Updated: November 15, 2024, 10:02 PM IST
| Amsterdam
اسرائیلی فٹ بال شائقین اورا سکوٹروں پر سوارافراد کے درمیان ڈچ دارالحکومت ایمسٹرڈیم میں تشدد کے بعد حکومتی اہلکاروں کی جانب سے مسلمانوں خصوصاً تارکین وطن کومورد الزام ٹہرانے کے بعد وہاں مقیم مسلمانوں نے اس بیان بازی کو مسترد کر دیا، ساتھ ہی انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت کے اس بیانیہ سے امتیازی سلوک میں اضافہ ہوگا۔
۱۲؍ نومبر۲۰۲۴ءکو اسرائیلی فٹ بال شائقین اورا سکوٹروں پر سوارافراد کے درمیان ڈچ دارالحکومت میں تشدد کے واقعات کے چند دن بعد ایمسٹرڈیم کے میئر نے سٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کی جبکہ کئی فلسطینی حامی مظاہرین جمع ہو گئے۔ایک پھل فروش نے کہا کہ اسرائیل مخالف حملوں کے ایک ہفتے بعد حکومت کے بیانئے کے سبب تفرقہ میں اضافہ ہوگا۔ جبکہ ہمیں غیر ملکی کہا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ ایک دن قبلڈچ پارلیمنٹ میں، انتہائی دائیں بازو کے رکن پارلیمنٹ گیئرٹ وائلڈرز نے کہا کہ’’ ایجیکس ایمسٹرڈیم اور مکابی تل ابیب کے درمیان گزشتہ ہفتے ہونے والے فٹ بال میچ کےدوران ہونے والے تشدد کا ارتکاب مسلمانوں اور زیادہ تر مراکش کے باشندوں نے کیا تھا۔‘‘ساتھ ہی اس نے حملہ آروں کے خلاف دہشت گردی کے الزام میں مقدمہ چلانے، ان کے پاسپورٹ مسخ کرنے اور ملک سے باہر نکالنے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھئے: سوڈان: عصمت دری کے خوف سے ۱۳۰؍ سے زائد خواتین کی خودکشی
فٹ بال میچ سے قبل میکابی کے شائقین نے ایمسٹرڈیم کے ارد گرد عرب مخالف نعرے لگائےتھے، ایک ٹیکسی میں توڑ پھوڑ کی اور شہر کے مرکزی چوک میں فلسطینی پرچم نذر آتش کیا۔ جبکہ اسرائیلی شائقین کے خلاف حملوں کے الزام میں اب تک آٹھ گرفتاریاں کی جا چکی ہیں، ساتھ ہی پولیس نے بڑے پیمانے پر تحقیقات کا وعدہ کیا ہے۔جب کہ حزب اختلاف کے سیاست دانوں نے اتحاد پر زور دیا ہے اور آگ میں ایندھن ڈالنے پروائلڈرز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔اس کے علاوہ وزیراعظم ڈک شوف نے بھی اس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے حملہ آوروں کو امیگریشن پس منظرکے حامل قرار دیا ۔انہوں نے اس ہفتے کے اوائل میں یہودی سماج کے لیڈروں سے ملاقات کی اور یہودی دشمنی سے نمٹنے کیلئے اقدامات کا اعلان کیا، جس میں مجرموں کیلئے سخت سزائیں بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: لبنان میں اسرائیل کے حملے تواتر سے جاری، ہلاکتوں میں اضافہ
واضح رہے کہ ایمسٹرڈیم ایک روادار اور کثیر الثقافتی شہر ہونے کی وجہ سے جانا جاتا ہے،لیکن گزشتہ سال سے غزہ میں جنگ کے بعد سے پورے یورپ میںجس طرح لوگ مختلف خیموں میں بٹ گئے ہیں،ایمسٹرڈیم بھی اسی تقسیم سے نبرد آزما ہے۔