حقوق انسانی کی تنظیم کی سیکریٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے کہا کہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس کی جنگ حماس کے خلاف ہے جو حقیقت نہیں ہے، وہ بلا تفریق تمام فلسطینیوں کو نشانہ بنارہا ہے۔
EPAPER
Updated: December 16, 2024, 12:57 PM IST | Agency | London
حقوق انسانی کی تنظیم کی سیکریٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے کہا کہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس کی جنگ حماس کے خلاف ہے جو حقیقت نہیں ہے، وہ بلا تفریق تمام فلسطینیوں کو نشانہ بنارہا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکریٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے کہا ہےکہ قابض اسرائیلی حکام ایک سال سے زائد عرصے سے اپنے اتحادیوں اور دنیا کے بیشتر ممالک کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ غزہ کی پٹی کو تباہ کرنے کی ان کی کوششیں اپنے دفاع کیلئے جائز عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تباہی کی جنگ ،وحشیانہ اور مسلسل فوجی جارحیت ہے۔کالمارڈ نے اتوار کے روز امریکی میگزین نیوز ویک میں اپنے مضمون میں مزید کہا کہ یہ دعویٰ کہ غزہ پر نسل کشی کی جنگ کا مقصد صرف حماس کو ختم کرنا ہے، نہ کہ فلسطینیوں کو ایک قومی اور نسلی گروہ کے طور پر جسمانی طور پر تباہ کرنا، حتیٰ کہ جزوی طور پر بھی، حقیقت نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل بلا تفریق تمام فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ ایمنسٹی نے حال ہی میں غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف قابض اسرائیلی ریاست کی نسل کشی کے حتمی شواہد شائع کیے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں اسکول اور اسپتال پر اسرائیل کے تباہ کن حملے
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی اہلکار نے وضاحت کی کہ ایمنسٹی کی تحقیقات ثابت کرتی ہیں کہ اسرائیل نے نسل کشی کی ہے۔ یہ تحقیقات بڑی محنت، تحقیق اور سخت قانونی تجزیے پر مبنی ہیں۔ ہماری تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کی نسل کشی کا ارتکاب کیا ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کنونشن کے تحت غیر انسانی اقدام کا ارتکاب کیا جس میں قتل اور منظم انداز میں سوچا سمجھا جسمانی اور نفسیاتی تشدد بھی شامل ہے اور ہر فلسطینی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی شر انگیزی، ایران کی نیوکلیائی تنصیبات پر حملہ زیر غور
کالمارڈ نے کہا کہ قابض فوج نے غزہ کو تیزی سے تباہ کیا اور اس پیمانے پر اس صدی میں کسی دوسری جنگ میں ایسی تباہی نہیں دیکھی گئی ۔ شہروں کو مسمار کر دیا گیا اور اہم انفراسٹرکچر، زرعی اراضی اور ثقافتی اور مذہبی مقامات کو تباہ کر دیا گیا۔ ہزاروں فلسطینیوں کو قتل کیا گیا۔غزہ کی آبادی کو قحط اورلا تعداد بیماریوں سے دوچار کیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’جو چیز بین الاقوامی قانون کے تحت ان کارروائیوں کو نسل کشی کے زمرے میں شامل کرتی ہیں وہ موجود ہیں۔ تنظیم کی رپورٹ میں پیش کیے گئے شواہد واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیلی فوجی مہم کا دانستہ مقصد غزہ پٹی میں فلسطینیوں کو تباہ کرنا ہے۔ اعلیٰ اسرائیلی حکام نے فلسطینیوں کو ان کی انسانی ضروریات سے محروم کرنے کیلئےکام کیا۔ قابض فوج نے بار بار من مانی اور الجھا دینے والے بڑے پیمانے پر انخلاء کے احکامات جاری کیے، جس کی وجہ سے شہریوں کو چھوٹے اور کم رہائش کے قابل علاقوں میں زبردستی نقل مکانی کرنی پڑی، زندگی کو سہارا دینے والے اہم انفراسٹرکچر پر حملوں کے ساتھ جان بوجھ کر رکاوٹیں بھی ڈالی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہمارے نتائج کتنے ہی ناخوشگوار ہیں۔ اس طرح کے ظلم کے سامنے غیر فعال ہونا ناقابل دفاع ہے کیونکہ ہم نے جو ثبوت شائع کیے ہیں اس کا مطلب ہے کہ چھپانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اس لیے اسرائیل کے اتحادیوں کو یہ بہانہ کرنا چھوڑ دینا چاہیے کہ بین الاقوامی جرائم نہیں ہوئے ہیں۔ اب وقت آگیا ہےکہ انسانیت کا دفاع کیا جو دنیا پرفرض ہے۔