Updated: November 12, 2024, 6:59 PM IST
| New Delhi
حکومت نے ایک نوٹس جاری کرکے ان وجوہات کی نشاندہی کی ہے جن کی بناء پر فارین کنٹری بیوشن ایکٹ کے تحت غیر منافع بخش تنظیموں کا غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے کے لائسنس منسوخ کئے جاسکتے ہیں۔ مرکز نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر یہ این جی اوز ترقی مخالف اور تبدیلیٔ مذہب جیسی سرگرمیوں میں ملوث پائی گئیں تو ان کے غیرملکی فنڈگ کے لائسنس منسوخ کردیئے جائیں گے۔
مرکزی حکومت نے ایک نوٹس میں بتایا کہ ’’ترقی مخالف سرگرمیوں‘‘ اور تبدیلی مذہب میں ملوث غیر سرکاری تنظیموں کا غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے کا لائسنس منسوخ کر دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، ناپاک عزائم کے ساتھ مظاہروں کو بھڑکانا، دہشت گرد یا ملک دشمن تنظیموں سے تعلق رکھنا، جیسی ملک مخالف سرگرمیوں کے تئیں خدشات کی بناء پر بھی غیر منافع بخش تنظیموں کا غیر ملکی فنڈنگ کا لائسنس رد کردیا جائے گا جس کے بعد وہ بیرونِ ملک سے امداد حاصل نہیں کرپائیں گے۔ مرکزی وزارت داخلہ نے ۸؍ نومبر کو ایک نوٹس میں بتایا کہ کچھ تنظیموں نے وزارت سے رابطہ کیا اور فارین کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ کے تحت ان کے لائسنس منسوخ کئے جانے یا تجدید نہ کئے جانے پر واضح وجوہات بتانے کی درخواست کی تھی۔ اس کے جواب میں حکومت نے اس نوٹس میں ان وجوہات کی فہرست جاری کی۔ اس نوٹس پر فارین کنٹری بیوشن ایکٹ ڈویژن کے ڈائریکٹر کے سنجیان نے بھی دستخط کئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ میں پناہ: ہندوستانیوں کی تعداد ۲۰۲۱ء کے مقابلے ۲۰۲۳ء میں ۸۵۵؍ فیصد بڑھی
وزارتِ داخلہ نے لائسنس منسوخ کرنے کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ اگر کسی تنظیم یا اس کے کسی عہدیدار اور بنیاد پرست تنظیموں کے درمیان کوئی تعلق پایا گیا تو ان کا غیر ملکی فنڈنگ کا لائسنس منسوخ کردیا جاتا ہے۔ دیگر وجوہات میں زیر التواء فوجی مقدمات، تنظیم کے عہدیداروں کو سزائیں، اہم معلومات چھپانا اور غلط رجسٹرڈ ایڈریس فراہم کرنا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، اگر کسی تنظیم نے گزشتہ دو تین برسوں میں معاشرے کی فلاح و بہبود کے لئے کوئی "معقول سرگرمی" انجام نہ دی ہو یا اس نے اپنے فنڈز کو اپنے بیان کردہ مقاصد کے علاوہ دیگر مقاصد کیلئے استعمال کیا ہو تو بھی اس کا لائسنس منسوخ کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ اور لبنان پر اسرائیلی حملے، ۲۴؍گھنٹے میں ۱۰۰؍افراد شہید
یاد رہے کہ ۲۰۲۰ء میں مرکزی حکومت نے غیر منافع بخش تنظیموں کے غیر ملکی فنڈز کے استعمال کو سختی سے کنٹرول کرنے کیلئے فارین کنٹری بیوشن (ریگولیشن) ایکٹ میں ترمیم کی تھی جس کے بعد کئی تنظیموں نے حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ حکومت انہیں نشانہ بنانے کے لئے اس قانون کا استعمال کر رہی ہے جس سے وہ متفق نہیں ہیں۔ انسانی حقوق کے میدان میں سرگرم، آکسفیم انڈیا، کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشیٹیو اور سینٹر فار پالیسی ریسرچ، ان غیر منافع بخش تنظیموں اور تھنک ٹینکس میں شامل ہیں جن کے لائسنس ترمیم شدہ ایکٹ کے تحت منسوخ کر دیئے گئے یا انہوں نے اپنے لائسنس کی تجدید نہیں کی۔