• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کے استعفیٰ کی کوئی تحریری دستاویزموجود نہیں: صدر شہاب الدین

Updated: October 22, 2024, 12:57 PM IST | Dhaka

بنگلہ دیش کے صدر شہاب الدین نےایک انٹرویو میں کہا کہ ایسا کوئی تحریری ثبوت موجود نہیں جس سے ثابت ہو کے طلبہ کے احتجاج کے پیش نظر شیخ حسینہ نے ملک سے فرار ہونے سے قبل بحیثیت وزیر اعظم استعفیٰ دیا تھا، جبکہ صدر پر الزام ہے کہ انہوں نے ۵؍ اگست کو قوم کے نام پیغام میں استعفیٰ ملنے اور اسے قبول کرنے کی بات کہی تھی ۔

President Shahabuddin (left) swearing in Muhammad Yunus. Photo: INN
صدر شہاب الدین (بائیں) محمد یونس کو حلف دلاتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

بنگلہ دیش کے صدر شہاب الدین نے کہا کہ ایسا کوئی تحریری ثبوت موجود نہیں جس سے ثابت ہو کے طلبہ کے احتجاج کے پیش نظر شیخ حسینہ نے ملک سے فرار ہونے سے قبل بحیثیت وزیر اعظم استعفیٰ دیا تھا، صدر نے کہا کہ انہوں نے شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے متعلق سنا تھالیکن ان کے پاس کوئی تحریری دستاویز نہیں ہے۔ڈھاکہ ٹریبیون نےصدر کے بنگلہ ڈیلی کو دئے انٹرویو کے ایک حصے کا حوالہ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ’’ شاید شیخ حسینہ کے پاس وقت ہی نہیں تھا، حالانکہ انہیں مطلع کیا گیا تھا کہ شیخ حسینہ ان سے ملاقات کر سکتی ہیں۔لیکن ایک گھنٹے میں دوسرا فون آیا جس میں کہا گیا کہ شیخ حسینہ نہیں آرہی ہیں۔ جبکہ ٹی وی پر ہر طرف تشدد کی خبریں آرہی تھیں انہوں نے فوجی جنرل کو معاملے کو دیکھنے کی ہدایت دی، کچھ دیر کیلئے شیخ حسینہ کے تعلق سے کوئی خبر نہیں تھی، میں نے سنا کہ وہ ملک سے فرار ہو گئی ہیں، بنا مجھے مطلع کئے۔اور یہ بات سچ ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: لبنان: اسرائیلی حملے میں ۳؍ لبنانی فوجی ہلاک، اسرائیل نے معافی مانگی

صدر نے مزید کہا کہ ایک دن کابینہ سکریٹری آئے استعفیٰ لینے لیکن انہوں نے ان سے کہا کہ وہ موجود نہیں ہے۔اس معاملے میں سپریم کورٹ سے مشورہ  طلب کیاگیا ہے۔جس پر عدالت نے کہا کہ اس آئینی خلا کو بھرنے کیلئے وہ عبوری حکومت اورایڈوائزری کاؤنسل کو حلف دلاسکتے ہیں۔بنگلہ دیش کے قانونی مشیر کاکہناکہ ڈھائی مہینے بعد صدر کا یہ بیان خود ان کے سابقہ بیان سے متصادم ہے۔ ۵؍ اگست کو صدر نےایک بیان میں کہا تھا کہ انہیں شیخ حسینہ کا استعفیٰ موصول ہوا ہے اور انہوں نے اسے منظور کر لیا ہے۔یہ صدر کے حلف کے خلاف ہے ، کیونکہ ۵؍ اگست کو انہوں نے تینوں مسلح افواج کے سربراہوں کی موجودگی میں قوم کے نام پیغام میں شیخ حسینہ کے استعفیٰ کی بات کہی تھی۔ساتھ ہی سپریم کورٹ نے آئین کی دفعہ ۱۰۶؍ کے تحت طلب کئے گئے مشورہ میں بھی پہلے جملے میں کہا تھا کہ ’’ چونکہ وزیر اعظم نے موجودہ حالات کے پیش نظر استعفیٰ دے دیا ہےاور صدر کے ذریعے پارلیمنٹ تحلیل کر دی گئی ہے۔‘‘ صدر نے نئی حکومت کے تعلق سے عدالت کے مشورے کو قبول کرتے ہوئے از خود عبوری حکومت تشکیل دی۔

یہ بھی پڑھئے: انڈونیشیا کے نئے صدر نے ۱۹۶۶ء کے بعد ملک کی سب سے بڑی کابینہ تشکیل دی

شیخ حسینہ کی درینہ مخالف خالدہ ضیاء کی بنگلہ نیشنلسٹ پارٹی کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے تعلق سے صدر نے قوم کے نام پیغام میں جھوٹ کہا ہے۔پارٹی کے نائب چئیر مین کا کہناہے کہ’’ نئی حکومت کی تشکیل کے دو مہینے بعد صدر نے یہ بیان ایک ایجنڈے کے تحت دیا ہے۔صدر نے جھوٹ کہا ہے۔‘‘واضح رہے کہ مناب ضامن کو دئے صدرکا یہ انٹر ویو ایک سیاسی جریدے ’’ جنتر چوک‘‘ میں سنیچر کو شائع ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK