اس قانون کی خلاف ورزی اور نوعمر بچوں کو اکاؤنٹس بنانے سے روکنے میں ناکام رہنے پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ۵۰ ملین آسٹریلوی ڈالر (تقریباً ۲ ارب ۷۵ کروڑ روپے) تک جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔
EPAPER
Updated: November 21, 2024, 10:00 PM IST | Canberra
اس قانون کی خلاف ورزی اور نوعمر بچوں کو اکاؤنٹس بنانے سے روکنے میں ناکام رہنے پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ۵۰ ملین آسٹریلوی ڈالر (تقریباً ۲ ارب ۷۵ کروڑ روپے) تک جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔
آسٹریلیا کی وزیر مواصلات مشیل رولینڈ نے نوعمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی عائد کرنے کیلئے بل پیش کیا ہے۔ اس بل کے تحت، ۱۶ سال سے کم عمر بچوں کی ٹک ٹاک، فیس بک، انسٹاگرام اسنیپ چیٹ، ایکس اور ریڈٹ جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی پر پابندی عائد کردی جائیگی۔
پارلیمنٹ میں متعارف کرائے گئے اس قانون کا مقصد آن لائن حفاظت کے چیلنجز سے نمٹنا ہے۔ آسٹریلوی حکومت کی تحقیق کے مطابق، ۹۵ فیصد دیکھ بھال کرنے والے آسٹریلوی افراد کیلئے یہ ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: موسم سرما کے درمیان کروڑوں فلسطینی پناہ سے محروم ہیں
مجوزہ بل میں زور دیا گیا ہے کہ آسٹریلیا میں بچوں کی پرورش کیلئے ان کو سوشل میڈیا تک غیر محدود رسائی دینا ضروری نہیں ہے۔ بل کے نفاذ کے بعد، سوشل میڈیا کمپنیوں کو عمر کی حد کو مؤثر انداز میں نافذ کرنے کیلئے ایک سال کا وقت دیا جائے گا۔ اس بل کی خلاف ورزی اور چھوٹے بچوں کو اکاؤنٹس بنانے سے روکنے میں ناکام رہنے پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ۵۰ ملین آسٹریلوی ڈالر (تقریباً ۲ ارب ۷۵ کروڑ روپے) تک جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔
رولینڈ نے سوشل میڈیا کا استعمال کرنے پر نوجوان آسٹریلوی صارفین کو لاحق خطرات پر روشنی ڈالی۔ اُنہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا کی بدولت ۱۴ سے ۱۷ سال کی عمر کے تقریباً دو تہائی نوجوان، منشیات کا استعمال، خودکشی، خود کو نقصان پہنچانے اور کھانے کی غیر محفوظ عادات سے جڑے نقصان دہ مواد سے رابطہ میں آئے۔ رولینڈ کے مطابق، بچوں کیلئے حفاظتی اقدام کے طور پر مذکورہ بل پیش کیا گیا ہے جس کا مقصد والدین کو اپنے بچوں کی صحت اور تندرستی کے تحفظ میں مدد فراہم کرنا ہے۔
ان ارادوں کے باوجود، مجوزہ قانون پر بچوں کی بہبود کے ماہرین نے تنقید کی۔ اُنہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس سے کم عمر نوجوان، موجودہ آن لائن سوشل نیٹ ورکس سے دور ہو جائیں گے۔ تاہم، وزیر مواصلات نے واضح کیا کہ اس پابندی کا اطلاق میسجنگ ایپس، آن لائن گیمنگ، یا صحت اور تعلیم کو فروغ دینے والے پلیٹ فارمز پر نہیں ہوگا، کیونکہ ان میں لامتناہی مصروفیت اور نفسیات پر مبنی الگورتھم سے جڑے خطرات کم ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: انسٹاگرام پر گئو رکشا سے متعلق پُرتشدد مواد میں تشویشناک اضافہ
ایک متعلقہ پیش رفت میں، برطانیہ بھی ۱۶ سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر اسی طرح کی پابندی عائد کرنے کے متعلق غور کر رہا ہے۔ ٹیکنالوجی سیکریٹری پیٹر کائل نے برطانوی حکومت کے نوجوانوں پر سوشل میڈیا اور اسمارٹ فونز کے اثرات کا مطالعہ کرنے کے
ارادے کا اعلان کیا۔ کائل نے مستقبل کے فیصلوں سے آگاہ کرنے سے قبل جامع ڈیٹا اکٹھا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔