Updated: March 06, 2025, 2:41 PM IST
| Beirut
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ اس نے گزشتہ سال۳؍ اکتوبر سے ۹؍ اکتوبر تک بیروت اور جنوبی لبنان میں صحت کے مراکزاور گاڑیوں پر چار اسرائیلی حملوں کی تحقیقات کی، جن میں۱۹؍ ہیلتھ کیئر ورکرز ہلاک،۱۱؍ دیگر زخمی ہوئے اور طبی سہولیات کو نقصان پہنچا یا تباہ کر دیا گیا۔
لعبنان کے اسپتال پر اسرائیلی فضائی حملے کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بدھ کو کہا کہ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے ساتھ حالیہ جنگ کے دوران ایمبولینس،پیرامیڈیکس اور صحت کے مراکز پر حملوں کی جنگی جرائم کے طور پر تحقیقات کی جانی چاہیے۔۲۷؍ نومبر کے ایک جنگ بندی معاہدے نے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان ایک سال سے زائد کی دشمنی کو بڑی حد تک روک دیا، جس میں دو ماہ کی مکمل جنگ بھی شامل تھی جس کے دوران اسرائیل نے زمینی فوج بھیجی۔ دوران جنگ اسرائیل نے مبینہ طور پر حزب اللہ پر ایمبولینس کو جنگجوؤں اورہتھیاروں کی نقل و حمل کیلئے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا، جسے حزب اللہ نے بے بنیاد قرار دیا۔
یہ بھی پڑھئے: عرب لیڈران کا غزہ کی تعمیر نو کا منصوبہ، حماس نے خیر مقدم کیا، اسرائیل اور امریکہ نے مسترد کردیا
ایمنسٹی کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان کی جنگ کے دوران صحت کی سہولیات، ایمبولینس اور طبی کارکنوں پرجنہیں بین الاقوامی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے ، بار بار غیر قانونی حملوں کا نشانہ بنایا، جسے جنگی جرائم کے طور نشان زد کرکے تحقیقات کی جانی چاہیے۔ اس نے لبنانی حکومت پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کو اپنے دائرہ اختیار کے تحت علاقوں میں اسرائیلی جنگی جرائم کی تحقیقات کرنے اور مقدمہ چلانے کا اختیار فراہم کرے۔
واضح رہے کہ دسمبر میں، لبنان کے اس وقت کے وزیر صحت فراس ابیاض نے کہا کہ جنگ کے دوران،اسپتالوں پر ۶۷؍ حملےکیے گئے، جن میں۴۰؍ اسپتالوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں۱۶؍ افراد ہلاک ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایمرجنسی رسپانس تنظیموں پر۲۳۸؍ حملے کیے گئے، جن میں۲۰۶؍ ہلاکتیں ہوئیں اور یہ کہ۲۵۶؍ ایمرجنسی گاڑیوں بشمول فائر ٹرک اور ایمبولینس کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ اس نے گزشتہ سال۳؍ اکتوبر سے ۹؍ اکتوبر تک بیروت اور جنوبی لبنان میں صحت کی سہولیات اور گاڑیوں پر چار اسرائیلی حملوں کی تحقیقات کی، جن میں۱۹؍ ہیلتھ کیئر ورکرز ہلاک،۱۱؍ دیگر زخمی ہوئے اور طبی سہولیات کو نقصان پہنچا یا تباہ کر دیا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’ ایمنسٹی انٹرنیشنل کو حملوں کے وقت سہولیات یا گاڑیوں کا فوجی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ماہ رمضان میں اسرائیلی کھجوروں کے بائیکاٹ کی مہم نے زور پکڑا
واضح رہے کہ تنظیم نے اپنی تحقیق کے تعلق سے اسرائیلی فوجی حکام کو خط لکھ کر جواب طلب کیا تھا لیکن اسرائیل کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل نے طبی مراکز کو فوجی اہداف بنانے کاکوئی جواز یا ثبوت فراہم نہیں کیا۔لبنانی حکام کے مطابق ایک سال سے زائد عرصے میں اسرائیلی حملوں میں ۴۰۰۰؍ افراد جاں بحق ہوئے۔ لبنانی حکام نے مزید کہا کہ اسرائیلی بمباری میں جنوب اور مشرق کے وسیع علاقے اور بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں کے کچھ حصے شدید متاثر ہوئے، جس کی تعمیر نو کی لاگت۱۰؍ ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔