عرب اور امریکی مسلمانوں کی سیاسی کمیٹی نے امریکی صدارتی انتخاب میں اسرائیل کی بے جا حمایت کے پیش نظر ٹرمپ اور کملا ہیرس دونوں کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، حالانکہ کچھ کا خیال ہے کہ کملا ہیرس ٹرمپ سے کم خطر ناک ہیں۔
EPAPER
Updated: October 15, 2024, 10:10 PM IST | Washington
عرب اور امریکی مسلمانوں کی سیاسی کمیٹی نے امریکی صدارتی انتخاب میں اسرائیل کی بے جا حمایت کے پیش نظر ٹرمپ اور کملا ہیرس دونوں کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، حالانکہ کچھ کا خیال ہے کہ کملا ہیرس ٹرمپ سے کم خطر ناک ہیں۔
دی عرب امریکن پالیٹیکل ایکشن کمیٹی نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ وہ حالیہ صدارتی انتخاب میں نہ تو ڈیمو کریٹک امید وار کملا ہیرس اور نہ ہی رپبلکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کی تائید کریں گے، جس کی وجہ لبنان اور غزہ جنگ میں اسرائیل کی اندھی حمایت ہے۔۱۹۹۸ء میں اپنے قیام کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب کمیٹی نے کسی بھی امیدوار کی تائید نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، عمومی طور پر کمیٹی ڈیموکریٹ کی حمایت کرتی ہے۔ جہاں تک پول شو کا تعلق ہے کملا ہیرس اور ٹر مپ کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا ہے۔۲۰۲۰ء میں عرب اورامریکی مسلمانوں نے جو بائیڈن کی بھر پور تائید کی تھی، لیکن حالیہ جنگ میں بائیدن کے ذریعے اسرائیل کی بے جا حمایت نے ان کی ڈیموکریٹ کی حمایت کو ختم کر دیا ہے۔
ٹرمپ کے ماضی میں لئے گئے فیصلے اور بیانات ہیں،جن میں مسلم ممالک پر سفر ی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ شامل ہے، جس کی بناء پر وہ پہلے ہی اس معاشرے میں غیر مقبول ہیں، کملا ہیرس اور جو بائیڈن کی طرح ڈونالڈ ٹرمپ بھی اسرائیل کے اندھے حمایتی ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر عرب امریکن کمیٹی نے کملا ہیرس کی بجائے کسی تیسرے فریق کی حمایت کی تو یہ کملا ہیرس کیلئے نقصان دہ ہوگا۔عرب اور امریکی مسلمانوں کے کئی رشتہ دار غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا شکار ہوئے ہیں، انہوں نے کملا ہیرس اور ڈونالڈ ٹرمپ کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔جبکہ کچھ گروہ کملا ہیرس کی حمایت کی وکالت کر رہے ہیں ، ان کی نظر میں وہ ڈونالڈ ٹرمپ سے کم خطر ناک ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’ہم امن چاہتے ہیں لیکن جنگ کے لئے بھی پوری طرح تیار ہیں‘‘
کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دونوں امیدواروں نے غزہ اور لبنان میں نسل کشی میں معاونت کی ہے،لہٰذا ہم اپنا ووٹ نہ کملا ہیرس کو دیں گے نہ ہی ٹرمپ کو، جو اسرائیلی جرائم کی اندھی حمایت کرتے ہیں۔واضح رہے کہ اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام ہے، جبکہ اس کے ذریعے کی گئی ناکہ بندی کے سبب غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل بند ہو چکی ہے۔اس کے علاوہ اس کی وحشیانہ بمباری میں ۴۲؍ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ جبکہ اسرائیل نے اب لبنان پر بھی غزہ کی طرز کے حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔جس میں اب تک ۲؍ہزار سے زائد افراد جاں بحق،اور لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔