Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

احمد آباد: تراویح کے بعد نمازیوں پر پتھر بازی، جے شری رام کے نعرے لگوائے گئے

Updated: March 06, 2025, 9:34 PM IST | Ahmedabad

پیر۳؍ مارچ کو احمد آباد کے علاقے وٹوا میں تراویح کی نماز کے بعد مسجد سے نکلنے والے کچھ مسلم افراد پر مبینہ طور پر پتھراؤ کیا گیا اور چاقو کی نوک پر انہیں ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا۔ متاثرین نے پولیس پر خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی نہ کرنے کا الزام عائد کیا۔

A young man talks about the incident after the attack in Ahmedabad. Photo: X
احمد آباد میں حملے کے بعد ایک نوجوان واقعے کے متعلق بتا رہا ہے۔ تصویر: ایکس

پیر۳؍ مارچ کو احمد آباد کے علاقے وٹوا میں تراویح کی نماز کے بعد مسجد سے نکلنے والے کچھ مسلم افراد پر مبینہ طور پر پتھراؤ کیا گیا اور چاقو کی نوک پر انہیں ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ حملہ آوروں نے مبینہ طور پر ان افراد کو نشانہ بنایا جو ٹوپی پہنے ہوئے تھےجو عام طور پر مسلمان مردوں کی پہچان سمجھی جاتی ہے۔ 
پتھراؤ اور دھمکیاں 
جیسے ہی نمازی مسجد سے باہر نکلے، اوپر کی چھتوں سے پتھر برسنے لگے جس کے نتیجے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ کچھ حملہ آوروں نے چاقو لہرا کر بچوں کو دھمکایا اور انہیں ہندوتوا کے نعرے لگانے پر مجبور کیا۔ اس حملے میں کم از کم تین افراد زخمی ہوئے جن میں ایک۱۷؍ سالہ نوجوان بھی شامل تھا، جسے کام سے واپسی پر پیٹھ میں پتھر لگا۔ 

یہ بھی پڑھئے: تلنگانہ: ایک طالب علم امریکہ میں گولیوں کے زخم کے ساتھ مردہ پایا گیا

چاقو کی نوک پر دھمکیاں 
حملہ آوروں نے مبینہ طور پر نعرے لگاتے ہوئے ان افراد کو دھمکیاں دیں جو روایتی اسلامی لباس جیسے کرتا پاجامہ اور ٹوپی پہنے ہوئے تھے۔ اچانک ہونے والے اس حملے سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور اب بہت سے لوگ رات کے وقت تراویح پڑھنے کے دوران اپنی حفاظت کے بارے میں فکر مند ہیں۔ جب متاثرین نے پولیس میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی تو انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے کسی ملزم کا نام درج کرنے سے انکار کر دیا اور انہیں ’’نامعلوم افراد‘‘ کے طور پر درج کر لیا۔ ایک مقامی رہائشی نے نماز پڑھنے والوں کی حفاظت کیلئے عید تک پولیس نگرانی میں اضافے کا مطالبہ کیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: ادیشہ: ۲۵؍ کلومیٹر طویل فزیکل فٹنس ٹیسٹ کے دوران ۳؍ افراد کی موت، تحقیقات کا حکم

پولیس کی مبینہ بے حسی
ایک گواہ نے دی آبزرور پوسٹ سے بات کرتے ہوئے کہا’’ یہ ایک طے شدہ منصوبہ بن چکا ہے۔ جب بھی مجرم گرفتارکئے جاتے ہیں، انہیں بی این ایس کی دفعہ۱۸۹؍ کے تحت مقدمہ درج کر کے آدھے گھنٹے کے اندر رہا کر دیا جاتا ہے۔ کسی کو بھی واقعی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاتا۔ ‘‘ایک اور متاثرہ شخص نے پولیس کے رویے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا’’ اگر یہی صورتحال الٹی یعنی اگر ہم پتھر برسارہے ہوتے یا اللہ اکبر کے نعرے لگانے پر مجبور کررہے ہوتے تو ہمیں ملک دشمن قرار دے دیا جاتا۔ یہاں، ملزمان کو چہرے ڈھانپ کر فوراً رہا کر دیا گیا اور کوئی سخت کارروائی نہیں کی گئی۔ ‘‘مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کچھ گرفتار شدہ افراد کے انسٹاگرام اکاؤنٹس پر تلوار بازی کی ویڈیوز اور اشتعال انگیز مواد موجود ہے لیکن حکام نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ ایک شخص نے یہ بھی الزام لگایا کہ پولیس نے متاثرین پر دباؤ ڈالا کہ وہ اپنے بیانات بدلیں اور معاملے کو زیادہ نہ اچھالیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK