• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بنگلہ دیش: جنگی جرائم ٹربیونل ہندوستان سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کرے گا

Updated: September 09, 2024, 9:41 PM IST | Dhaka

بنگلہ دیش میں طلبہ کے احتجاج کے نتیجے میں شیخ حسینہ کی معذولی اور ہندوستان فرار ہونےکے بعد قائم عبوری حکومت نے ان کے دور اقتدار میں ہونے والے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جنگی جرائم کی تحقیق کیلئے ٹر بیونل قائم کیا ہے، یہ ٹربیونل ہندوستان سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کرے گا تاکہ وہ مقدمے کا سامنا کر سکیں۔

Deposed Prime Minister of Bangladesh Sheikh Hasina. Photo: INN
بنگلہ دیش کی معذول وزیر اعظم شیخ حسینہ۔ تصویر: آئی این این

بنگلہ دیش میں گزشتہ مہینے ہوئے طلبہ کے مظاہرے اور اس کے نتیجے میں شیخ حسینہ کے ۱۵؍ سالہ اقتدار کے خاتمے اورہیلی کاپٹر کے ذریعے ملک سے فرار ہوکر اپنے درینہ اتحادی ہندوستان جانے کے بعد ایک عبوری حکومت قائم کی گئی تھی۔ اس حکومت نے طلبہ کے احتجاج کے دوران ارتکاب کئے گئے جنگی جرائم کی تحقیق کیلئے ایک جنگی جرائم ٹربیونل تشکیل دیا ہے، یہ ٹربیونل ہندوستان سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کرے گا۔ ٹربیونل کے چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے کہا چونکہ کلیدی ملزم ملک سے فرار ہے لہٰذا ہم انہیں دوبارہ بنگلہ دیش لانے کی کوشش کریں گے تاکہ وہ قانونی عمل کا سامنا کریں۔ ۲۰۱۰ء میں شیخ حسینہ نے  ۱۹۷۱ء کی جنگ آزادی میں ہونے والے مظالم کی تحقیق کیلئےبین الاقوامی جرائم عدالت قائم کی تھی۔ ان پرالزام ہے کہ انہوں نے اس کا استعمال اپنے سیاسی حریفوں کو ختم کرنے کیلئے کیا، اس کے علاوہ انسانی حقوق کی  خلاف ورزی بھی کی گئی ساتھ ہی ان پربڑے پیمانے پر غیر قانونی حراست اور قتل کے الزام بھی لگے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: نئے تعلیمی سال کا آغاز، ۶؍ لاکھ طلبہ تعلیم سے محروم، ۹۰؍ فیصد اسکولیں تباہ

اسلام نے مزید کہا کہ ۲۰۱۳ء میں شیخ حسینہ کی قیادت میں بنگلہ دیش نے ہندوستان کے ساتھ مجرمانہ حوالگی کا معاہدہ کیا ہے ،اب جب کہ حسینہ بنگلہ دیش میں بڑے پیمانے پر قتل عام کی ملزم ہیں ہم انہیں قانونی طور پر بنگلہ دیش لانے کی کوشش کریں گےتاکہ وہ عدالتی کارروائی کا سامنا کرسکیں۔ واضح رہے کہ ۷۶؍ سالہ شیخ حسینہ ملک سے فرار ہونے کے بعد عوام کے سامنے نہیں آئی ہیں، آخری سرکاری دستاویز کے مطابق وہ ہندوستانی دارالحکومت دہلی کے قریب فوجی ائیر بیس میں مقیم ہیں۔ ہندوستان میں ان کی موجودگی نے بنگلہ دیش کو مشتعل کر دیا ہے۔ ڈھاکہ نے ان کا پاسپورٹ منسوخ کر دیا ہے۔ اوردو طرفہ معاہدے کی رو سے انہیں قانونی کارروائی کا سامنا کرنے کیلئے بنگلہ دیش کے حوالے کیا جانا چاہئے۔حالانکہ معاہدے کی ایک شق کے مطابق اگرالزامات سیاسی نوعیت کے ہوں تو حوالگی سے انکاربھی کیا جا سکتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ہائی کورٹ نے شیوسینا کارپوریٹر کے قتل معاملہ کی تفتیش سی بی آئی کے حوالہ کرنے کا حکم دیا

عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کہا ہے کہ حسینہ کو اس وقت تک خاموش رہنا چاہئے جب تک ان کی حوالگی نہ ہو جائے۔انہوں نے پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہندوستان انہیں اس وقت تک اپنے ملک میں رکھنا چاہتا ہے جب تک بنگلہ دیش ان کی حوالگی کا مطالبہ نہ کرے تو حسینہ کو خاموش ہی رہنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ عبوری حکومت پر طلبہ کے مظاہروں کے دوران مظالم اور غیر قانونی حراست اور قتل کی تحقیق کا عوامی دبائو ہے۔ ان مظاہروں میں ۶۰۰؍ سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے تھے، جبکہ غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یہ تعداد کہیں زیادہ ہے۔ بنگلہ دیش نے گزشتہ مہینے شیخ حسینہ کے دور اقتدار میں حفاظتی دستوں کے ہاتھوں سیکڑوں گمشدہ افرادکی تلاش کیلئے سبکدوش جج کی سربراہی میں تحقیق کا آغاز کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK