بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ کے ۱۶؍ سالہ دور اقتدار میں سیکورٹی فورس کے ذریعے جبری گمشدگی کے شکار افراد کا سراغ لگانے کیلئے پانچ رکنی کمیشن تشکیل دیا ہے، جو ۴۵؍ دنوں میں اپنی رپورٹ حکومت کو سونپے گا، اس کمیشن کے زیر تحقیق قانون نافذ کرنے والےتمام ادارے ہوں گے۔
بنگلہ دیش طلبہ کے احتجاج کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این
حکام کے مطابق بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے ملک سے فرار سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے ۱۶؍ سالہ دور اقتدار میں جبری طور پر گمشدہ افراد کا سراغ لگانے کیلئے ایک کمیشن تشکیل دیا ہے۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق ۵؍ رکنی کمیشن کامقصد ان افراد کا سراغ لگاناہے جو شیخ حسینہ کے دور اقتدار میں قانون نافذ کرنے والے مختلف اداروں کے ذریعےجبری اٹھا ئے گئے، ساتھ ہی کمیشن ان حالات کا بھی جائزہ لے گا جن میں ان افراد کو غائب کیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش : طلبہ اور انصار(پیراملٹری) کے اراکین میں جھڑپ، متعدد زخمی
اس کمیشن میں دو سبکدوش ہائی کورٹ کے جج، دوانسانی حقوق کے کارکن اور ایک یونیورسٹی معلم شامل ہیں۔ کمیشن کو ایک جنوری ۲۰۱۰ء سے ۵؍ اگست ۲۰۲۴ء کے دوران جب شیخ حسینہ حکومت کا تختہ پلٹ دیا گیا تک کے معاملات کی تحقیق کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔اس نوٹیفیکیشن کے مطابق کمیشن آف انکوائری کی دفعہ ۱۹۶۵؍ کے تحت یہ کمیشن ۴۵؍ کام کے دنوں میں اپنی رپورٹ حکومت کو سونپے گا۔نوٹیفکیشن کے مطابق، پولیس کے کرمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ، اسپیشل برانچ، انٹیلی جنس برانچ اور ایلیٹ اینٹی کرائم ریپڈ ایکشن بٹالین، نیم فوجی بارڈر گارڈ بنگلہ دیش اور کوسٹ گارڈ، پیرا پولیس انصار بٹالین، دفاعی فورسز، نیشنل سیکیورٹی انٹیلی جنس اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فورسز، انٹیلی جنس اور دفاعی فورسز جبری گمشدگی کے واقعات میں ان کے مبینہ کردار، تحقیقات کے دائرے میں آئیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: اکستان: مجھے کچھ ہوا تو فوج اور آئی ایس آئی ذمہ دار ہوں گے: عمران خان
بنگلہ دیش کی انسانی حقوق کی نگراں جماعت کے مطابق ۲۰۰۹ء سے ملک کی سیکورٹی فورس نے مبینہ طور پر ۶۰۰؍ جبری گمشدگی کے واقع کو انجام دیا ہے،جبکہ کچھ افراد کو بعد میں رہا کر دیا گیا، یا عدالت میں پیش کیا گیا، یا یہ بتایا گیا کہ وہ سیکورٹی فورس کے ساتھ گولی باری کے تبادلے میں مارا گیا، اس کے علاوہ ۱۰۰؍ افراد ایسے ہیں جو ہنوز لاپتہ ہیں۔