ڈنکی روٹ سے امریکہ گئے اور وہاں سے واپس بھیجے گئے ہندوستانیوں نے وطن واپسی تک بھاری قیمت چکائی ہے۔ بہتر مستقبل کی امید میں زمین اور زیور بیچ کر امریکہ جانے کی کوشش کرنے والوں نے انتہائی دلخراش داستان سنائی۔
EPAPER
Updated: February 06, 2025, 10:05 PM IST | New Delhi
ڈنکی روٹ سے امریکہ گئے اور وہاں سے واپس بھیجے گئے ہندوستانیوں نے وطن واپسی تک بھاری قیمت چکائی ہے۔ بہتر مستقبل کی امید میں زمین اور زیور بیچ کر امریکہ جانے کی کوشش کرنے والوں نے انتہائی دلخراش داستان سنائی۔
امریکہ کے صدر ٹرمپ کے ذریعے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی کے تحت ہندوستان بھیجنے والوں میں سےایک دلیر سنگھ ہیںجو کیلیفورنیا پہنچنے میں کامیاب ہو گئے، لیکن انہیں سرحد پر گرفتار کر لیا گیا۔ اپنے سفر کے آغاز سے اختتام تک انہوں نے جو داستان سنائی وہ انتہائی دردناک ، افسوس ناک اور ہیبت ناک ہے۔دلیر کہتے ہیں کہ انہیں ۱۲؍قیدیوںکیلئے بنے کمرے میں کم از کم ۲۰۰؍دیگر قیدیوں کے ساتھ رہنا پڑا۔ حالات غیرانسانی تھے۔ ہاتھ پاؤں پھیلانے یا صحیح طریقے سے سانس لینے تک کی جگہ نہیں تھی۔ کمرے انتہائی ٹھنڈے تھے، اور قیدیوں کو خود کو ڈھانپنے کیلئے صرف ایلومینیم فوئل دی گئی تھی۔ہر تین چار گھنٹے بعد، امریکی جیل کا ایک اہلکار دروازہ کھٹکھٹاتا اور کچھ پھلوں کے ڈبے، چاکلیٹ اور بسکٹ اندر پھینک دیتا۔ کبھی بھی مناسب کھانا نہیں دیا گیا۔ دلیر کہتے ہیں، `امریکہ میں زندگی شروع کرنے کا خواب تھا جس نے مجھے زندہ رکھا، ورنہ میں بہت پہلے مر چکا ہوتا۔وہ بتاتے ہیں کہ یہ حالات دو ہفتوں تک رہے، جس کے بعد ایک امریکی اہلکار نے قیدیوں کو بتایا کہ انہیں جلد رہا کر دیا جائے گا۔ دلیر کہتے ہیں، `میں نے سوچا کہ اب میں آخرکار کسی امریکی شہر میں رہوں گا۔لیکن جس دن انہیں رہا کیا جانا تھا، ان کے ہاتھ باندھ دیے گئے، پیروں میں زنجیریں ڈالی گئیں، اور انہیں ایک بس میں بٹھا دیا گیا جو انہیں ایک امریکی ایئر فورس فوجی اڈے پر لے گئی۔ دلیر نے’’ دی پرنٹ ‘‘ کو بتایا کہ `پرواز کے دوران انہیں احساس ہوا کہ وہ ہندوستان اتر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: وفاقی جج نے ٹرمپ کے پیدائشی حق شہریت کے حکم کو ملک بھر میں روک دیا
امریکہ میں بہتر زندگی کا خواب حقیقت میں تبدیل کرنے کیلئے بہت سوں نے اپنی زمین، زیور بیچ دئے، کئی لوگوں نے بینکوں سے قرض لئےاور ایجنٹوں کو رقم کی ادائیگی کی جس نے انہیں یقین دلایا تھا کہ وہ ڈنکی راستے سے امریکہ میں داخل کرادے گا۔انہیں میں سے ایک گرداسپور کے جسپال سنگھ بھی ہیں، جو برطانیہ میں رہ رہے تھے جب انہوں نے بہتر مواقع کی تلاش میں امریکہ جانے کا فیصلہ کیا۔ انہیں `ڈنکی روٹ کے ذریعے امریکہ پہنچنے میں چھ ماہ لگے۔ جسپال، جو اب گرداسپور میں اپنے گھر واپس آ چکے ہیں، کہتے ہیں، `میں نے پنامہ کے جنگلوں میں درجنوں لاشیں دیکھیں۔ میں نے لوگوں کو بھوک اور بیماری سے مرتے دیکھا۔ یہ خوفناک تھا۔ ان جیسے بہت سے لوگوں نے امریکہ پہنچنے کیلئے انتہائی تکلیف دہ سفر کا سامنا کیا، لیکن آخرکار انہیں واپس ہندوستان بھیج دیا گیا۔ ان کے ایجنٹس کے فون بند ہیں، اور جو پیسے انہوں نے دیے تھے وہ اب واپس نہیں مل سکتے۔ `ڈنکی مافیانے ان کے فون کے ساتھ چھ سو ڈالر بھی چھین لئے، ان کے پاس صرف وہ قمیض اور پتلون باقی رہ گئی تھی جو انہوں نے چھ ماہ کے سفر میں پہنی تھی۔ `انہیں مارا پیٹا گیا، بندوق کی نوک پر دھمکی دی گئی کہ اپنا سامان دے دوورنہ مار دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کی سفاکیت، تارکین وطن کو بدنام زمانہ گوانتا نامو بے جیل منتقل کرنا شروع کردیا
اب ان پر ۴۰؍لاکھ روپے قرضے کا بوجھ ہے جو انہوں نے رشتہ داروں، بینکوں اور اپنی بیوی کے زیورات گروی رکھ کر حاصل کئےتھے۔ وہ کہتے ہیںکہ،’’ `بہتر زندگی کا خواب تھا جس نے مجھے تباہ کر دیا۔ اگر حکومت ہندوستان میں بہتر مواقع فراہم کرتی، تو ہم کہیں اور جانے کا سوچتے ہی کیوں؟‘‘