Updated: July 02, 2024, 9:22 PM IST
| Canberra
آسٹریلیا نے تعلیم حاصل کرنے کے مقصد سے آنے والے طلبہ ویزا کی فیس دگنی کر دی ہے۔ اس بارے میں وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ اس سے غیر ملکیوں کی آمد پر قابو پایا جا سکے گا اور تعلیم کا نظام بہتر ہوگا، حالانکہ آسٹریلیا کی حکومت اور یونیورسٹی دونوں غیر ملکی طلبہ سے حاصل ہونے والی فیس پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔
آسٹریلیا کی ڈائیکن یونیورسٹی۔ تصویر : آئی این این
آسٹریلیا میں حکومت نے بڑھتی ہجرت پر قابو پانے کیلئےبین الاقوامی طلبہ ویزے کی قیمت دگنی کر دی ہے۔جس کے سبب گھریلو بازار پر پڑنے والا دبائو کسی حد تک کم ہو جائے گا۔ اصلاحات کے مطابق بین الاقوامی طلبہ کیلئے ویزا فیس ۷۱۰؍ آسٹریلوی ڈالر سے بڑھا کر ۱۶۰۰؍ ڈالر (۱۰۶۸؍امریکی ڈالر) کر دی ہے۔اس کے علاوہ سیاحتی ویزا اور گریجو شن کیلئے عارضی ویزا والے طالب علم اب ویزے کی اجازت طلب نہیں کر سکیں گے۔آسٹریلیا کے وزیر داخلہ کلیر او نیل نے ایک بیان میں کہا کہ’’ آج سے نافذ ہونے والی اس تبدیلی سے ملک کے تعلیمی نظام کا اعتبار قائم رہے گا اور آسٹریلیا میں ہجرت کا ایک ایسا نظام قائم کرنے میں مددگار ہوگا جو چھوٹا، منصفانہ اور معتدل ہوگا۔بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند ہندوستانی طلبہ کی بڑی تعداد امریکہ، برطانیہ اور کنیڈا پر آسٹریلیا کو فوقیت دیتے ہیں، ہندوستان اور کنیڈا کے مابین تلخ تعلقات، اور برطانیہ میں رشی سونک حکومت کے ہجرت کے تعلق سے سخت قوانین نے آسٹریلیا کو بیرون ملک سے آنے والےسیاحوں اور طلبہ کی پہلی پسند بنا دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: اشوکا یونیورسٹی کی تقریب میں آزادی ٔ فلسطین کی حمایت
آسٹریلیا کی معیشت میں بین الاقوامی تعلیم ایک اہم کر دار ادا کرتی ہے،مالیاتی سال ۲۰۲۲ء -۲۰۲۳ ء میںزر مبادلہ کا ۴ء۳۶؍ بلین آسٹریلوی ڈالر کے ساتھ سب سے بڑا ذریعہ تھا۔اس اضافہ کے ساتھ آسٹریلیا میں ویزے کی قیمت امریکہ(۱۸۵؍ ڈالر) اورکنیڈا( ۱۱۰؍ ڈالر) کے مقابلے میں زیادہ مہنگی ہو جائے گی ۔ کرونا وباکے وقت لگی پابندیاں ختم ہونے کے بعد آسٹریلیا کی جانب ریکارڈ تعداد میں لوگوں نے رخ کیا، جبکہ آسٹریلیا مسلسل طلبہ کے ویزا قوانین سخت کرتا چلا گیا، حال ہی میں بیرون ملک طلبہ کو آسٹریلوی ویزے حاصل کرنے کیلئے پہلےدرکار جمع شدہ رقم ۲۴۵۰۵؍ آسٹریلوی ڈالر تھی وہ اب بڑھ کر ۲۹۷۱۰؍ آسٹریلوی ڈالر( ۱۹۸۲۳؍ امریکی ڈالر) ہو گئی ہے، یہ گزشتہ سات ماہ میں دوسرا اضافہ ہے۔مارچ میں انگریزی زبان کے معیار میں بھی سختی لائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ہند نژاد تاجر رشی شاہ کو ایک بلین ڈالر کی دھوکہ دہی کے جرم میں ساڑھے ۷؍ سال کی قید
آسٹریلیائی یونیورسٹی کے سی ای او لیوک شیہی کا کہنا ہے کہ’’ حکومت کی تعلیم کے شعبے پر مسلسل پالیسی سے ملک کی معیشت پر برا اثر پڑے گا ، یہ ہمارے ملک کی معیشت اور ہمارے تعلیمی نظام کیلئے نقصاندہ ہے، کیونکہ یہ دونوں ہی بین الاقوامی طلبہ کی فیس سے ہونے والی آمدنی پر بہت حد تک انحصار کر تے ہیں۔‘‘