتی سیزن کے عروج سے عین قبل ہوئے اس المیہ نے لوگوں کو غمگین اور کاروباری برادری کو مستقلبل قریب کے تئیں پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔

حکومت نے حملے کے جواب میں پاکستان پر سفارتی اور تجارتی پابندیاں عائد کی ہیں لیکن وادی کے کاروباری اسٹیک ہولڈرز کی توجہ فوری طور پر امن کے قیام، عوامی اعتماد کی بحالی اور لوگوں کی زندگیوں کی حفاظت کیلئے مناسب حفاظتی انتظامات کی یقین دہانیوں پر مرکوز ہے۔ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر جاوید ٹینگا نے فائنانشیل ایکسپریس ایشپائر کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا، "حکومت کی جانب سے مدد اور حمایت کی بدولت، مجھے یقین ہے کہ ہم تجارت اور کاروبار کو واپس معمول پر لا سکیں گے، لیکن فی الحال ہم صدمے کی حالت میں ہیں۔ ہمیں جانوں کے نقصان کی زیادہ فکر ہے۔"

یہ بھی پڑھئے: کشمیری طلبہ اور تاجروں کو دھمکیوں پر عمرعبداللہ اور محبوبہ مفتی فکر مند

سیاحتی شعبہ بری طرح متاثر

کشمیر کا سیاحتی شعبہ، جو خطہ کی جی ڈی پی اور روزگار میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اس حملے سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ سیاحت کو جموں و کشمیر کی معیشت میں خاص مقام حاصل ہے جسے حال ہی میں سرمایہ کاری کیلئے صنعت کا درجہ دیا گیا ہے۔ ۲۰۲۴ء میں جموں و کشمیر نے ۲ کروڑ ۳۶ لاکھ سیاحوں کی آمد ریکارڈ کی جو اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اس میں ۶۵ ہزار ۴۵۲ غیر ملکی سیاح، امرناتھ یاترا کیلئے آنے والے ۵ لاکھ ۱۲ ہزار یاتری اور ماتا ویشنو دیوی مزار پر حاضری کیلئے آنے والے ۹۴ لاکھ ۵۶ ہزار لاکھ یاتری شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: بی جے پی یوتھ لیڈر اروند اگروال نے جان بچانے پر نزاکت شاہ کا شکریہ ادا کیا

سیاحت پر انحصار کرنے والے شعبوں پر پہلگام دہشت گردانہ حملے کے فوری اثرات نمایاں نظر آنے لگے ہیں۔ ڈرائیورز، گائیڈز، کاریگر، ہوٹلوں، ریستورانوں اور چھوٹے کاروباری مالکان، بڑے پیمانے پر بکنگ کی منسوخی کی وجہ سے نقصان کا سامنا کررہے ہیں۔ کشمیر ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن (کے ایچ اے آر اے)، جس کے ممبران کی تعداد ۱۲۰۰ سے زائد ہے، کے صدر گوہر مقبول نے کہا کہ اگلے چند مہینوں تک ہوٹلوں کا فعال رہنا مشکل ہے۔ مقبول کے مطابق، سب سے بڑا نقصان ہوٹلوں کے عملہ کا ہوگا کیونکہ یہ سیاحتی سیزن کا آغاز تھا۔ مقبول نے مزید بتایا، "وادی بھر میں صورتحال سنگین ہے۔ ہم سب سیاحوں کے استقبال کیلئے تیار تھے۔ آج ہم پہلے ہی کسی نہ کسی طرح کے قرض میں ہیں اور سیزن سے ہمیں اپنے قرض ادا کرنے میں مدد ملنی تھی، لیکن اب ہم بوجھل محسوس کر رہے ہیں۔"

یہ اثر صرف پہلگام تک محدود نہیں

حملے کا اثر واضح ہے۔ آن لائن کمیونٹی پلیٹ فارم لوکل سرکلز کے ایک سروے، جس میں ۳۶۱ اضلاع سے ۲۱ ہزار جوابات موصول ہوئے، کے مطابق مئی سے دسمبر تک سفر یا زیارت کی بکنگ کرنے والے ۶۲ فیصد خاندانوں نے پہلگام سمیت کشمیر کے دیگر مقامات کی سیر و سیاحت کے اپنے منصوبے منسوخ کر دیئے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: پہلگام حملہ: کشمیرکی سیاحت کو زبردست جھٹکا

کشمیر کی کاروباری برادری اب انتظامیہ سے زندگی اور معیشت کی حفاظت کیلئے حفاظتی انتظامات کی یقین دہانی کا مطالبہ کر رہی ہے۔ مقبول نے کہا، "ہمیں ایک واضح پیغام کی ضرورت ہے کہ حکومت، باشندوں اور کاروبار، لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور امن کو فروغ دینے کیلئے ہم سب ایک ہیں۔ اگر امن اور حفاظتی انتظامات تو کاروبار خود بخود آئے گا۔"

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK