Updated: May 27, 2024, 6:31 PM IST
| Sri Nagar
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ جموں کشمیر میں عسکریت پسندوں اور پتھراؤکرنے والوں کے اہل خانہ کو سرکاری ملازمتوں سے محروم رکھا جائے گا۔ دعویٰ کیا کہ بی جے پی ’’دہشت گردی‘‘ کے نظام کو ختم کرنے کیلئے کوشاں ہے جس کے سبب ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے۔
وزیرداخلہ امیت شاہ۔ تصویر: آئی این این
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ جموں کشمیر میں جنگجو اور پتھراؤ کرنے والے حکومتی ملازمتوںکے اہل نہیں۔انہوں نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ساتھ اپنے انٹرویو میں کہا کہ مودی حکومت ’’دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام‘‘ کو ختم کرنے کیلئے کوشاں ہے جس کے نتیجے میں ملک میں دہشت گردانہ حادثات میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کے تعلق سے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئی بھی دہشت گرد ادارے میں شامل ہوتا ہے تو اس کے اہل خانہ کو سرکاری ملازمتوں سے محروم رکھا جائے گا۔ اسی طرح پتھراؤ کرنے والوں کے اہل خانہ کو بھی سرکاری ملازمتوں سے محروم رکھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھئے: پاپوا نیوگنی: لینڈ سلائیڈنگ میں ۲؍ ہزار افراد چٹان کے نیچے دبے ہیں
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ’’ہیومن رائٹس کے کارکنان نے سپریم کورٹ میں اس فیصلے کو چیلنج کیا لیکن حکومت بالآخر غالب آگئی۔ تاہم، اس نے استثناء کا ذکر کیا کہ اگر کسی خاندان کا کوئی فرد حکام کو اپنے کسی رشتہ دار کے دہشت گرد تنظیم میں شامل ہونے کے بارے میں مطلع کرتا ہے تو خاندان کو امداد دی جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’پہلے دہشت گرد کے ہلاک ہونے کے بعد اس کی آخری رسومات کشمیر میں ہوتی تھی لیکن ہم نے اس ٹرینڈ کو روک دیا اور اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ دہشت گرد کی آخری رسومات مذہبی رسم و رواج کے تحت لیکن علاحدہ جگہ ادا کی جائے۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردوں کو سرینڈر کرنے کا بھی موقع دیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نےکہا کہ ’’ہم دہشت گرد کے اہل خانہ میں سے کسی کو، جیسے اس کی ماں یا بیوی کوبلاتے ہیں اور ان سے اپیل کرتے ہیںکہ وہ اسے سرینڈر کرنے پر راضی کریں۔ اگر وہ راضی ہونے کوتیار نہیں ہوتا تو ہم اسے مار دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’ریزرویشن چھیننے والوں کے سامنے مودی کھڑا ہے‘‘
دہشت گردی کے معاملات میں نمایاں کمی آئی ہے: امیت شاہ
انہوں نے مزید کہا کہ ’’جموں کشمیر میں دہشت گردی کے معاملات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ وزرات داخلہ کے ڈیٹا کے مطابق ، ۲۰۱۸ء میں، ۲۲۸؍عسکریت پسندوں کی طرف سے شروع ہونے والے واقعات تھے۔ گزشتہ سال یہ واقعات ۵۰؍ ہو گئے تھے۔جنگجو اور سیکوریٹی فورسیز کے درمیان انکاؤنٹرز میںبھی کمی آئی ہے جو ۲۰۱۸ء میں۱۸۹؍ تھے اور گزشتہ سال کم ہو کر ۴۰؍ ہو گئے تھے۔ عسکریت پسندی کے واقعات کے سبب شہریوں کی موت ۲۰۱۸ء میں ۵۵؍ تھی جو کم ہو کر گزشتہ سال تقریباً ۵؍ ہو گئی تھی۔سیکوریٹی افسران کی موت بھی بھی کمی واقعی ہوئی ہے۔ ۲۰۱۸ءمیں ۹۱؍ سیکوریٹی افسران ہلاک ہوئےتھے جو کم ہو کر گزشتہ سال ۱۵؍ ہو گئے تھے۔ انہوں نے اپنی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے تعاون سے ہم نے دہشت گردی کو فنڈ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی اور اسے ختم کر دیا۔