عرب ممالک نے ایک مصنوعی ذہانت(اے آئی) سے تیار کردہ ویڈیو کی شدید مذمت کی ہے جس میں یروشلم میں واقع مسجد اقصیٰ کی تباہی اور اس کی جگہ پر نام نہاد’’تیسرے ہیکل‘‘(Third Temple) کی تعمیر کو دکھایا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: April 20, 2025, 2:59 PM IST
عرب ممالک نے ایک مصنوعی ذہانت(اے آئی) سے تیار کردہ ویڈیو کی شدید مذمت کی ہے جس میں یروشلم میں واقع مسجد اقصیٰ کی تباہی اور اس کی جگہ پر نام نہاد’’تیسرے ہیکل‘‘(Third Temple) کی تعمیر کو دکھایا گیا ہے۔
عرب ممالک نے ایک مصنوعی ذہانت(اے آئی) سے تیار کردہ ویڈیو کی شدید مذمت کی ہے جس میں یروشلم میں واقع مسجد اقصیٰ کی تباہی اور اس کی جگہ پر نام نہاد’’تیسرے ہیکل‘‘(Third Temple) کی تعمیر کو دکھایا گیا ہے۔ یہ ویڈیو انتہاپسند اسرائیلی پلیٹ فارمز پر شیئر کی گئی جس میں اسلام کے تیسرے مقدس ترین مقام کو بمباری کے ذریعے تباہ ہوتے اور اس کی جگہ یہودی ہیکل کی تعمیر دکھائی گئی۔
فلسطین کی وزارت خارجہ کا ردعمل
فلسطین کی وزارت خارجہ نے اس ویڈیو پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ:یہ ویڈیو یروشلم میں واقع عیسائی اور اسلامی مقدس مقامات کو نشانہ بنانے کی منظم اشتعال انگیزی کا ثبوت ہے۔ وزارت نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اس مسئلے کو انتہائی سنجیدگی سے لے اور بین الاقوامی قانون کے تحت ایسے اقدامات کرے جو اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینی عوام کو تنہا کرنے کے عمل کو روکے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی حملوں میں ۴۸؍ گھنٹوں میں۹۰؍ سے زائد شہید، ایک یرغمال کی ہلاکت کا اندیشہ
اردن کی مذمت
اردن کی وزارت خارجہ نے سرکاری خبر رساں ایجنسی پیٹرا (Petra) کے ذریعے جاری بیان میں اس ویڈیو کو’’نسل پرستانہ اور انتہا پسندانہ اشتعال انگیزی‘‘ قرار دیا۔ وزارت نے نشاندہی کی کہ:’’یہ اشتعال انگیز ویڈیو ان واقعات کے دوران سامنے آئی ہے جب انتہا پسندوں کو اسرائیلی قبضے کی پولیس کی سرپرستی میں مسجد اقصیٰ میں داخلے اور اشتعال انگیز کارروائیوں کی اجازت دی جا رہی ہے۔ ‘‘مزید کہا گیا کہ:’’پورا مسجد اقصیٰ کمپلیکس، جوتقریباً۳۵؍ ایکڑ پر محیط ہے، صرف مسلمانوں کی عبادت کیلئے وقف ہے۔ ‘‘اردن نے یہ بھی واضح کیا کہ:’’یروشلم کے اوقاف اور مسجد اقصیٰ کے امور کا محکمہ، جو اردن کی وزارت اوقاف و اسلامی امور کے تحت ہے، اس مقدس مقام کا واحد قانونی اور انتظامی اختیار رکھتا ہے۔ ‘‘
قطر کا ردعمل
قطر نے بھی اس ویڈیو کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا:’’یہ ویڈیو اور اس سے جڑے منصوبے خطے میں پرتشدد حالات کو مزید سنگین بنا سکتے ہیں، خصوصاً جب کہ غزہ پر جنگ جاری ہے۔ ‘‘قطری وزارت خارجہ نے واضح کیا:’’قطر مسجد اقصیٰ، یروشلم یا کسی بھی اسلامی مقدس مقام کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: ویزا کی منسوخی کے بعد طلبہ کو امریکہ سے نکل جانے کی وارننگ
مستقل خلاف ورزیاں
اگرچہ اسرائیلی حکام دعویٰ کرتے ہیں کہ مسجد اقصیٰ میں ’’ اسٹیٹس کو‘‘ (Status Quo) برقرار ہے لیکن اسلامی وقف نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ ’’اسٹیٹس کو‘‘ سے مراد وہ صورت حال ہے جو۱۹۶۷ء سے پہلے قائم تھی جس کے تحت صرف مسلمان مسجد اقصیٰ میں عبادت کر سکتے ہیں اور اس کی نگرانی اسلامی وقف کے تحت ہوتی ہے۔ اسلامی وقف نے پیر کو بیان دیا کہ مسلسل خلاف ورزیاں مسجد اقصیٰ کی تاریخی، مذہبی اور قانونی حیثیت کی شدید خلاف ورزی ہیں۔
پس منظر
۲۰۰۳ءسے اسرائیلی حکام نے روزانہ کی بنیاد پر انتہا پسند یہودیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخلے کی اجازت دی ہے۔
انتہا پسند گروہوں نے یہودی’’پاس اوور‘‘ تہوار کے دوران مسجد میں بڑے پیمانے پر داخلے کی اپیل کی تھی جو گزشتہ اتوار کو شروع ہوا۔ اسرائیل نے۱۹۶۷ءکی عرب-اسرائیل جنگ کے دوران مشرقی یروشلم پر قبضہ کیا اور۱۹۸۰ءمیں یکطرفہ طور پر اسے اسرائیل میں ضم کر لیا، جسے عالمی برادری نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔