آسٹریلیا کی حکومت نے آج اعلان کیا ہے کہ سوشل میڈیا کا استعمال کرنے کیلئے عمر کی حد ۱۶؍ سال ہونا ضروری ہے۔ اس ضمن میں آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتونی البانیز نے کہا ہے کہ ’’سوشل میڈیا بچوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔‘‘
EPAPER
Updated: November 08, 2024, 6:46 PM IST | Sydney
آسٹریلیا کی حکومت نے آج اعلان کیا ہے کہ سوشل میڈیا کا استعمال کرنے کیلئے عمر کی حد ۱۶؍ سال ہونا ضروری ہے۔ اس ضمن میں آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتونی البانیز نے کہا ہے کہ ’’سوشل میڈیا بچوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔‘‘
آسٹریلیا کی حکومت نے آج اعلان کیا ہے کہ سوشل میڈیا کا استعمال کرنے کیلئے عمر کی حد ۱۶؍ سال ہونا ضروری ہے۔ اس ضمن میں آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتونی البانیز نے کہا ہے کہ ’’سوشل میڈیا بچوں کو نقصان پہنچا رہا ہے اور میں اس کیلئے عمر کی حد مقرر کرنا چاہتا ہوں۔‘‘ اس ضمن میں امسال آسٹریلیوی پارلیمنٹ میں سیشن کے دوران اگلے دو ہفتوں میں حتمی قانون بھی متعارف کروایا جائے گا جس کا آغاز ۱۸؍ نومبر سے ہونے والا ہے۔ البانیز نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’قانون کو منظوری ملنے کے ۱۲؍ ماہ بعد سوشل میڈیا استعمال کرنے کیلئے عمر کی حد نافذ کی جائے گی۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: این بی ایف سی کو خوفزدہ ہونے کی ضرور ت نہیں: شکتی کانت
ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں ٹک ٹاک، ایکس، انسٹاگرام اور فیس بک شامل ہیں۔البانیز نے مزید کہا کہ’’میں نے سیکڑوں والدین، دادا دادی، انکل اورآنٹیوں سے بات چیت کی۔ وہ بھی میری طرح بچوں کی حفاظت کے تعلق سے تشویش میں ہیں۔‘‘ خیال رہے کہ آسٹریلوی حکومت کی تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب دنیابھر کی حکومتیں غور و فکر کر رہی ہیں کہ بچوں کو اسمارٹ فون اور سوشل میڈیا جیسی ٹیکنالوجیز سے دور رکھنے کیلئے کیا کیا جائے۔ ‘‘ تاہم، عمر کی مقررہ حد کی خلاف ورزی کرنے کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کوسز ا دی جائے گی جبکہ کم عمر بچوں اور والدین کو سزا سے باز رکھا جائے گا۔ البانیز نے مزید کہا کہ ’’یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی ذمہ داری ہے کہ وہ کم عمر بچوں کی سوشل میڈیا تک رسائی کوختم کرنے کیلئے اقدامات کریں۔ تاہم، یہ ذمہ داری بچوں یا والدین کی نہیں ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ’’ادھو ٹھاکرے کو چھترپتی شیواجی کا مندر بنانا ہے تو ممبرا جا کر بنائیں‘‘
اس ضمن میں میٹا کے ہیڈ آف سیفٹی اینٹی گون ڈیوس ، جو فیس بک اور انسٹاگرام کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، نے کہا ہے کہ کمپنی حکومت کی جانب سے متعارف کئے جانے والی کسی بھی مقررہ حد کی قدرت کرتی ہے۔تاہم،اس میں صرف ایک چیز کی کمی ہے کہ ہم بچوں کی حفاظت کے تعلق سے کئے جانے والے اقدامات پر گفتگو کریں۔ ورنہ ہم اس شبہ میں رہیں گے کہ ہم نے بہترین اقدامات کئے ہیں جبکہ بچے اور والدین خود کو محفوظ تسلیم نہیں کریں گے۔‘‘انہوں نے مزید کہاکہ ’’ایک بہترین حل یہ ہے کہ ’’ ایپ اسٹور اور آپریٹنگ سسٹم میں مضبوط ٹولز متعارف کئے جائیںجن کے ذریعے والدین یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ان کے بچے کون سے ایپس کا استعمال کریں۔ یہ ایک بہترین حل ہوسکتا ہے۔‘‘ تاہم، ایکس نے اب تک اس پر کسی طرح کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے جبکہ ٹک ٹاک نے ردعمل کا اظہار کرنے سے انکارکر دیا ہے۔
۲۱؍ ویں صدی میں والدین کیلئے چیلنج
ڈجیٹل انڈسٹری گروپ ، جو آسٹریلیا میں ڈجیٹل انڈسٹری کی وکالت کرتی ہے، نے سوشل میڈیا کیلئے عمر کی حد کو ’’۲۰؍ ویں صدی ۲۱؍ ویں صدی کے چیلنجز کا جواب‘‘ قرار دیاہے۔ ڈی آئی جی آئی کی منیجنگڈائریکٹر سنیتا بوس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’پابندی کے ذریعے سوشل میڈیا ایپس تک بچوں کی رسائی کو بلاک کرنے کے بجائے اگر ہم عمر کی مناسبت سے بچوں کیلئے سوشل میڈیا ایپس کومحفوظ بنائیں، ڈجیٹل خواندگی بنائی جائے اور بچوں کو آن لائن نقصانات سے محفوظ رکھا جائے تو یہ زیادہ بہتر ہوگا۔‘‘