• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آسام: بنگالی نژاد گلوکار الطاف حسین گرفتار، نفرت کو ہوا دینے کا الزام

Updated: September 02, 2024, 10:16 PM IST | Guwahati

آسام پولیس نے گلوکار الطاف حسین کو دھوبری میں مبینہ طور پرمذہبی اور ثقافتی ہم آہنگی کو خراب کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ الطاف حسین کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنا گانا’’میا بیہو‘‘ آسام میں بنگالی مسلم کمیونٹی پر جاری حملوں کے خلاف احتجاج میں لکھا تھا۔

Dhubri singer Altaf Hussain. Photo: INN.
دھوبری سنگر الطاف حسین۔ تصویر: آئی این این۔

آسام پولیس نے سنیچر کو بنگالی نژاد مسلمان گلوکار کو الطاف حسین کو ریاست کی نسلی برادریوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ یہ نغمہ انہوں نے گزشتہ ماہ جاری کیا تھا۔ آسامی میں گاتے ہوئے، ۳۱؍ سالہ الطاف حسین نے نشاندہی کی کہ اگرچہ تمام برادریوں کے لوگ جرائم کرتے ہیں، لیکن صرف ’’میاوں (مسلمانوں )‘‘ کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ گانے کے ذریعے، حسین نے بنگالی نژاد مسلمانوں کو بالائی آسام سے باہر نکالنےکیلئے مقامی گروہوں کی مہم کے تناظر میں نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ اس کے گانے کے بول بنگلہ دیشی احتجاجی گیت سے ملتے جلتے ہیں جس کا نام ’’دیش ٹا تومار باپر ناکی‘‘ ہے، جس کا ترجمہ ہے ’’کیا یہ ملک تمہارے باپ کا ہے؟‘‘واضح رہے کہ میا بنگالی مسلمانوں کیلئے ایک توہین آمیز اصطلاح ہے جبکہ بیہو ایک ثقافتی تہوار ہے جو سال میں تین بار منایا جاتا ہے۔ میا شاعری حالیہ برسوں میں آسام میں بنگالی مسلمانوں کی مبینہ شیطنت کے خلاف مزاحمت کے ایک حصے کے طور پر مقبول ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: احمد نگر: مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کی تقریریں، نتیش رانے کے خلاف ۲؍ ایف آئی آر درج

دکن ہیرالڈ نے رپورٹ کیا کہ حسین کے خلاف مغربی آسام کے ضلع دھوبری میں ایک شکایت درج کی گئی تھی۔ سنیچرکو بھارتیہ نیا ئےسنہتا کی دفعات کے تحت مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے سے متعلق مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس کے بعد گلوکار کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ شکایت کنندہ نے حسین پر روایتی بیہو گانے کو مسخ کرنے اور آسام میں مقامی برادریوں کے خلاف دشمنی بھڑکانے کا الزام لگایا۔ اس دوران آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنت بسوا سرما نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ آسام کے لوگ بیہو گانوں میں ردوبدل کی کوششوں کو برداشت نہیں کریں گے۔ بی جے پی کے لیڈر نے مزید کہا کہ ہم اپنے سماجی نظام پر کوئی حملہ برداشت نہیں کریں گےاور ہم پر حملہ کرنے کی ایسی کوششیں بھی نہ کی جائیں۔

یہ بھی پڑھئے: انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ’آپ ‘ ایم ایل اے امانت اللہ خان کو گرفتار کیا

واضح رہے کہ ہمنت بسواسرما نے۲۷؍ اگست کو کہا تھا کہ وہ میا مسلمانوں کو ریاست پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور پوچھا کہ کمیونٹی کے ارکان کو اپر آسام جانے کی ضرورت کیوں ہے۔ نو اضلاع پر مشتمل بالائی آسام کی انتظامی تقسیم، آسامی سیاست کا مرکز ہے اور کئی نسلی برادریوں کا گھر ہے۔ وزیر اعلیٰ کا یہ تبصرہ اس وقت آیا جب بنیاد پرست تنظیموں نے مبینہ طور پر بالائی آسام میں بنگالی نژاد مسلمانوں کو انتظامی ڈویژن چھوڑنے کی دھمکی دی تھی۔ یہ دھمکیاں ۲۲؍ اگست کو آسام کے ناگون ضلع کے ڈھنگ علاقے میں ایک ۱۴؍سالہ لڑکی کی مبینہ اجتماعی عصمت دری کے بعد دی گئی تھیں۔ پولیس نے تین بنگالی نژاد مسلمانوں پر گینگ ریپ میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK