بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے ایک بیان میں کہا کہ ہندوستان نے شیخ حسینہ کی حوالگی کیلئے ڈھاکہ کی درخواست پر ابھی تک سرکاری طور پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
EPAPER
Updated: March 06, 2025, 12:10 PM IST | Dhaka
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے ایک بیان میں کہا کہ ہندوستان نے شیخ حسینہ کی حوالگی کیلئے ڈھاکہ کی درخواست پر ابھی تک سرکاری طور پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
دسمبر میں، نئی دہلی نے بنگلہ دیش سے موصولہ ایک زبانی درخواست کی تصدیق کی تھی جس میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کوبنگلہ دیش میں مقدمے کا سامنا کرنے کیلئے حوالے کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ بدھ کو اسکائی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کہا کہ ڈھاکہ نے ہندوستان کو معزول وزیراعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کیلئےسرکاری خطوط بھیجے تھے لیکن اس معاملے میں ہندوستان کی جانب سے کوئی سرکاری جواب نہیں ملا۔
محمد یونس نے زور دے کر کہا کہ شیخ حسینہ بنگلہ دیش میں ہوں یا نہ ہوں ان پر مقدمہ چلایا جائے گا۔واضح رہے کہ شیخ حسینہ ۱۰؍ سال تک بنگلہ دیش کی وزیر اعظم رہی تھیں، جنہیں ۵؍ اگست کو طلبہ کے احتجاج کے بعد ملک سے فرار ہونا پڑا تھا۔جس کے بعد نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو ۸؍ اگست کو بنگلہ دیش کا عبوری سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ان کا کہنا ہے کہ عبوری حکومت شیخ حسینہ کے دور اقتدار اور طلبہ کے احتجاج کے دوران ہونے والی ہلاکتوں اور انسانی حقوق کی پامالی،اور دیگر جرائم کی پاداش میں مقدمہ چلانا چاہتی ہے۔ شیخ حسینہ کے خلاف ۵۱؍ مقدمات درج کئے گئے، جن میں سے ۴۲؍ قتل کے ہیں۔ان کی گرفتاری کے دو وارنٹ بھی جاری کئے گئے ہیں۔ یونس نے مزید کہا کہ نہ صرف حسینہ کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا، بلکہ ان کے جرائم میں شامل تمام لوگوں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔تاہم حسینہ نے ان تمام الزامات سے انکار کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ان پر سیاسی طور پر ظلم کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: آسٹریلیا: نئی مسجد کو کرائسٹ چرچ دوم کیلئے تیار رہنےکی دھمکی، نوجوان گرفتار
۲۰۱۳ءمیں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے حوالگی کے معاہدے میں کہا گیا ہے کہ’’ اگر جس جرم کیلئے حوالگی کی درخواست کی گئی ہے وہ سیاسی نوعیت کا جرم ہے تو حوالگی سے انکار کیا جا سکتا ہے۔ ‘‘ تاہم، ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، اس معاہدے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قتل جیسے جرائم کو سیاسی نوعیت کا نہیں سمجھا جائے گا۔حسینہ کے ہندوستان فرار ہونے کے بعددونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں، جس کے بعد بنگلہ دیش کے کئی حصوں میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کے واقعات کی بھی خبر ہے۔