• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ایودھیا: رام مندر میں صفائی اہلکار کی اجتماعی عصمت دری، ۸؍ افراد حراست میں

Updated: September 14, 2024, 7:57 PM IST | New Delhi

ایودھیا کے رام جنم بھومی مندر میں بطور صفائی اہلکار کام کرنے والی ایک کالج کی طالبہ کی مبینہ طور پر متعدد مرتبہ اجتماعی عصمت دری کی گئی۔ پولیس نے ایودھیا سے ۸؍افراد کو حراست میں لیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

جمعہ کو ایودھیا میں پولیس نے ایک کالج کی طالبہ کی مبینہ طور پر متعدد مرتبہ اجتماعی عصمت دری کے معاملے میں ۸؍افراد کو حراست میں لیا ہے۔ متاثرہ رام ٹیمپل میں بطور صفائی اہلکار کام کرتی تھی۔  متاثرہ نے پولیس سے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ونش چودھری، جو ایودھیا ضلع کے صداقت گنج کا رہائشی ہے، نےاس سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اسے ضلع میں تفریح کی غرض سے لے جائےگا۔متاثرہ نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ’’۱۶؍ اگست کی رات وہ مجھے ایک گیسٹ ہاؤس لے گئے تھے اور انہوں نے وہاں مجھے قید کر لیا۔بعد ازیں اس نے اپنے ۲؍دستوں کے ساتھ میری اجتماعی عصمت دری کی اور بعد میں اپنے دوسرے دوستوں کو بلایا۔ انہوں نے بھی میرا استحصال کیا۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: ایشین چمپئن ٹرافی میں ہندوستان کی پاکستان پر فتح

متاثرہ نے اپنی شناخت ایودھیا قصبے کے ایک ڈگری کالج کی تیسرے سال کی طالبہ کے طورپر کروائی ہے۔ وہ رام جنم بھومی ٹیمپل میں صاف صفائی کے عملے کےطور پر بھی کام کرتی ہے۔اس نے مزید کہا  کہ ’’گیسٹ ہاؤس سے وہ مجھے بنویر پور، ایودھیا لے گئے اور وہاں بھی انہوں نے میرا استحصال کیا۔ ۱۸؍ اگست کو انہوں نے مجھے جانے دیا۔‘‘  انہوں نے دیگر۲؍ملزمین کی شناخت ونئے کمار اور محمد شارق کے طورپر کی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی مقدمے میں چلی کی شمولیت

پولیس کے ذرائع کے مطابق جمعرات کو متاثرہ نےپولیس سے اپنی شکایت میں مزید کہا کہ ’’میں اپنے اہل خانہ اور اپنی زندگی کیلئے خوفزدہ تھی کیونکہ انہوں نے میرے خاندان کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اسی لئے میں نے پولیس سے بھی رابطہ نہیں کیا تھا۔۲۵؍ اگست کو جب میں مندر جا رہی تھی تو ونش نے مجھے اغوا کیا۔ ادیت کمرا، سترام چودھریاور دیگر اجنبی افراد بھی اس کے ساتھ تھے۔ انہوں نے کار میں میرا استحصال کرنے کی کوشش کی لیکن کار ایک ڈیوائیڈر سے ٹکرائی اور مجھے بھاگنے کا موقع مل گیا۔‘‘
متاثرہ نے جن علاقوں کو جرائم کے مقامات کے طور پر شناخت کیا ہے وہ مندر کے قصبے میں ہائی سیکوریٹی والے علاقے ہیں۔متاثرہ نے مقامی نامہ نگاروں کو بتایا کہ ۲۶؍ اگست کو وہ پولیس میں شکایت درج کروانے کیلئے گئی تھی لیکن اس کی شکایت درج نہیں کی گئی تھی۔ امریندر سنگھ، جو ایودھیا کے کانت پولیس اسٹیشن کے انچارچ ہیں، نے کہا کہ ’’ہم نے تفتیش کے بعد ۲؍ ستمبر کو یہ کیس درج کیا تھا اور اس کے بعد ہی ہم نے ۸؍ملزمین کو حراست میں لیا تھا۔ عدالت سے انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔متاثرہ ونش پر بھروسہ کرتی تھی کیونکہ وہ اسے گزشتہ ۴؍ برسوں سے جانتی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK