Updated: October 15, 2024, 6:32 PM IST
| New Delhi
نیشنل فارماسیوٹیکل پرائسنگ اتھاریٹی (این پی پی اے) نے دمہ، گلوکوما، تھیلیسیمیا، تپ دق اور دماغی صحت کے امراض وغیرہ کے علاج کیلئے آٹھ ضروری ادویات کی قیمتوں میں ۵۰؍ فیصد اضافے کو منظوری دی ہے۔ اس کا مقصد عوام کیلئے ضروری ادویات کی مسلسل دستیابی کو یقینی بنانا ہے۔
قیمتوں میں اضافے کا مقصد عوام کیلئے ضروری ادویات کی مسلسل دستیابی کو یقینی بنانا ہے۔ تصویر: آئی این این۔
’نیشنل فارماسیوٹیکل پرائسنگ اتھاریٹی (این پی پی اے) نے دمہ، گلوکوما، تھیلیسیمیا، تپ دق اور دماغی صحت کے امراض وغیرہ کے علاج کیلئے آٹھ ضروری ادویات کی قیمتوں میں ۵۰؍ فیصد اضافے کو منظوری دی ہے۔ صحت و خاندانی فلاح و بہبود کی مرکزی وزارت نے پیر کو کہا کہ اتھاریٹی کی میٹنگ میں تفصیلی غور و خوض کے بعد اس نے آٹھ دوائیوں کی ۱۱؍ طے شدہ فارمولیشنوں کی زیادہ سے زیادہ قیمتوں میں ان کی موجودہ زیادہ سے زیادہ قیمتوں کے۵۰؍ فیصد اضافے کو منظوری دے دی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر دوائیں کم لاگت کی ہیں اور عام طور پر ملک کے صحت عامہ کے پروگراموں میں اہم علاج کے طور پر استعمال ہوتی ہیں۔ یہ ادویات دمہ، گلوکوما، تھیلیسیمیا، تپ دق، دماغی صحت کے امراض وغیرہ کے علاج کیلئے استعمال ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسمبلی الیکشن: مہاراشٹر، جھارکھنڈ میں انتخابات کی تاریخوں کا اعلان
غیر معمولی اقدام کیوں کیا گیا؟
این پی پی اے نے پریس ریلیز میں کہا کہ اتھاریٹی کو صنعت کاروں سے قیمتوں میں اضافے کی درخواستیں موصول ہو رہی ہیں جن کی بنیادی وجہ فعال دواسازی کے اجزاء (خام مال) کی زیادہ قیمتیں، پیداواری اخراجات میں اضافہ، اور شرح مبادلہ میں تبدیلی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بہرائچ : اپوزیشن کے لیڈروں کی امن وامان برقرار رکھنے کی اپیل
یہ اقدام کیوں ضروری ہے؟
یہ اقدام اہمیت رکھتا ہے کیونکہ کم لاگت والی دوائیں ہندوستانی مارکیٹ سے غائب ہونے کے راستے پر تھیں ۔ متعدد دیگر فارمولیشنوں کی طرح جس کیلئے ہندوستانی اب چین سے درآمدات پر منحصر ہیں۔ ادویات بنانے والے زیادہ تر معاملات میں یا تو قیمتوں میں اضافے یا ادویات کو بند کرنے کی اجازت مانگ رہے ہیں کیونکہ پروڈکٹ میں لگنی والی اشیا کی قیمت، پروڈکٹ کی قیمت سے زیادہ ہورہی تھی۔ بتا دیں کہ اس سے قبل این پی پی اے نے۲۰۱۹ء اور۲۰۲۱ء میں اس طرح کے غیر معمولی اختیارات کا استعمال کیا تھا جس کے تحت عوام کیلئے ضروری ادویات کی مسلسل دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے بالترتیب ۲۱؍ اور ۹؍ فارمولیشنز کی قیمتوں میں ۵۰؍ فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔