Inquilab Logo Happiest Places to Work

۲۰۲۳ء میں امدادی کارکنوں کی اموات میں ۱۳۷؍ فیصد اضافہ، ۲۰۲۴ء ریکارڈ پر"بدترین سال" رہا: یو این رپورٹ

Updated: April 03, 2025, 10:16 PM IST | Gaza / New York

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد غزہ میں ہلاک ہونے والے امدادی کارکنوں کی تعداد ۴۰۸ سے تجاوز کر چکی ہے اور غزہ انسانی امدادی کارکنوں کے لیے تاریخ کا سب سے خطرناک مقام بن چکا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

اقوام متحدہ (یو این) نے بدھ کو انکشاف کیا کہ ۲۰۲۴ء انسانی امدادی کارکنوں کیلئے ریکارڈ پر "بدترین سال" ثابت ہوا ہے۔ یو این کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق، ۲۰۲۴ء میں ۲۰ ممالک میں ۳۷۷ امدادی کارکن ہلاک ہوئے۔ انسانی امداد کے معاملات کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اور ڈپٹی ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر جوائس مسویا نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ "یہ تعداد گزشتہ سال ۲۰۲۳ء کے مقابلے تقریباً ۱۰۰ زیادہ ہے، جبکہ ۲۰۲۳ء میں بھی ۲۰۲۲ء کے مقابلے ہلاکتوں میں ۱۳۷ فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا۔" 

مسویا نے زور دیتے ہوئے کہا کہ "امدادی کارکنوں کیلئے گزشتہ ۲ سال خاص طور پر خوفناک رہے ہیں۔" انہوں نے سوڈان کا حوالہ دیا جہاں اپریل ۲۰۲۳ء سے تنازع کے آغاز کے بعد کم از کم ۸۴ انسانی امدادی کارکن (تمام سوڈانی) ہلاک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے غزہ کے رفح میں حالیہ واقعے کی طرف توجہ دلائی جہاں اقوام متحدہ اور ہلال احمر کی ٹیموں نے ایک اجتماعی قبر سے ۱۵ امدادی کارکنوں کی لاشیں دریافت کی۔ اقوام متحدہ کی عہدیدار نے بتایا کہ "ان کی واضح طور پر نشان زد گاڑیاں تباہ شدہ اور کچلی ہوئی پائی گئی تھیں۔" انہوں نے مزید بتایا کہ یو این کی تنظیم اوچا کی ٹیم نے اسرائیلی فوج کو "فرار ہوتے شہریوں کو گولی مارتے ہوئے بھی دیکھا۔" مسویا نے خبردار کیا کہ ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد غزہ میں ہلاک ہونے والے امدادی کارکنوں کی تعداد ۴۰۸ سے تجاوز کر چکی ہے اور غزہ انسانی امدادی کارکنوں کے لیے تاریخ کا سب سے خطرناک مقام بن چکا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ:اسرائیل نے جبالیہ میں یو این آر ڈبلیو اے شفاخانےپر بمباری کی،۱۹؍ افراد شہید

سیکوریٹی کونسل سے کارروائی کا مطالبہ

سلامتی کونسل سے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے مسویا نے پوچھا: "آپ ہمیں ان سوالات کے جوابات اور انصاف دلانے میں کس طرح مدد کریں گے؟ اور مزید ہلاکتوں کو کیسے روکیں گے؟" انہوں نے کونسل کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے احترام کو یقینی بنانے اور انسانی امداد اور اقوام متحدہ کے کارکنوں کی حفاظت کیلئے اقدامات کریں، امدادی کارکنوں کے خلاف تشدد کے خلاف "آواز اٹھائیں" اور مجرموں کے خلاف کارروائی کرکے اور زندہ بچ جانے والوں کی مدد کرکے "جوابدہی کا مطالبہ کریں"۔

مسویا نے خبردار کیا کہ "اس تشدد کے سامنے ہم بے حس ہو چکے ہیں۔" مقامی امدادی کارکنوں کو میڈیا کی طرف سے ملنے والی کم توجہ پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "ہلاک ہونے والوں کی بھاری اکثریت تقریباً ۹۵ فیصد مقامی امدادی کارکن ہیں جو امدادی کوششوں کیلئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہیں"۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کا غزہ کے بڑے حصے پر قبضے کا اعلان، زمینی حملوں میں شدت

اقوام متحدہ کے محکمہ سلامتی اور حفاظت (ڈی ایس ایس) کے انڈر سیکرٹری جنرل گیلس میشو نے بھی کونسل سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ "میں نے تمام رکن ممالک سے اقوام متحدہ اور اس سے وابستہ عملے کی حفاظت سے متعلق کنونشن اور اس کے اختیاری پروٹوکول میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے۔" انہوں نے اس سلسلے میں پیش رفت کی کمی پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "کسی بھی اضافی رکن ریاست نے کنونشن میں شامل ہونے کیلئے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا ہے۔" خطرات کے باوجود میشو نے کہا کہ "ایسے بہت سے لوگ موجود ہیں اور ہمیشہ موجود رہیں گے جو انتہائی خطرناک مقامات پر بھی سب سے کمزور لوگوں کی مدد کرنے کے جذبے اور ہمت کا مظاہرہ کریں گے۔ وہی لوگ ہماری مشترکہ انسانیت کی بہترین نمائندگی کرتے ہیں۔"

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK