آسام اسمبلی نے جمعہ کے دن ہاؤس کے اجلاس کے دوران ۹۰؍ سال پرانی `نمازوقفہ کی روایت کو ختم کر دیا ہے۔ اس فیصلے پر مسلم اراکین اسمبلی نے سخت احتجاج کیا ہے، جبکہ وزیر اعلی ہیمنتا بسواشرما نے اسے نوآبادیاتی دور کی روایت قرار دیا۔
EPAPER
Updated: February 22, 2025, 10:40 PM IST | Govahati
آسام اسمبلی نے جمعہ کے دن ہاؤس کے اجلاس کے دوران ۹۰؍ سال پرانی `نمازوقفہ کی روایت کو ختم کر دیا ہے۔ اس فیصلے پر مسلم اراکین اسمبلی نے سخت احتجاج کیا ہے، جبکہ وزیر اعلی ہیمنتا بسواشرما نے اسے نوآبادیاتی دور کی روایت قرار دیا۔
آسام اسمبلی نے جمعہ کے دن ہاؤس کے اجلاس کے دوران ۹۰؍ سال پرانی `نمازوقفہ کی روایت کو ختم کر دیا ہے۔ اس فیصلے پر مسلم اراکین اسمبلی نے سخت احتجاج کیا ہے، جبکہ وزیر اعلی ہیمنتا بسواشرما نے اسے نوآبادیاتی دور کی روایت قرار دے کر اس روایت کے خاتمے کا دفاع کیا۔واضح رہے کہ ۱۹۳۷ء سے رائج دو گھنٹے کا ’’ نماز وقفہ‘‘ کا نظام جمعہ کے دن مسلم اراکین اسمبلی کو اجتماعی نماز ادا کرنے کیلئےدیا جاتا تھا۔ اگرچہ اس وقفے کو ختم کرنے کا فیصلہ گزشتہ سال اگست میں ہاؤس کے قواعد کمیٹی نے کیا تھا، لیکن اب یہ نافذ العمل ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اترپردیش: یوگی حکومت نے میرٹھ کی ۱۶۸؍ سالہ قدیم مسجد کو مسمار کر دیا
اسپیکر بشواجیت ڈیماری، جنہوں نے یہ تبدیلی پیش کی، کا کہنا تھا کہ اسمبلی کو ہر دن یکساں طور پر کام کرنا چاہیے، جو کہ آئین کے سیکولر کردار کے مطابق ہے۔ کمیٹی نے اس تجویز کو متفقہ طور پر منظور کیا۔وزیر اعلیٰ ہیمنتا بسوا شرما نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ’’یہ روایت۱۹۳۷ء میں مسلم لیگ کے سید سعد اللہ نے متعارف کرائی تھی۔ اسے ختم کرنے سے پیداوارییت میں اضافہ ہوگا اور نوآبادیاتی دور کی ایک اور علامت کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ اس فیصلے پر مخالف جماعتوں، خاص طور پر آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ اور کانگریس کی جانب سے سخت تنقید کی گئی ۔
یوڈی ایف کے رکن اسمبلی رفیق الاسلام نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکمران بی جے پی کی طرف سے مسلط کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’ اسمبلی میں تقریباً ۳۰؍مسلم اراکین ہیں۔ ہم نے اپنے اعتراضات واضح طور پر بیان کیے، لیکن بی جے پی اپنی اکثریت کے بل پر اس فیصلے کو نافذ کر رہی ہے۔اس کے علاوہ کانگریس کے لیڈر آف اپوزیشن دیابراتا سائکیا نے ایک درمیانی راستہ تجویز کیا، جس میں مسلم اراکین اسمبلی کیلئے قریب میں نماز ادا کرنے کا انتظام کیا جائے، تاکہ ہاؤس کے کام میں خلل نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بہت سے اراکین اسمبلی نے آج ہاؤس میں اہم بحثوں کو چھوڑ دیا کیونکہ وہ جمعہ کی نماز کیلئےگئے تھے۔ چونکہ یہ ہفتہ واری اجتماعی نماز ہے،لہٰذا اس کیلئے مناسب انتظامات کیے جانے چاہئیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: مدھیہ پردیش: ریوا کی عدالت میں لو جہاد کا الزام لگا کر ایک جوڑے پر وکلاء کا حملہ
`نمازوقفہ کے خاتمے نے قانون ساز اداروں میں مذہبی رعایت کے حوالے سے ایک بڑی بحث چھیڑ دی ہے۔ جہاں حکمران جماعت اسے حکومت میں یکسانیت کی طرف ایک قدم سمجھتی ہے، وہیں تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون سازوں کے مذہبی فرائض کے حق کو نظر انداز کرتا ہے۔خیال کیا جا رہا ہے کہ اس اقدام سے آسام کے سیاسی منظر نامے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔