• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بنگلہ دیش: کرفیو نافذ، ۱۰۵؍ افراد ہلاک، پولیس کو ’’شوٹ ایٹ سائٹ‘‘ کا حکم

Updated: July 20, 2024, 8:14 PM IST | Dhaka

بنگلہ دیش میں کوٹہ مخالف مظاہروں کے درمیان ملک بھر میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے نیز پولیس اور فوج کو ’’شوٹ ایٹ سائٹ‘‘ (نظر آتے ہی گولی مار دینا) کا حکم دیا گیا ہے۔ جھڑپوں میں اب تک ۱۰۵؍ افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ خیال رہے کہ جمعہ کو ملک بھر میں انٹرنیٹ خدمات معطل کی گئی تھی۔

A scene of clashes between protesters and police in Bangladesh. Photo: X
بنگلہ دیش میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

’’شوٹ ایٹ سائٹ‘‘ کا حکم
پولیس نے بنگلہ دیش بھر میں ’’شوٹ ایٹ سائٹ‘‘ (کسی شخص کے نظر آنے پر فوراً گولی مار دینا) کے حکم کے ساتھ سخت کرفیو نافذ کر دیا ہے کیونکہ سول سروسیز کی ملازمتوں کی تقسیم پر جھڑپوں میں سیکڑوں افراد کی ہلاکت اور سیکڑوں کے زخمی ہونے کے بعد فوجی دستے دارالحکومت کے کچھ حصوں میں گشت کر رہے ہیں۔ حکمراں عوامی لیگ پارٹی کے جنرل سیکریٹری عبیدالقادر نے کہا کہ کرفیو آدھی رات کو شروع ہوگیا تھا اور لوگوں کو صرف ضروری کاموں کیلئے دوپہر میں نرمی دی گئی تھی۔ یہ کرفیو اتوار کی صبح تک جاری رہے گا۔

جمعہ کو بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں کوٹہ نظام کے خلاف احتجاج کے دوران ۱۰۵؍ افراد کی موت کے بعد ملک بھر میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق مہلوکین کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ ملک بھر میں انٹرنیٹ خدمات معطل کی گئی ہے اس لئے مہلوکین کی حقیقی تعداد کا پتہ لگانا مشکل ہے۔ اس ضمن میں حکومت پریس سیکریٹری نعیم الاسلام خان نے کہا کہ احکام کی بالادستی کیلئے سڑکوں پر فوج تعینات کی جائے گی۔ خیال رہے کہ جمعہ کو ملک بھر میں انٹرنیٹ خدمات معطل کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان :غربت میں کمی سے متعلق حکومت کے دعوے اور حقیقت میں زمین آسمان کا فرق

یہ مظاہرے ہائی کورٹ کے جون کے احکام کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں ہائی کورٹ نے ۱۹۷۱ء کی بنگلہ دیش کی جنگ آزادی میں مجاہدین آزادی کے خاندان کیلئے سرکاری ملازمتوں میں ۳۰؍ کوٹہ کو بحال کیا تھا۔ اس ریزرویشن سسٹم نے، جسے متعدد مظاہروں کے بعد ۲۰۱۸ء میں ختم کیا گیا تھا، نے ملازمت کے متلاشی نوجوانوں اور طلبہ میں غصے کی آگ بھڑکا دی جنہیں لگتا ہے کہ کوٹہ کی وجہ سے وہ ملازمت کے مواقعوں سے محروم رہ جائیں گے۔ حالیہ دنوں میں سیکڑوں کوٹہ مخالف مظاہرین کا پولیس اور زیر اقتدار عوامی لیگ پارٹی اسٹوڈنٹ ونگس کے ساتھ تصادم ہوا ہے۔ اس ضمن میں ملک کے قانونی وزیر انیس الحق نے بی بی سی سے کہا کہ حکومت مظاہرین کے خدشات سننے کیلئے تیار ہے۔ مجھے یقین ہے۔

یہ بھی پڑھئے: پوجا کھیڈکرپر جعلسازی کا الزام، ایف آئی آر درج

 
اس درمیان بنگلہ دیش میں تشدد بھڑکنے کے بعد ۳۰۰؍ سے زائد طلبہ ہندوستان لوٹ چکے ہیں۔ بنگلہ دیش سے لوٹنے والے زیادہ تر طلبہ انڈر گریجویٹ میڈیکل کے کورسیز کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ زیادہ تر طلبہ کا تعلق ہریانہ، اترپردیش، میگھالیہ اور جموں کشمیر سے ہے۔ تاہم، ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ بنگلہ دیش میں تشدد کے درمیان ہندوستان بنگلہ دیش میں اپنے شہریوں کی ہر ممکن مدد کیلئے تیار ہے۔ جیسوال نے مزید کہا تھا کہ بنگلہ دیش میں تقریباً ۸؍ہزار ۵۰۰؍ طلبہ ہیں جن میں سے زیادہ تر طلبہ میڈیکل کی پڑھائی کر رہے ہیں۔ طلبہ محفوظ ہیں اور ہندوستانی حکام سے رابطہ میں ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK