Updated: July 05, 2024, 8:01 PM IST
| Lukhnow
الہ آباد ہائی کورٹ نے شادی کیلئے۱۸؍ سالہ لڑکی کو لے کر فرار ہونے والے شخص پر جنسی استحصال کے قانون کے اطلاق کے خلاف ملزم کو ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ اس قانون کا مقصد بچوں کو استحصال سے بچانا تھا لیکن متفقہ تعلقات میں بھی اس کا اطلاق نا انصافی کا باعث ہے۔
الہ آباد ہائی کرٹ۔ تصویر: آئی این این
بار اور بینچ کی خبر کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ بچوں کے جنسی استحصال کے خلاف قانون کا متفقہ عشقی معاملات میں نو عمروں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ جسٹس کرشن پہل نے یہ تبصرہ ستیش نامی شخص کو ضمانت دیتے ہوئے کیا ،جس پر گزشتہ سال شکایت کنندہ کی نابالغ بیٹی کو بھگا لے جانے کا الزام تھا۔اس کے وکیل نے کورٹ میں کہا کہ ستیش کو اس معاملے میں بلا وجہ پھنسایا گیا ہے جبکہ ۱۸؍ سالہ لڑکی نے پولیس کو خود بیا ن دیا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے ستیش کے ساتھ تعلقات میں تھی۔ ستیش اور لڑکی اتر پردیش کے دیوریہ سے گجرات کے سورت میں شادی کی غرض سےفرار ہو گئے تھے، اس وقت لڑکی حاملہ تھی، اورستیش کو ۵؍ جنوری کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ہاتھرس حادثہ: راہل گاندھی کی لواحقین سے ملاقات، حادثے کی فوری تفتیش کا مطالبہ
ستیش کو ضمانت دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ اس قسم کے معاملات میں انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے باریک بینی اور محتاط مطالع کی ضرورت ہے، ہمیں استحصال اور متفقہ تعلقات میں فرق کرنا ہوگا۔عدالتی حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت نے مختلف مواقع پر نو عمروں پر بچوں کے جنسی استحصال کے قانون کا اطلاق کرنے پر تشویش کا اظہا ر کیا ہے،جبکہ اس قانون کا مقصد ۱۸؍ سال سے کم عمر کے بچوں کو جنسی استحصال سے بچانا ہے ، لیکن کئی معاملا ت میں اس قانون کو متفقہ تعلقات کے معاملے میں بھی استعمال کیا گیا ہے۔عدالت نے کہا کہ جنسی جرائم سے متعلق ہر معاملے کا اس کے پس منظر اور حقائق کے مطابق مطالعہ کرنا چاہئے،اور دونوں فریق کے درمیان تعلقات کی نوعیت اور ان کی نیت کا بغور جائزہ لینا چاہئے۔
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ الیکشن: تبدیلی کا آغاز ہوچکا ہے۔ برطانیہ پھر عظیم بنے گا: کیئر اسمارٹر
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے معاملات میں متاثرفریق کا بیان اہمیت کا حامل ہو جاتا ہے،اگر تعلقات متفقہ اور رضامندی سے قائم ہوئے ہیں تو اس بات کو ضمانت اوراستغاثہ کے فیصلوں میں شامل کیا جا نا چاہئے۔ متفقہ تعلقات کی بات کو نظر انداز کرنا، غلط قید جیسی ناانصافی کا باعث بن سکتا ہے ۔ عدالتی نظام کا مقصد نابالغوں کے تحفظ کو کسی مخصوص حالات میں خود مختاری کے ساتھ تسلیم کرکے اس میں توازن پیدا کر نا ہے،اس میں عمر ایک اہم کر دار ادا کر تی ہے۔با لآخر عدالت نے ستیش کو ضمانت دیتے ہوئےہدایت دی کہ وہ متاثرہ بیوی اوراس کے بچے کا خاص خیال رکھے گا۔