Updated: September 16, 2024, 6:10 PM IST
| Islamabad
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے گرفتار ارکان قومی اسمبلی کی ضمانت منظور کرلی جبکہ عدالت نے۱۰؍ گرفتار ارکان پارلیمنٹ کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں گرفتار ایم این ایز کی ۳۰؍ ۳۰؍ ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے گرفتار ارکان قومی اسمبلی کی ضمانت منظور کرلی جبکہ عدالت نے۱۰؍ گرفتار ارکان پارلیمنٹ کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے تمام مقدمات میں پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی کی ضمانت ۳۰؍، ۳۰؍ ہزار روپے مچلکوں کے عوض منظور کرتے ہوئے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا۔ ضمانت کی درخواستوں پر سماعت انسداد دِہشتگردی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذولقرنین نے کی۔ پراسیکیوٹر نے موقف اختیارکیا کہ ایم این اے احمد چٹھہ مقدمے میں نامزد ہیں۔ مقدمے میں جو دفعات لگائی گئی ہیں ان کی سزا کم سے کم۳؍ سال ہے ضمانت منظور نہ کی جائے۔ جج ابو الحسنات محمد ذولقرنین نے استفسار کیا کہ شیر افضل مروت، احمد چٹھہ اور دیگر اراکین قومی اسمبلی سے کچھ برآمد ہوا ہے جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ کچھ برآمد نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی کے گرفتار قومی اسمبلی ارکان میں شیر افضل مروت، شیخ وقاص، ایک قریشی، احمد چٹھہ، عامر ڈوگر، یوسف خان، نعیم علی شاہ، اویس حیدر جکھڑ، شاہ احد اور زبیر خان شامل ہیں۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی ایم این ایز پر تھانہ سنگجانی، ترنول، نون اور تھانہ سنبل میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ٹرمپ پر دوسری مرتبہ قاتلانہ حملہ ناکام، خفیہ اداروں کی بروقت کارروائی
پورا معاملہ کیا ہے؟
یاد رہے کہ ۸؍ستمبر کو پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں سیاسی قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنگجانی مویشی منڈی میں جلسے کا انعقاد کیا تھا جس میں پارٹی لیڈروں اور کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔ تاہم، اتوار کی شام سات بجے کے بعد اسلام آباد انتظامیہ نے این او سی کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی قیادت کو جلسہ فوری ختم کرنے اور جلسہ گاہ خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے جلسہ ختم کرنے کے تحریری احکامات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ منتظمین کوآگاہ کردیاتھا کہ۷؍ بجے تک جلسہ ختم کرنا ہوگا اور این او سی کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ این او سی کے مطابق پی ٹی آئی کو جلسے کیلئے شام۴؍ سے۷؍ بجے تک کا وقت دیا گیا تھا لیکن پی ٹی آئی کا جلسہ مقررہ وقت پر ختم نہ ہوسکا۔ ۹؍ ستمبر کو اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کو گرفتار کر لیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل: تل ابیب میں ہزاروں افراد کی ریلی
۱۰؍ ستمبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رہنماؤں شیر افضل مروت، عامر ڈوگر، زین قریشی، نسیم شاہ، احمد چٹھہ و دیگر کو۸؍ روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے شعیب شاہین کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔ ۱۰؍ ستمبر کو اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے سے اراکین پارلیمنٹ کی گرفتاری پر انسپکٹر جنرل ( آئی جی) اسلام آباد پولیس کی سرزنش کی اور انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ ۱۲؍ ستمبر کو اسلام آباد پولیس نے ۸؍ ستمبر کے جلسے کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیڈروں اور حامیوں کے خلاف سنگجانی تھانے میں درج دہشت گردی کے مقدمے کی تحقیقات کیلئے پانچ رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔ ۱۲؍ ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ممبر قومی اسمبلی کا۸؍ روزہ ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا تھا۔