• Sun, 15 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بنگلہ دیش: سیلابی پانی اترنے کے ساتھ ہی پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کا خطرہ

Updated: August 31, 2024, 9:58 PM IST | Dhaka

بنگلہ دیش میں آئے تین دہائیوں کے بدترین سیلاب کے دوران ہی پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ پینے کا صاف پانی میسر نہ ہونے سے لوگ مختلف امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں، ساتھ ہی زمینی راستے زیر آب ہونے سے سیلاب زدہ علاقوں میں امداد کی ترسیل بھی کافی مشکل ہو رہی ہے۔ اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے فوری مدد کی اپیل کی ہے۔

Students are active in collecting relief materials for the flood victims. Photo: PTI
سیلاب متاثرین کیلئے امدادی سامان اکٹھا کرنے کیلئے طلبہ سرگرمـ ۔ تصویر: پی ٹی آئی

بنگلہ دیش میں گزشتہ ہفتے آئے سیلاب کے نتیجے میں ایک طرف جہاں لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ، دوسری جانب اس سیلاب سے متاثر افراد پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے نبرد آزما ہیں۔ واضح رہے کہ تین دہائیوں میں آئے اس شدید ترین سیلاب میں۵۴؍ افراد جاں بحق ہو گئے، جبکہ ۴؍ لاکھ ۷۰؍ ہزار افراد بے گھر ہو گئے، جو ۱۱؍ اضلاع کے ۳؍ ہزار ۳؍ سو عارضی کیمپوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں، محکمہ موسمیات کے مطابق اگر بارش لگا تار ہوتی رہی تو حالات مزید بد تر ہو جائیں گے۔

یہ بھی پڑھئے: نندوربار: آنگن واڑی خادمہ نے فرض نبھانے کیلئے پرخطر ندی کی پروا نہیں کی

ستم ظریفی دیکھئے کہ ایک جانب جہاں چاروں طرف پانی ہی پانی ہے دوسری جانب پینے کیلئے صاف پانی میسر نہیں ہے، اسی کے ساتھ پناہ گاہوں میں موجود سیلاب کے متاثرین کو فوری طور پر سوکھے کپڑے، غذا، صاف پانی، دوائوں کی اشد ضرورت ہے، لیکن زمینی راستے زیر آب ہونے سے ان تک امداد کی ترسیل انتہائی دشوار ہو گئی ہے۔حالانکہ ۶۰۰؍ طبی ٹیم ان متاثرین کو طبی امداد پہنچا رہی ہے، ساتھ ہی بری فوج، ہوائی فوج،بحری فوج، سرحدی فوج راحتی کام میں معاون کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ محکمہ آفات نے متنبہ کیا ہے کہ سیلابی صورتحال کے کم ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر بیماری پھیلنے کا خطرہ ہے، اور اگر صاف پانی دستیاب نہ ہوا تو گندے پانی سے ہونے والی بیماری کی وبا پھیل سکتی ہے۔حکام کے مطابق گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں میں سیلاب زدہ علاقوں کے ۳۰۰۰؍ افراد کو گندے پانی سے متعلق بیماری کے سبب اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کا جبراً اغوا، حقوق انسانی تنظیموں نے آواز بلند کی

اقوام متحدہ نے بھی متنبہ کیا ہے کہ اس سیلاب سے ۲۰؍ لاکھ بچے متاثر ہو سکتے ہیں،ادارے نے فوری طور پر حیات بخش اشیاء کی فراہمی کیلئے ۳۵؍ ملین ڈالر امداد کی اپیل کی ہے۔۲۰۱۵ء میں ورلڈ بینک ادارے کےتجزیہ کاروں کے مطابق بنگلہ دیش میں ہر سال ۳۵؍لاکھ افراد دریائوں میں آنے والی طغیانی سے متاثر ہوتے ہیں۔سائنسداں اسے موسمی تبدیلی سے جوڑ کر دیکھتے ہیں۔ایکشن ایڈ بنگلہ دیش کے ڈائرکٹر فرح کبیر کے کہا کہ ’’بنگلہ دیش جیسے ملک جو عالمی آلودگی کے بہت کم ذمہ دار ہیں، ماحولیاتی تبدیلی کے نقصانات کی بھر پائی کیلئے فوری امداد کے مستحق ہیں،تاکہ مسقبل میں قدرتی آفات کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو ں، اور ماحولیات دوست ترقی کا راستہ اپنا سکیں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK