Updated: February 22, 2025, 7:38 PM IST
| Lukhnow
اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت کے تحت مسلم عبادت گاہوں کی منظم تباہی بلا روک ٹوک جاری ہے۔ حالیہ واقعے میں میرٹھ کی ۱۵۰؍ سال پرانی مسجد کو متنازع ریپڈ ریل منصوبے (آر آر ٹی ایس) کی راہ میں رکاوٹ قرار دے کر منہدم کر دیا گیا۔ تاہم، متعدد رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ مسجد رضاکارانہ طور پر منہدم کی گئی ہے۔
اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت کے تحت مسلم عبادت گاہوں کی منظم تباہی بلا روک ٹوک جاری ہے۔ حالیہ واقعے میں میرٹھ کی ۱۵۰؍ سالہ قدیم مسجد کو متنازع ریپڈ ریل منصوبے کی راہ میں رکاوٹ قرار دے کرزمین بوس کر دیا گیا۔ تاہم، متعدد رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ مسجد رضاکارانہ طور پر منہدم کی گئی ہے۔ یہ مسجد دہلی روڈ پر واقع تھی اور حکام کا کہنا ہے کہ اس کی مسماری منصوبے کی تکمیل کیلئےضروری تھی۔یہ انہدام جمعہ کو سخت پولیس نگرانی میں ہوا، جہاں مسجد کا مرکزی دروازہ توڑ دیا گیا اور بجلی کا کنکشن کاٹ دیا گیا۔ حکام نے اس اقدام کو نیشنل کیپیٹل ریجن ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے تحت چلائے جانے والے ریپڈ ریل نیٹ ورک کے منصوبے کا حصہ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھئے: مدھیہ پردیش: ریوا کی عدالت میں لو جہاد کا الزام لگا کر ایک جوڑے پر وکلاء کا حملہ
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) سٹی آیوش وکرم سنگھ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ’’ ریپڈ ریل منصوبے کی تکمیل کیلئےمسجد کو ہٹانا ضروری تھا۔‘‘ اس مسماری سے ایک روز قبل، جمعرات کو، مقامی حکام بشمول ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سٹی، ایس پی سٹی اور ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے افسران نے مسجد کے امام اوردیگر متعلقہ افراد سے ملاقات کی تھی۔ مسلمانوں میں اس فیصلے پر شدید غم و غصہ اور حیرت پائی جا رہی ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ قدم ایک وسیع تر مسلم مخالف مہم کا حصہ ہے جس کے تحت یوگی حکومت مسلم مذہبی املاک کو نشانہ بنا رہی ہے۔ کئی مقامی باشندوں نے اس واقعے کا موازنہ اسرائیل میں فلسطینیوں کے خلاف ہونے والے مظالم سے کیا۔
ایڈوکیٹ شیر افغان نے مسجد کے انہدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا، "یہ سراسر ناانصافی ہے۔" ایک اور مقامی نمازی، سلطان اختر نے کہا، ’’یوگی مسلم املاک کو اسی طرح مسمار کر رہا ہے جیسے اسرائیل فلسطینی عمارتوں کو گراتا ہے۔‘‘ایک اور مقامی رہائشی شارق انصار نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’ اتر پردیش میں اب قانون نام کی کوئی چیز نہیں رہی۔ یہاں اکثریتی طبقہ فیصلے کر رہا ہے، اور یوپی اندھیر نگری بن چکا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: سنبھل میں احتجاج کی سازش یو اے ای میں رچی گئی، پولیس جانچ میں دعویٰ
واضح رہے کہ یہ انہدام ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ریاست میں مذہبی عدم برداشت کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش بڑھ رہی ہے، خاص طور پر یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں۔ مسلمانوں میں خوف اور بے یقینی پائی جا رہی ہے، ان کا خیال ہے کہ اس طرح کے اقدامات جاری رہیں گے اور مسلمانوں کیلئے مزید مشکلات پیدا ہوں گی۔