• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آسام: حراستی مرکز میں ناقص انتظام کے خلاف ۱۰۰؍ سے زائد روہنگیا بھوک ہڑتال پر

Updated: September 10, 2024, 10:09 PM IST | Govahati

آسام کے حراستی مرکز میں ناقص انتظام ، اور غیر معیاری کھانے اور سہولتوں کے فقدان کے خلاف وہاں موجود سو سے زائد روہنگیائوں اور چن نے بھوک ہڑتال کر دی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ادارے کے سپرد کیا جائے یا ہندوستان کے کسی اور حراستی مرکز میں منتقل کیا جائے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ریاست کے محکمہ داخلہ کے ایک افسرنے اسکرول کو بتایا کہ میانمار اور چن سے تعلق رکھنے والے سو سے زائد روہنگیا اور چن پناہ گزینوں نے جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں بھوک ہڑتال کر دی ہے۔ان پناہ گزینوں کو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی جانب سے پناہ گزین کارڈ جاری کئے گئے ہیں مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کے معاملات کے حل کیلئے انہیں اقوام متحدہ کی پناہ گزین کمشنر کے حوالے کیا جائے ، اور کسی تیسرے ملک میں انہیں بسانے کا انتظام کیا جائے ، فی الحال وہ حراستی مرکز میں ہیں۔یہ مرکز آسام کے گول پارا ضلع میں واقع ہے جو ہندوستان کا سب سے بڑا حراستی مرکز ہے۔آسام کے چیف سکریٹری روی کوٹا نے اسکرول کو بتایا کہ قیدیوں کے انسپکٹر جنرل اور داخلہ سکریٹری حقیقت جاننے کیلئے کیمپ کے سفر پر ہیں۔اسکرول نے انپکٹر جنرل سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے، تاکہ ان کا موقف معلوم کیا جائے۔
۳۵؍ میانمار کے شہریوں نے جنہیں حراست میں لیا گیا تھا، ضلع انتظامیہ کو ایک خط پیش کرکے انہیں کسی تیسرے ملک میں آباد کرنے یا ہندوستان کے کسی اور مرکز میں منتقل کرنےکا مطالبہ کیا ، اسکرول نے اس خط کا مشاہدہ کیا ہے، جسے ضلع انتظامیہ نے آسام کے محکمہ داخلہ کو ارسال کر دیا۔ان پناہ گزینوں سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کا بیان ہے کہ ان میں سے بیشتر افراد نے اپنی سزا مکمل کر لی ہیں،اور انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ادارے کے حوالے کیا جائےجس نے انہیں پناہ گزین کی حیثیت تفویض کی تھی۔ایک اورجانکار شخص نے بتایا کہ’’ انہوں نے پر امن طور پر بھوک ہڑتال کی ہے وہ مرنے سے نہیں ڈرتے۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: لندن: مسلم میئر صادق خان اور رشی سونک آن لائن بیہودگی کا سب سے زیادہ نشانہ

اس شخص نے مزید کہا کہ چونکہ ہندوستان نے پناہگزین قرارداد پر دستخط نہیں کئے ہیں لہٰذا اقوام متحدہ کے پناہ گزین ادارے کو ہندوستان تسلیم نہیں کرتا ہے۔لیکن حکومت پناہ گزین ادارے کو ملک میں کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ان پناہ گزینوں کا واحد مطالبہ ہے کہ ریاستی محکمہ انہیں اقوام متحدہ کے پناہ گزین ادارے کے حوالے کرے۔۱۹۵۱ء قرار داد کے مطابق دستخط کرنے والے ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ پناہ گزین کا مرتبہ حاصل کرنے والوں کے حقوق کو تسلیم کرے۔اس شناسا شخص نے یہ بھی بتایا کہ مرکز میں ملنے والا کھانہ غیر معیاری ہے جیسا کہ سپریم کورٹ میں ۱۴؍ اگست کو رپورٹ داخل کی گئی تھی۔اس کے مطابق اس حراستی مرکز میں فراہم کی گئی سہولیات انتہائی ناقص ہیں جہاں پانی کی ناکافی فراہمی، صاف صفائی کا ناقص انتظام، اور طہارت کا بھی نا معقول انتظام ہے۔جولائی میں سپریم کورٹ نے بھی اس حراستی مرکز کی حالت زار پر تبصرہ کیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: پھیری والوں کے مسائل کورٹ کی ہدایت کے مطابق حل کرنے کی یقین دہانی

یہ مرکز جنوری ۲۰۲۳ء میں اس وقت زیر عمل آیا جب ۲۱۱؍ پناہ گزین  جن میں ۸۹؍ روہنگیا اور ۳۲؍ چن کو رکھا گیا تھا، جو میانمار سے جان بچاکر ہندوستان میں داخل ہوئے تھے۔انہیں غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہونے کی پاداش میں سزا سنائی گئی تھی۔لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے پیر کو مرکزی وزارت داخلہ اور آسام حکومت سے وضاحت طلب کی ہے کہ کس طرح ۲۱۱؍ بیرون ملک کے شہریوں کو جنہیں حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے انہیں ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔اس سے قبل میانمار کے ۲۰۰؍ پناہ گزینوں نے منی پور کے امپھال میں واقع حراستی مرکز میں بھوک ہڑتال کی تھی ، ان کا مطالبہ تھا کہ انہیں امپھال کے باہر منتقل کیا جائے۔

روہنگیائوں کے حقوق کی تنظیم کے بانی صابر کیائو من کا کہنا ہے کہ’’ متعدد افرادکے پاس پناہ گزین کارڈ ہونے کے باوجود انہیں گرفتار کر لیا گیا ۔ یہ حراستی مرکز اقوام متحدہ نیلسن منڈیلا اصولوں کی پاسداری نہیں کرتے ، جس میں قیدیوں کے ساتھ کئے جانے والے کم از کم ضوابط درج ہیں۔ہم بطور روہنگیا اپنی جان بچا کر ہندوستان میں امان کی امید پر آئے تھے ، لیکن اب یہاں بھی ہم اپنے تحفظ کیلئے فکر مند ہیں۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK